ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لئے دی گئی زمین پر ایک خاتون نے کیا ملکیت کا دعوی
نئی دہلی _ 28 جولائی ( اردولیکس ڈیسک) ایودھیا میں رام مندر کی زمین کے بدلے میں مسجد بنانے کے لیے سپریم کورٹ کے احکامات پر اترپردیش حکومت کی طرف سے مسلمانوں کو دی گئی زمین کے پانچ سال مکمل ہونے والے ہیں، لیکن ابھی تک اس کی تعمیر شروع نہیں ہوئی ہے۔ ایسے میں اب دہلی کی رانی پنجابی نامی خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ زمین ان کے خاندان کی ہے اور وہ اسے لینے سپریم کورٹ جائیں گی۔
تاہم اس مسجد کی تعمیر کے لئے بنائی گئی انڈو اسلامک کلچر فاؤنڈیشن کے سربراہ ظفر فاروقی نے رانی پنجابی نامی خاتون کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا دعویٰ الہ آباد ہائی کورٹ نے 2021 میں ہی مسترد کر دیا ہے۔
دہلی کی رہائشی رانی پنجابی کا دعویٰ ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ایودھیا کے دھنی پور گاؤں میں مسجد کی تعمیر کے لیے اتر پردیش حکومت نے سنی سنٹرل وقف بورڈ کو جو 5 ایکڑ زمین دی ہے، وہ ان کے خاندان کی 28.35 ایکڑ زمین کا حصہ ہے. رانی پنجابی نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا ہے کہ ان کے پاس اس زمین کی ملکیت کے تمام دستاویزات ہیں اور وہ سپریم کورٹ جائیں گی۔
ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے خاندان نے 1983 تک اس زمین پر کاشت کی لیکن جب ان کے والد کی طبیعت خراب ہوئی تو ان کا خاندان والد کے علاج کے لیے دہلی آیا اور یہیں رہا۔ اس کے بعد سے ان کی زمینوں پر قبضہ کا سلسلہ جاری ہے۔ رانی کا کہنا ہے کہ انہیں مسجد کی تعمیر پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن وہ چاہتی ہیں کہ حکومت ان کے ساتھ انصاف کرے۔
تاہم، فاروقی کے مطابق، جو سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں، ‘اس پراجیکٹ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔’ ان کا دعویٰ ہے کہ مسجد سمیت پورے منصوبے پر کام اس سال اکتوبر سے شروع ہو جائے گا۔