نیشنل

پیپر لیک کرنے والوں کو 10 سال‌کی‌سزا اور ایک‌کروڑ جرمانہ۔ اینٹی پیپر لیک قانون نافذ

نئی دہلی۔ نیٹ یو جی کے پرچہ کے افشا کے الزامات اور یو جی سی نیٹ امتحان کی منسوخی کو لے کر ملک بھر میں طلبہ کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے، اسی درمیان مرکزی حکومت نے ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے پیپر لیک کو روکنے کے لیے سخت قانون نافذ کر دیا ہے۔مرکز نے اس سلسلے میں ایک قانون نافذ کیا ہے جس کا مقصد امتحانات میں پیپر لیک اور نقل نویسی کو روکنا ہے۔

 

اس قانون کو مرکزی حکومت نے جاریہ سال فروری میں منظور کیا تھا اور 22 جون سے یہ نافذ العمل رہے گا، اس قانون کے تحت مجرموں کے لیے زیادہ سے زیادہ دس سال قید اور ایک کروڑ روپے تک کے جرمانے کا لزوم ہے، یہ قانون ایک ایسے وقت میں نافذ کیا گیا ہے جب مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان سے پوچھا گیا تھا کہ اس قانون کو کب سے نافذ کیا جائے گا تو وزیر تعلیم نے جواب میں بتایا تھا کہ وزارت اس حوالے سے اصول و ضوابط مرتب کر رہی ہے۔ اس قانون کے تحت اس بات کی بھی گنجائش ہے کہ اگر کوئی ادارہ منظم طور پر پرچہ کے افشا کے جرم میں ملوث پایا گیا تو اس کے اثاثہ جات ضبط کیے جا سکتے ہیں

 

اور امتحان کے اخراجات بھی اس ادارے سے وصول کیے جا سکتے ہیں، ساتھ ہی امتحان کے دوران اگر کوئی امیدوار نام مناسب طریقہ استعمال کرتے ہوئے پکڑا جاتا ہے تو اس کے خلاف امتحانی ادارے کی دفعات کے مطابق کاروائی کی جا سکتی ہے۔ اینٹی پیپر لیک قانون کے تحت پرچہ سوالات یا جواب کا افشاء کرنا، امتحان کے دوران امیدواروں کی غیر میں مجاز طریقے سے مدد کرنا، کمپیوٹر نیٹ ورک یا دیگر طریقوں سے چھیڑ چھاڑ کرنا، امیدوار کی جگہ کسی اور شخص کا امتحان لکھنا، فرضی امتحانات کا انعقاد

 

امتحانی فہرست رینکنگ سے متعلق فرضی دستاویز جاری کرنا اور میرٹ دستاویز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button