مضامین

بہار کی سیاسی تبدیلی خوش آئنداقدام مگر مسلمان اس بار بھی مایوس

مولانا سید طارق انور
پورنیہ18 /اگست(پریس ریلیز)بہار میں سیاسی تبدیلی ملک کے لئے خوش آئند قدم ہے،سارے ملک میں نتیش کمار کے اقدام سے بہار کی لہر چل پڑی ہے اورتمام سیکولر فورسیز ایک جگہ آنے اور ملک کو ایک نئی سیاسی فضا میں لے جانے کے لئے سر جوڑکر بیٹھنے کے لئے بے قرار ہوگئی ہیں۔بہار کی سیاسی تبدیلی گوکہ پورے ملک کے لئے ایک نیک شگون ہے لیکن مسلمانوں کو اس بار بھی مایوسی ہی ہاتھ لگی ہے۔راجد،کانگریس اور جے ڈی یوکی ہر سانس میں ساتھ رہنے والے مسلمانوں کو بہار میں ان کا حق نہیں دیا گیا ہے۔ان کو آبادی کے تناسب سے وزارت میں کوئی جگہ نہیں دی گئی ہے۔اگر کچھ دیا گیا ہے تو وہ ایک بھیک کی طرح ہے۔ ان خیالات کا اظہار نوجوان مفکر،سیاسی تجزیہ کار اور بہار کے معروف سماجی کارکن مولانا سید طارق انور نے کیا وہ آج اخباری نمائندوں سے بات کررہے تھے۔
مولانا طارق انور نے کہا کہ بلاشبہ نتیش کمار نے اپنے ایک قدم سے مرکز میں حکمراں جماعت کے ایوان میں زلزلہ پیدا کردیا ہے۔انہوں نے سیکولر جماعتوں میں زندگی کی نئی روح پھونکی ہے اور ساری دنیا کو بتادیا ہے کہ بھارت میں سیاسی تبدیلی پیدا کرنا اتنا بھی مشکل نہیں ہے جتنا آر ایس ایس اور اس کے حواری سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا بلاشبہ نتیش کمار کی سیاسی بصیرت بہت اعلیٰ درجے کی ہے انہوں نے اپنے بکھرے ہوئے اور کسی حد تک ناراض ساتھیوں کو جس طرح چند دنوں میں مرکزکی فاششٹ جماعت کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر یکجا کیا وہ ایک تاریخی کارنامہ ہے۔انہوں نے کہا نتیش کمار کے اقدام سے ملک بھر کی سیکولر سیاسی جماعتوں میں ایک نیا عزم،حوصلہ اور جرأت پیدا ہوئی ہے۔بہار میں سیاسی تبدیلی کے اثرات آنے والے عام انتخابات پر لازمی طور پر پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ تمام سیکولر سیاسی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھنے لگی ہیں اور ملک بھر میں نتیش فارمولا نافذ کرنے کی پلاننگ کرنے لگی ہیں۔مولانا سید طارق انور نے کہا کہ بہار میں سیاسی تبدیلی اور مہا گٹھ بندھن کے قیام سے ریاست کے مسلمانوں میں امید کی ایک کرن پیدا ہوئی تھی لیکن جیسے ہی نتیش کمار نے اپنی کابینہ کا اعلان کیا،مسلمان مایوس ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ امید کی جارہی تھی کہ اس بار مسلمانوں کو مساوی حق ملے گا،ان کو وزارت میں عمدہ جگہ دی جائے گی لیکن موجودہ کابینہ پر نظر ڈالتے ہی ایسای محسوس ہورہا ہے کہ بھلے ہی بہار میں بڑی سیاسی تبدیلی آئی ہو لیکن سیکولر جماعتوں کی سوچ میں مسلمانوں کے تئیں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
بہار کے مسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے حصے داری ملنے چاہیئے تھی لیکن کابینہ کا نقشہ بتارہا ہے کہ ریاست کے مسلمانوں کو ان کا حق نہیں بلکہ زبان بندی کے لئے بھیک دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر عظیم اتحاد میں شریک سیکولر جماعتوں کو آئندہ انتخابات میں واقعی مسلم قوم کو ساتھ رکھنا ہے اور واقعی وہ اپنا سیکولر کردار قائم رکھنا چاہتے ہیں تو ان کو نئی کابینہ میں مسلم لیڈروں کو مساوی حق دینا چاہئیے بھیک نہیں۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button