نیشنل

مصر کے ساتھ بھارت کے تجارتی تعلقات 4 ہزار سال پرانے _ صدر مصر کی آمد پر وزیراعظم نریندر مودی کا بیان

عزت مآب صدر سیسی،

دونوں ممالک کے وزراء اور مندوبین

میڈیا کے دوستو،

سب سے پہلے میں صدر سیسی اور ان کے وفد کا بھارت میں پرتپاک خیر مقدم کرنا چاہوں گا۔ صدر سیسی کل ہمارے یوم جمہوریہ کی تقریبات میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کریں گے۔ یہ پورے بھارت کے لیے اعزاز اور مسرت کی بات ہے۔ مجھے اس بات کی بھی مسرت ہے کہ مصر کا ایک فوجی دستہ بھی ہمارے یوم جمہوریہ میں حصہ لے رہا ہے اور پریڈ کی تیاری کر رہا ہے۔

دوستو،

بھارت اور مصر دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ہیں۔ ہمارا رشتہ ہزاروں برسوں سے ہے۔ چار ہزار سال پہلے گجرات کی لوتھل بندرگاہ کے ذریعے مصر کے ساتھ تجارت ہوتی تھی۔ اور دنیا میں مختلف تبدیلیوں کے باوجود ہمارے تعلقات مستحکم رہے ہیں اور ہمارا تعاون مسلسل مضبوط ہوا ہے۔

 

گذشتہ چند برسوں میں ہمارے تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔ اور میں اپنے دوست صدر سیسی کی قابل قیادت کو بہت بڑا کریڈٹ دینا چاہوں گا۔

اس سال بھارت نے مصر کو جی 20 کی صدارت کے دوران مہمان ملک کے طور پر مدعو کیا ہے جو ہماری خاص دوستی کی عکاسی کرتا ہے۔

دوستو،

بحیرہ عرب کے ایک سرے پر بھارت اور دوسرے سرے پر مصر ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک کوآرڈینیشن سے پورے خطے میں امن اور خوشحالی میں مدد ملے گی۔ لہٰذا آج کی ملاقات میں صدر سیسی اور میں نے اپنی دوطرفہ شراکت داری کو ’’اسٹریٹجک پارٹنرشپ‘‘کی سطح تک لے جانے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بھارت مصر اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے تحت ہم سیاسی، سلامتی، اقتصادی اور سائنسی شعبوں میں وسیع تر تعاون کا ایک طویل مدتی فریم ورک تیار کریں گے۔

 

بھارت اور مصر کو دنیا بھر میں دہشت گردی کے پھیلاؤ پر تشویش ہے۔ ہم اس بات پر متفق ہیں کہ دہشت گردی انسانیت کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ دونوں ممالک اس بات پر بھی متفق ہیں کہ سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ اور اس کے لیے ہم مل کر بین الاقوامی برادری کو خبردار کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔

 

ہمارے درمیان سیکورٹی اور دفاعی تعاون کو بڑھانے کے وسیع امکانات بھی موجود ہیں۔ گذشتہ چند برسوں میں ہماری افواج کے درمیان مشترکہ مشقوں کی تربیت اور استعداد کار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ہم نے آج کے اجلاس میں اپنی دفاعی صنعتوں کے درمیان تعاون کو مزید مستحکم کرنے اور انسداد دہشت گردی سے متعلق معلومات اور انٹیلی جنس کے تبادلے کو بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

 

انتہا پسند نظریات اور بنیاد پرستی پھیلانے کے لیے سائبر اسپیس کا غلط استعمال ایک بڑھتا ہوا بحران ہے۔ ہم اس کے خلاف بھی تعاون بڑھائیں گے۔

 

دوستو،

 

ہم نے کووڈ کی عالمی وبا کے دوران صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے اور عالمی سپلائی چین پر منفی اثرات کو قریب سے دیکھا ہے۔ صدر سیسی اور میں اس کٹھن وقت میں قریبی رابطے میں رہے ہیں اور دونوں ممالک نے ضرورت کے وقت ایک دوسرے کو فوری مدد بھیجی ہے۔

 

آج ہم نے کووڈ اور اس کے بعد یوکرین تنازعہ سے متاثر ہونے والی خوراک اور فارما سپلائی چین کو مضبوط بنانے پر وسیع تبادلہ خیال کیا ہے۔ ہم نے ان شعبوں میں باہمی سرمایہ کاری اور تجارت بڑھانے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔ ہم نے مل کر فیصلہ کیا کہ اگلے پانچ برسوں میں ہم اپنی باہمی تجارت کو 12 ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔

 

دوستو،

 

ہم سی او پی-27 کی کامیابی سے میزبانی کرنے اور کلائمیٹ کے میدان میں ترقی پذیر ممالک کے مفادات کو یقینی بنانے کی کوششوں پر مصر کی ستائش کرتے ہیں۔

 

بھارت اور مصر کے درمیان اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورموں پر طویل اور بہترین تعاون رہا ہے۔ ہم دونوں بین الاقوامی تنازعات کو حل کرنے کے لیے سفارتکاری اور گفت و شنید کی ضرورت پر متفق ہیں۔

 

عزت مآب صدر،

 

میں ایک بار پھر آپ کا اور آپ کے وفد کا بھارت میں گرم جوشی سے خیرمقدم کرتا ہوں۔ میں آپ کو اور مصر کے عوام کو بھی نئے سال کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

 

آپ کا بہت بہت شکريہ!

(پی آئی بی )

متعلقہ خبریں

Back to top button