نواب میر عثمان علی خان کی مذہبی رواداری سے نئی نسل کو واقف کروانے کی ضرورت۔آصف جاہ سابع کی 59ویں برسی نواب فیض خان کی میڈیا سے بات چیت

حیدرآباد۔13/مئی۔ آصف جاہ سابع نواب میر عثمان علی خان دنیا کے امیر ترین حکمران تھے، جنہوں نے کئی تاریخی عمارتیں تعمیر کروائیں۔ جنہوں نے اس بلالحاظ مذہب ذات و عقیدہ تعلیمی اداروں اور مذہبی عبادت گاہوں کے لیے فراخ دلی کے ساتھ عطیات دیے خود اپنے لیے کوئی مقبرہ تعمیر نہیں کرایا بلکہ مسجد جودی کنگ کوٹھی میں اپنی والدہ محترمہ امۃ الزہراء صاحبہ کے قریب پیوند خاک ہیں۔
حیدرآباد کے ساتویں نظام کی مذہبی رواداری مثالی اور نئی نسل کو اس سے واقف کروانے کی ضرورت ہے، ان خیالات کا اظہار نواب ابوالفیض خان سینئر رکن اوقاف کمیٹی ایچ،ای،ایچ دی نظام نے کیا۔ نواب میرعثمان علی خان بہادر کی 59ویں برسی کے موقع پر وہ مزار نظام کے غلاف کی تبدیلی اور چادر گل کی پیشکشی کے بعد میڈیا سے مخاطب تھے۔ نواب ابوالفیض خان نے حیدرآبا دکے ساتویں نظام کی خدمات کو متاثر کن الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ان سے ان کی رعایہ جس طرح سے فیض یاب ہوئی ہے وہ تاریخ کا روشن باب ہے۔ نواب میر عثمان علی خان کی برسی کا اہتمام اوقاف کمیٹی ایچ، ای، ایچ دی نظام نے حسب روایت کیا
قرآن پاک کی تلاوت کی گئی اور قصیدہ بردہ شریف اور بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں نذرانہ سلام پیش کیا گیا۔ نواب میر عثمان علی خان کا 1911-1948کادور اقتدار حیدرآباد کے عروج کا دور تھا، انہوں نے عثمانیہ ہاسپٹل، ہائی کورٹ، عثمانی یونیورسٹی، قانون ساز اسمبلی کی عمارت تعمیر کروائی۔ اس کے علاوہ انہوں نے بنارس ہندو یونیورسٹی کے بشمول کئی تعلیمی اداروں کو امداد جاری کی۔ مندروں، گرجا گھروں، گردواروں کے لیے زمینات عطیہ بھی دیا اور ان کے لیے مالی امداد بھی فراہم کیں۔
1948میں ریاست حیدرآباد کا ہندوستان میں انضمام ہوا جس کے بعد نظام کو راج پرمکھ مقرر کیا گیا تھا۔ 14فروری 1967کو ان کا انتقال ہوا۔ ان کے جنازے میں لاکھوں افراد نے شرکت کی انہیں مسجد جودی میں دفن کیا گیا۔جبکہ دیگرآصف جاہی حکمران مکہ مسجد میں کے گوشے میں مدفون ہیں۔