ہندوستان”ہندو راشٹر” نہیں ہے، انتخابی نتائج واضح اشارہ

نئی دہلی: نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین نے کہا کہ لوک سبھا نتائج اس بات کا اشارہ ہیں کہ ہندوستان ہندو راشٹر نہیں ہے۔ امریکہ سے کولکتہ پہنچنے کے بعد امرتیہ سین نے نئے نظام کے تحت عوام کو بغیر سماعت جیل میں قید کئے جانے پر ناراضگی کا اظہارکیا۔
نیتا جی سبھاش چندر بوس بین الاقوامی ایئرپورٹ پر ایک بنگالی نیوز چینل سے خصوصی بات چیت کے دوران انھوں نے کہا کہ ہندوستان ہندو راشٹر نہیں ہے، یہ بات انتخابی نتائج سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہم ہمیشہ ہر انتخاب کے بعد تبدیلی کی امید کرتے ہیں۔ پہلے (بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے دوران) جو کچھ ہوا، مثلاً لوگوں کو بغیر سماعت کے سلاخوں کے پیچھے ڈالنا اور امیر اور غریب کے درمیان کھائی کو چوڑا کرنا، وہ اب بھی جاری ہے، اسے روکنا ہوگا۔‘‘
معروف ماہر اقتصادیات نے کہا کہ سیاسی طور پر آزادانہ خیالات کی ضرورت ہے، خاص طور پر جب تک ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور اس کا آئین بھی سیکولر ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’مجھے نہیں لگتا کہ ہندوستان کو ہندو راشٹر میں بدلنے کی سوچ صحیح ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ وزرا کے اب بھی وہی قلمدان ہیں۔ معمولی پھیر بدل کے باوجود، سیاسی طور پر طاقت ور لوگ آج بھی طاقت ور ہیں۔امرتیہ سین نے یاد کیا کہ جب ان کا بچپنا تھا اور ہندوستان میں برطانوی راج تھا تو لوگوں کو بغیر کسی مقدمے کے جیل میں ڈال دیا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا ’’میرے بہت سے چچا اور چچازادوں کو بغیر کسی مقدمے کے جیل میں ڈال دیا گیا تھا، ہمیں امید تھی کہ ہندوستان اس سے آزاد ہو جائے گا۔