جنرل نیوز

مدرسہ فیض القرآن فتح اللہ پور کے عظیم الشان جلسہ سے مولانا پی یم مزمل صاحب رشادی ودیگر علماء کرام کے بصیرت افروز خطابات 

نسل نو کی ایمان وعقائد کی درستگی کے لئے علماء ربانیین سے وابستگی کے ساتھ مدارس دینیہ کا استحکام ضروری

نظام آباد 12/ مارچ (اردو لیکس )حافظ محمد رضوان متعلم کی خصوصی رپورٹ کے مطابق,الحمداللہ۔ امسال بھی علاقہ تلنگانہ کی عظیم اور مشہور دینی درسگاہ ( مدرسہ عربیہ فیض القُرآن فتح اللہ پور )کا سالانہ و دستار بندی استقبال رمضان کا جلسہ بہت ہی تزک واحتشام اور اپنی سابقہ آن بان کے ساتھ منعقد ہوا

 

اور اس جلسہ کی خوش کن بات یہ رہی کہ اس جلسہ میں (مہمان خصوصی کے طور پر )ہندوستان کے مشہور ومعروف عالم دین بقیۃ السلف نمونۂ اسلاف واعظ شیریں بیان ہم تمام کے سر خیل حضرت مولانا پی یم مزمل صاحب والا جاہی بینگلوروامام وخطیب مسجد عمر فاروق بینگلور کی تشریف آوری ہو ئی اور اسیطرح مجاہد قوم وملت عالیجناب حافظ لئیق خان صاحب صدر جمیعت العلماء، نظام آباد اور حضرت مولانا مفتی جابر صاحب اشاعتی صدر جمیعت العلماء، بودھن کے علاوہ اطراف واکناف اور دوردراز سے تشریف لائے ہوئے علماء شہ نشین کو زینت بخشے ہو ۓ تھے واضح رہے کہ یہ کارواں محترم حافظ فہیم الدین صاحب منیری صدر جمیعت العلماء، کاماریڈی کی صدارت میں آگے بڑھا اور اس جلسہ میں کل چھ خوش طالع طلبہ نے تکمیل حفظ قرآن کی ( چھ خوش طالع طلبہ کے اسماء حافظ محمد مصطفی’ و فاروق وریاض وعرفات وریاض وعبد الملک سلمھم ) بعد نماز مغرب 7 بجے باضابطہ جلسہ کا آغاز ہوا جلسہ کا آغاز مدرسہ ہذا کے ایک طالب علم کی مسحور کن آواز سے کلام اللہ کے ذریعہ ہوا اس کے بعد حافظ محمد الیاس نے بارگاہِ رسالتﷺ کی شان میں گلہاۓ عقیدت پیش کی اس کے بعد طلبہ مدرسہ ہذا کا مختصر سا تعلیمی مظاہرہ پیش ہوا

واضـــح رہے کہ نظامت کے فرائض بحسن خوبی استاذ محترم حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب محمدی (بانی وناظم مدرسہ ہذا) نے اداکی اس کے بعد ہمارے برادران وطن فتح اللہ پور کے سر پنچ اور سا بقہ سرپنچ کے علاوہ دیگر افراد نے اپنے خیالات کا اظہار کر تے ہوۓ کہا کہ ہمارا یہ گمان تھا کہ ان مدارس میں صرف قرآن کی تعلیم دی جاتی ہے لیکن جب ہم نے دیکھا تو ہمیں علم یقین ہو گیا کہ ان مدارس میں وہ تعلیم دی جاتی ہے جو اسکولس اور کالجز بھی نہیـــــں دی جاتی ہے۔ اور ان لوگوں نے مدرسہ کے انتظامیہ کو تہنیت پیش کی اس کے بعد حضرت مولانا مفتی جابر صاحب اشاعتی کو خطاب کے لۓ مدعو کیا گیا حضرت نے بے باکی کے ساتھ مدارس کی اہمیت کے متعلق بیان کرتے ہوئے کہا کہ اے ظالم حکمرانوں سن لو اگر یہ مدارس نہ ہو تے تو تم چین وسکون کے ساتھ نہ رہتے اور امت مسلمہ کو تر غیب دلائی کہ اگر تم مدارس کی حفاظت کرو گے تو تمہاری نسلوں کی ایمان کی حفاظت ہو گی ورنہ اللہ اپنی سابقہ روش کے مطابق تصفیہ کرے گا ارشادِ ربانی (واینستبدل قو ما غیرکم )حضرت کے بصیرت افروز خطاب کے بعد حافظ لئیق خان صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کر تے ہوۓ کہا کہ ہم اپنے بچوں کو مدارس میں داخل کرانے کے ذریعہ مدارس کو آباد کریں اور تقویت پہنچائیں آپ کے ایمان افروز خطاب کے بعد حافظ فہیم الدین منیری صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اس کے بعد حضرت والا (پی یم مزمل صاحب والا جاہی بینگلور) کے دست مبارک سے تکمیلِ حفظ قرآن کی مقدس رسم انجام دی گئی اس کے بعد مدرسہ ہذا کے ایک طالب علم حافظ محمد عرفات نے ایک نظم کے ذریعہ سامعین کو محظوظ کیا

 

اس کے بعد مدرسہ ہذا کے بانی وناظم استاذ محترم حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب محمدی نے مدرسہ کا مختصر سا تعارف کرایا اور کہا کہ الحمداللہ۔ یہ مدرسہ 14 سال سے مسلسل دین کی خدمت انجام دے رہا ہے اور اس کے اس بحر بے کراں سے ابتک 31 امت کے نو نہال مستفید ہو چکے ہیں۔ اور مدرسہ کے توسط سے 20 طلبہ نے دسویں مکمل کی ہے ,

 

اس کے حضرت کا بیاں ہوا دوران خطاب حضرت نے بتایا کہ اللہ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت مدارس بھی ہے اور حفاظ کرام کی عظمت بتاتے ہوئے کہا کہ ان دنیاوالوں کی ڈگریاں جہاں ختم ہو تی ہیں وہاں سے ان حفاظ وعلماء کی ڈگریاں شروع ہو تی ہیں اور حضرت نے بتایا کہ یہ مدارس اللہ اس کے رسولﷺ کے صدقہ میں چلتے ہیں۔ یہ کسی کے محتاج نہیں ہے۔ اور بتایا کہ اس وقت ہماری سب سے اہم فرض شناسی مدارس کو آباد کرنا ہے قرآن ومساجد ومکاتب سے تعلق ربط کرنا ہے اور عوام کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ اے لوگوں علماء سے محبت رکھو یہی تمہارے لئے نجات کا ذریعہ ہے پھر حضرت کی رقت انگیز دعاء پر جلسہ اختتام پزیر ہوا

 

پھر حضرت مولانا عبدالرحیم ومعین اکبر صاحبان نے عوام الناس کے حق میں کلمات تشکر ادا کئے علماء ائمہ حفاظ کرام اور قائدین کے علاؤہ عامۃالمسلمین کی کثیر تعداد جلسہ میں شریک تھی خواتین اسلام کے لئے پردہ کے نظم کے ساتھ سماعت کا نظم رکھا گیا تھا

متعلقہ خبریں

Back to top button