نیشنل

کیا ہے سینگول اوراس کا سچ۔ کانگریس نے بی جے پی پر فرضی کہانی پھیلانے کا لگایا الزام

نئی دہلی: کانگریس نے بی جے پی پر ’سینگول‘ کے بارے میں فرضی کہانی پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ماؤنٹ بیٹن، راجاجی اور پنڈت جواہر لال نہرو کی جانب سے ہندوستان میں برطانوی اقتدار کی منتقلی کی علامت کے طور پر تذکرہ کرنے کا کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں ہے۔واضح رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نئے پارلیمنٹ ہاؤس کو قوم کے نام وقف کرنے کے موقع پر’سینگول’ کو قبول کریں گے جسے بعد میں لوک سبھا اسپیکر کی نشست کے قریب نصب کیا جائے گا

ایک ٹوئٹ میں کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے کہا اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کہ پارلیمنٹ کو واٹس ایپ یونیورسٹی سے فرضی لیکچرز کے ساتھ پاک کیا جا رہا ہے؟ بی جے پی اور آر ایس ایس کے دھوکہ باز ایک مرتبہ پھر زیادہ سے زیادہ دعوے اور کم سے کم ثبوت کے ساتھ بے نقاب ہو گئے ہیں۔

جے رام رمیش نے کہا کہ اس وقت کی ریاست مدراس میں ایک مذہبی تقریب کے دوران اس کا خاکہ تیار کیا گیا اور مدراس شہر میں تیار سینگول کو اگست 1947 میں اسے نہرو کو پیش کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا اس بات کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ہیں کہ ماؤنٹ بیٹن، راجا جی اور نہرو نے اسے ہندوستان میں برطانوی اقتدار کی منتقلی کی علامت کے طور پر بیان کیا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب اسے وزیر اعظم اور ان کے ڈھول بجانے والے تمل ناڈو میں اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

قبل ازیں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آزادی کے 75 سال بعد بھی بہت سے لوگ اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے 14 اگست 1947 کو آزادی حاصل کرنے کے بعد قدیم ہندوستانی روایات کو جاری رکھتے ہوئے برطانوی سلطنت سے اقتدار کی منتقلی کی علامت کے طور سینگول کو قبول کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ برطانوی حکومت نے اس خاص موقع اور روایت کے لیے وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کو ہندوستان بھیجا تھا۔انہوں نے کہا کہ پنڈت نہرو نے اپنی رہائش گاہ پر لارڈ ماؤنٹ بیٹن کی موجودگی میں تمل ناڈو کے ادھینم سے آئے ایک مذہبی وفد سے سینگول قبول کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button