این آر آئی

وزیر داخلہ کے ہاتھوں کے این واصف کے کتاب کی رسم اجراء

حیدرآباد ۔جے ایس افتخار

محمد محمود علی وزیر داخلہ ریاست تلنگانہ نے تاریخ کو مسخ کرنے اور ہندوستان میں مسلمانوں کے کردار کو گھٹانے کی کوششوں پر شدید تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ تاثر پیدا کیا جا رہا ہے مغلوں نے ہندوستان لوٹا مگر حقیقت یہ ہے کہ انگریزوں نے ملک کو لوٹا جبکہ مغلوں نے تاریخ رقم کی اور ملک کو مالا مال کیا۔ وزیر داخلہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے محبت کی علامت تاج محل تعمیر کروانے والوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

وہ جمعہ کی شام حیدرآباد کے میڈیا پلس آڈیٹوریم میں منعقدہ تقریب میں معروف آرٹیکلچرل فوٹوگرافر و صحافی کے این واصف کی انگریزی تصنیف India’s Architectural Heritage کی رسم اجرا انجام دینے کے بعد حاضرین سے مخاطب تھے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ کے این واصف کی کتاب بر وقت منظر عام پر آئی ہے جس میں حقیقی تاریخ کو محفوظ کیا گیا ہے۔

محمود علی نے کہا کہ کے این واصف کی کتاب میں تصویریں ہمارے شاندار ماضی کی یادوں کو بے حد خوبصورت انداز پیش کیا گیا اور ہمارے کو وراثت کو اجاگر کیا ہے۔ وزیر داخلہ نے واصف کو تصویری کتاب کی اشاعت پر مبارکباد دی اور کہا کہ ملک کی تاریخی ورثے کو محفوظ کرنے کے اس سلسلے کو جاری رکھنا چاہئیے۔

سینئر صحافی میر ایوب علی خان نے تاریخی عمارتوں پر مشتمل کافی ٹیبل بک کو منظر عام پر لانے کے لیے واصف کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل کے استفادہ لیے اسے اسکولوں اور لائبریریوں میں رکھا جانا چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا سفارت خانہ ہند ریاض اور انڈین کونسلیٹ جدہ نے بجا طور پر کے این واصف کو ان کے اس پروجکٹ میں ہمت افزائی اور تعاون کیا۔

سینئر صحافی جے ایس افتخار جو انگریزی روزنامہ “دی ہندو” سے حال میں سبکدوش ہوئے نے کے این واصف کا تعارف پیش کرتے ہوئے ان کی جدو جہد اور ان کی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ کے این واصف کے دیرینہ رفیق کار جے ایس افتخار نے مزید کہا کہ اس کافی ٹیبل بک میں قرون وسطی کے تاریخی یادگاروں، قلعوں اور محلوں کی 150 سے زیادہ توجہ مبذول کرنے والی تصاویر ہیں۔معروف آرٹسٹ ایاز صدیق کی ڈیزائن کردہ 140 صفحات پر مشتمل کتاب کے این واصف کی تین دہائیوں کی کاوشون کا نتیجہ ہے۔

کے این واصف نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ کتاب فوٹو گرافی سے ان کے عشق اور ان کی زندگی کا نچوڑ ہے۔ انھوں نے آزادی ہند کی گولڈن جوبلی سے آزادی کا امرت مہا اوتسو تک کے ۲۵ سالہ سفر پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ کے این واصف نے حیدرآباد کے مشہور اخبارات بشمول سیاست، دکن کردنیکل اور انڈین ایکسپریس کے لیے خدمات انجام دیں وہ ایک کالم نگار کے علاوہ ایک اچھے خاکہ نگار بھی ہیں۔

اس تقریب کی صدارت جناب مظفر حسین انصاری سابق پورٹ فولیو انوسٹمنٹ مینجر کنگ فیصل فاؤنڈیشن سعودی عرب نے کی۔ اپنے صدارتی کلمات مین انصاری نے صاحب نے کتاب کی بہترین الفاظ میں ستائش کی۔ انھوں نے کے این واصف سے اپنے دیرینہ تعلقات کا ذکر بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس کتاب کو ہندوستان کے ایرپورٹس کے بک اسٹال رکھا جانا چاہئے تاکہ سیاحوں کو رہنمائی حاصل ہو۔ مظفر انصاری یہ بھی کہا کہ کے این واصف کو حکومت ہند کی جانب سے کسی بڑے قومی اعزاز سے نوازا جانا چاہئیے۔

تقریب کے مہمان اعزازی انجینئر ایم اے نعیم مینجنگ ڈائرکٹر “ماسا اسپیشلئزڈ کنسٹرکشن کمپنی ریاض نے اپنے خطاب میں کے این واصف کی کتاب کو قوم کے لئے ایک بہترین تحفہ قرار دیا۔ انجینئر نعیم نے کے این واصف کی کاوشون کو سراہتے ہوئے کہا کہ کے این واصف سعودی عرب مین ہندوستانی کمیونٹی کے لئے ایک قابل فخر شخص کی حیثیت رکھتے ہین۔ وہ ہندوستانی کمیونٹی میں ایک محترم شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ جناب شہاب افسر خاں ڈائرکٹر ونچسٹر انٹرنیشنل انگلش اسکول اورنگ آباد نے کے این واصف سے اپنی دیرانہ شناسائی کا ذکر کیا اور ان فن مصوری پر ماہرانہ دست رست کی ستائش کی۔

انجینئر عبد الحمید سابق پروجکٹ ڈائریکٹر الریاض ڈیولپمنٹ اتھارٹی و سابق صدر بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب نے خطبہ استقبالہ پیش کیا اور سعودی عرب میں این آر آئیز کی کار کردگی کی ستائش کی۔ انھوں نے ریاستی اور مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ این آر آئیز کے مسائل پر سنجیدگی سے غور کرے نیز ملک کے لئے این آر آئیز کی خدمات کو اعزازات سے نوازے۔

سینئیر ٹوسٹ ماسٹر سید ضیا الرحمان نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔صحافی غوث ارسلان نے ہدیہ تشکر پیش کیا۔بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب کے زیر اہتمام منعقد اس تقریب میں صحافیوں، معززان شہر کے علاوہ خلیج میں مقیم این آر آئیز کی بڑی تعداد شریک تھی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button