نیشنل

اترپردیش میں گاو رکھشکوں کا جان لیوا حملہ 4 زخمی۔ مقدمات درج اور گرفتاریاں

نئی دہلی ۔ ریاست اتر پردیش کے ضلع علیگڑھ میں اتوار 25 مئی کو تین گاو رکھشکوں کو گرفتار کیا گیا ہے‌جنہوں نے ہفتہ 24 مئی کو چار افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ایک منی ٹرک کو آگ لگا دی تھی جس کے بارے میں شبہ ظاہر کیا گیا کہ اس میں گائے کا گوشت موجود تھا۔

 

زخمیوں کی شناخت 35 سالہ عقیل، 32 سالہ ندیم، 43 سالہ عقیل اور 38 سالہ ارباز کے طور پر کی گئی ہے اور وہ فی الحال علیگڑھ کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج ہاسپٹل میں زیر علاج ہیں۔اس واقعہ کے سلسلے میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ پولیس نے دیگر حملہ آوروں کی شناخت اور گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں جبکہ گوشت کے نمونوں کو جانچ کیلئے لیبارٹری بھجوادیا گیا ہے۔

 

پولیس عہدیدار جین نے بتایا "ہم نے دو ایف آئی آر درج کی ہیں۔ ایک ایف آئی آر گاؤں والوں شکایت پر درج کی گئی ہے جس میں غیر قانونی گاؤ کشی اور گوشت کی منتقلی کی شکایت کی گئی ہے۔ دوسری ایف آئی آر زخمیوں میں سے ایک کے والد کی درخواست پر درج کی گئی ہے۔ تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور ہم دستیاب شواہد کی بنیاد پر دیگر حملہ آوروں کی شناخت کر رہے ہیں۔

 

پولیس کے مطابق ہم گوشت کے نمونے کی رپورٹ کے منتظر ہیں اسی کی بنیاد پر مزید گرفتاری اور قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔”انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں فی الحال امن و امان برقرار ہے۔ درج ایف آئی آر میں نامزد افراد کا تعلق ایک انتہاپسند دائیں بازو کے گروہ سے بتایا جا رہا ہے۔

 

سماجوادی پارٹی (ایس پی)، کانگریس اور دیگر سماجی تنظیموں کے نمائندے زخمیوں کی عیادت کے لیے ہاسپٹل پہنچے اور ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

 

اپوزیشن جماعتوں نے اس واقعہ پر ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور سوال اٹھایا کہ کیا مسلمانوں پر حملے اور گاؤ رکھشا (گائے کی حفاظت کے نام پر پرتشدد کاروائیاں) اب سرکاری پالیسی بن چکی ہے؟

 

کانگریس کے قومی سکریٹری شاہہنواز عالم نے کہا”علیگڑھ میں پیش آیا واقعہ مسلمانوں پر حملوں کی ایک کڑی ہے۔ گاؤ رکھشا کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان حملوں میں بی جے پی کے قریبی شدت پسند گروہ ملوث ہیں۔ علیگڑھ واقعہ میں ایک کم معروف ہندوتوا گروہ کا نام سامنے آیا ہے۔ انتظامیہ کو قانون ہاتھ میں لینے والوں کو سزا دینی چاہیے۔”

 

سماجوادی پارٹی نے کہا کہ "پہلگام میں دہشت گرد حملے کے بعد کچھ مفاد پرست عناصر ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا سکے۔ پہلگام کے بعد اقلیتوں پر حملوں کے کئی واقعات یوپی میں رپورٹ ہوئے ہیں اور علیگڑھ میں پیش آیا گاؤ رکھشا کا واقعہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

 

حکومت کو اس کا سخت نوٹ لینا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ مستقبل میں ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔”

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button