مضامین

آزادی کا امرت مہوتسو۔حکومتوں کی جانب سے مجاہدین آزادی اور صحافیوں کو بانٹنے کی سازش!

اشتہارات کے ذریعے بھی اقلیتوں کے خلاف حکومتوں کا تعصبانہ سلوک!

بھوپال: گزشتہ 8/اگست 2022کودی انڈین ایکسپریس کے کور پیج پر تلنگانہ حکومت کی جانب سے ایک ایڈورٹائزمنٹ جاری ہوا۔ جس میں دیکھا جارہا ہے کہ ”بھارت کے کئی مہان مجاہدین آزادی، صحافیوں کی تصاویر کی نمائش کی گئی ہے، لیکن اس میں کوئی ایک بھی مسلم مجاہدین آزادی اور صحافی کی تصویر نہیں ہے۔ہم ہندو مسلم کی بات نہیں کررہے ہیں،لیکن کیا جب مہاتما گاندھی جی کی تصویر کی نمائش کی گئی تو ان کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چلنے والے خان عبدالغفار خان کی تصویر نہیں ہونی چاہئے؟
کیاجب پنڈت جواہر لال نہرو جی،سردار ولبھ بھائی پٹیل کی تصویر کی نمائش کی گئی تو مولانا ابوالکلام آزاد جو ینگ پرسیڈنٹ آ انڈین نیشنل کانگریس اور بھارت کے پہلے وزیر تعلیم رہے ہیں، ان کی تصویر نہیں ہونی چاہئے؟۔
کیا جب رویندر ناتھ ٹیگور جی کی تصویر کی نمائش کی گئی تو علامہ اقبالؔ جیسے عظیم شاعر کی تصویر نہیں ہونی چاہئے؟
کیا جب شہید بھگت سنگھ جی کی تصویر کی نمائش کی گئی توانقلاب زندہ آباد نعرے کا خالق مولانا حسرتؔ موہانی جی کی تصویر نہیں ہونی چاہئے؟
کیا جب بال گنگا تھر تلک جی کی تصویر کی نمائش کی گئی تو”بھارت چھوڑو“ نعرے کا خالق بمبئی (مہاراشٹر)کے میئریوسف میہر علی جی اور مادر وطن بھارت کی جے ”جے ہند“نعرے کا خالق عابد حسن صفرانی جی کی تصاویر نہیں ہونی چاہئے؟
کیا جب جوتی راؤپھولے اور ساوتری بائی پھولے جی کی تصاویر کی نمائش کی گئی تو فاطمہ شیخ (جنہوں نے اس زمانے میں جوتی راؤ پھولے اور ساوتری بائی پھولے کو اپنے گھر میں پناہ دی اور اسکول کھولنے کے لئے زمین دی، یہی نہیں فاطمہ شیخ جی ان کے مشن میں شامل ہوکر کام کیا اور ساوتری بائی پھولے کی مشن کو ان کے انتقال کے بعد بھی اپنے آخری وقت تک جاری رکھا)ان کی تصویر کی نمائش نہیں ہونی چاہئے؟
کیا جب سروجنی نائیڈو جی کی تصویر کی نمائش کی گئی تو سریا طیب جی(جنہوں نے بھارت کے ترنگے کو ڈیزائن کیا)ان کی تصویر کی نمائش نہیں ہونی چاہئے؟
کیا جب رانی لکشمی بائی جی کی تصویر کی نمائش کی گئی توان کے جنرل بخت خان اور عظیم اللہ خان کی تصاویر کی نمائش نہیں ہونی چاہئے؟
سیکولر ہونے کے دم بھرنے والی کے سی آر حکومت جو مسلمانوں کے خیرخواہی کی بات کرتے ہیں ان کے حکومت کی جانب سے اس طرح کا ایڈورٹائزمنٹ جاری ہونا شرمناک ہے۔انہوں نے کئی مہان مجاہدین آزادی اور صحافیوں کی تصاویر کی نمائش کی ہیں لیکن ان مجاہدین آزادی اور صحافیوں میں تلنگانہ کے ہزاروں مسلم مجاہدین آزادی جیسے:عبدالماجد خاں،عابد حسن صفرانی،اکبر علی خاں،فرید مرزا،مخدوم محی الدین،مقبول احمد،مولوی سید علاء الدین،مرزا محبوب بیگ، محمد غوث بیگ،محمد اسماعیل،ملا عبدالقیوم،ملا محمد عبدالباسط، نصیر احمد،شیخ غالب، شیخ محمد مستان،شیخ رحمت اللہ،سرفراز علی،سراج الحسن ترمذی،شعیب اللہ خاں، سید شاہ محی الدین قادری بیابانی، مولانا غلام جیلانی رفعت، مولانا سلیم حیدرآبادی، مولانا عبدالرزاق حیدرآبادی، مولانا پیر محمد حیدرآبادی وغیرہ وغیرہ جن کا تعلق تلنگانہ،آندھرا پردیش ووسط بھارت سے ہے،ان میں سے کسی ایک کو بھی شامل نہیں کیا گیا۔
اس کے علاوہ اور بھی ایک دو نہیں لاکھوں مسلم مجاہدین آزادی اور صحافی ہیں جنہوں نے بھارت کی عظمت،بھارت کی ترقی اور بھارت میں امن وامان،شانتی اور بھائی چارے کو قائم کرنے کے لئے مسلسل جدوجہد کئے، آج ان کوجان بوجھ کر سازش کے تحت فراموش کیا جارہا ہے۔ موجودہ حکومتیں بالخصوص اپنے کو سیکولر کہنے والی پارٹیاں بھی ان مجاہدین آزادی کو نظرانداز کررہے ہیں۔
٭٭٭٭٭
بے۔نظیر انصار ایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی
اُسیا رسورٹ(کوینس ہوم) احمدآباد پیلس روڈ،کوہِ فضا،بھوپال۔۱۰۰۲۶۴(ایم۔پی)
ای۔میل:- [email protected] / [email protected]

متعلقہ خبریں

Back to top button