شادی کا وعدہ پورا نہ کرنا خودکشی پر اکسانے کے مترادف نہیں۔ سپریم کورٹ نے کرناٹک ہائیکورٹ کا فیصلہ پلٹ دیا
نئی دہلی: طویل تعلق کے اختتام یا شادی کا وعدہ توڑنے کو خودکشی پر اکسانے کے مترادف نہیں سمجھا جا سکتا یہ ریمارک سپریم کورٹ نے کئے اور ایک شخص کی سزا کو پلٹ دیا۔ جج جسٹس پنکج متھل اور جسٹس اُجول بھوئیاں پر مشتمل بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا جس میں ایک شخص کو اپنی گرل فرینڈ سے دھوکہ دہی اور خودکشی پر اکسانے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
یہ معاملہ قمرالدین دستگیر سندی کے خلاف تھا جنہیں ہائی کورٹ نے پانچ سال کی سزا سنائی تھی۔ سپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے ان کی سزا کو پلٹ دیا کہ اس طرح کے کیسز جذباتی مسائل کے زمرے میں آتے ہیں نہ کہ مجرمانہ جرائم کے۔
یہ معاملہ 21 سالہ خاتون کی خودکشی سے متعلق تھا جو 8 سال تک قمرالدین دستگیر سے محبت کرتی رہی۔ بعد ازاں خاتون نے 2007 میں اس وقت خودکشی کی جب ملزم نے شادی کا وعدہ پورا کرنے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ جذباتی طور پر مایوسی کے سبب اگر کوئی شخص انتہائی اقدام کرے تو اس کا الزام کسی دوسرے پر نہیں ڈالا جا سکتا جب تک کہ اس کی مجرمانہ نیت واضح طور پر ثابت نہ ہوجائے ۔