اساتذہ کے لیے ٹِیچرس ایلیجبلیٹی ٹیسٹ (TET) لازمی قرار

نئی دہلی: قانون حق تعلیم کے 2009 میں نفاذ کے بعد بھرتی ہونے والے اساتذہ کے لیے اب ٹیچرس ایلیجبلیٹی ٹیسٹ (TET) پاس کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ اگر کسی استاد کو ترقی حاصل کرنی ہے تو اس کے لیے بھی TET
کامیاب ہونا ضروری ہوگا۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس منموہن پر مشتمل بنچ نے پیر کے روز تمل ناڈو سے متعلق مقدمے میں فیصلہ سنایا۔ عدالت کے مطابق یہ فیصلہ پورے ملک کی تمام ریاستوں پر یکساں طور پر لاگو ہوگا۔
تلنگانہ میں 2012 کے DSC سے ہی TET نافذ ہے۔ ریاست میں اس وقت تقریباً 1.10 لاکھ اساتذہ ہیں جن میں سے 30 ہزار کو اگلے دو سال کے اندر اندر TET پاس کرنا لازمی ہے۔ محکمہ تعلیم کے حکام نے واضح کیا کہ اگر مقررہ مدت کے اندر
TET پاس نہ کیا گیا تو متعلقہ اساتذہ کو ملازمت سے الگ ہونا پڑے گا۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ ایسے افراد کو لازمی طور پر ملازمت سے برطرف کر کے انہیں قانونی مراعات فراہم کی جائیں۔
تاہم عدالت نے یہ استثنیٰ بھی دیا کہ اگر کوئی استاد 2009 کے بعد بھرتی ہوا ہو اور اس کی ریٹائرمنٹ میں پانچ سال سے کم کی سروس باقی ہو تو اسے TET دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ اگر وہ ترقی حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کے
لیے TET کامیاب ہونا لازم ہوگا۔اب بھی ایک سوال باقی ہے کہ جو اساتذہ 2009 کے بعد ترقی پا چکے ہیں کیا ان کے لیے TET پیپر-2 پاس کرنا بھی لازمی ہوگا یا نہیں؟ اس پر ابھی مزید وضاحت درکار ہے۔