انٹر نیشنل

سعودی عرب میں واٹس ایپ کال پر پابندی کیوں؟ ماہر ٹکنالوجی نے بتائی وجہ

ریاض ۔ کے این واصف

سعودی عرب میں واٹس ایپ کال پر مناسب وضاحت پر قیاس، شکوک و شبہات دور ہوئے جب ٹیکنالوجی کے سعودی ماہر سمیر الجنید نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں واٹس ایپ کالز بند ہونے کی بنیادی وجہ ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ’واٹس ایپ کی ویڈیو آڈیو کال کھولنے کی ایک ہی شرط ہے وہ یہ ہے کہ کال کرنے والافرضی شخصیت نہ ہو۔

 

سبق ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ کچھ دن پہلے واٹس ایپ کال کھول دی گئی تھی مگر کمپنی کی طرف سے شرط پوری نہ کرنے پر اسے دوبارہ بند کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سعودی کمیونیکیشن اتھارٹی انٹرنیٹ کے ذریعہ کال کی ایک ہی شرط عائد کرتی ہے اور یہ شرط صارفین کے تحفظ کے لیے ہے۔

 

خواہ واٹس ایپ ہو یا کوئی اور ایپ اسے چاہئے کہ کال کرنے والےحقیقی اور قابل شناخت شخصیت صارفین کو یقینی بنائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ بات غلط ہے کہ واٹس ایپ کال کی اجازت دینے سے اتصالات کمپنیوں کو نقصان ہوگا۔انہوں نے کہا ہے کہ ’یہ تصور غلط ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اتصالات کمپنیوں کے ذریعہ کال 15 ہللہ فی منٹ أوسط لیا جاتا ہے جبکہ انٹر نیٹ کال پر ایک منٹ کی أوسط قیمت 39 ہللہ ہے جو انٹرنیٹ بنڈل سے منہا کردیا جاتا ہے۔

 

واضح رہے کہ ۹۰ کی ابتدائی دہائی مین سعودی عرب سے ہندوستان کال کرنے کی قیمت ۱۲ ریال فی منٹ تھی۔ اور کال کرنے ٹیلی فون بوتھ جانا پڑتا تھا۔ پھر یہ قیمت گھٹنے لگی۔ اور آج بیرون مملکت کال کی قیمت نہیں کے برابر یا مفت ہے۔ اس سے لوگوں کو اپنے احباب و اقارب سے رابطہ کرنا آسان اور بےحد سستا ہوگیاہے۔ مگر اس کے منفی نکات یہ ہین کہ اب اس سہولت کا بے جا فائدہ آٹھایا جارہاہے اور لوگ بے فیض قسم کی گفتگو کرتے ہوئے اپنا وقت ضائع کررہے ہیں

 

اور کچھ لوگ تو دفاتر میں اوقات کار کے دوران بھی فون پر لگے رہتے ہیں۔ اس سے کام کے مقام پر ان کی کار کردگی متاثر ہوتی ہے اور ادارے کا نقصان بھی۔ لوگوں کا یہ عمل اصراف بے جا میں بھی شمار ہوتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button