این آر آئی

اترپردیش کی خاتون شہزادی کو کسی بھی وقت دی جاسکتی ہے ابوظہںی میں پھانسی کی سزا ۔ کیا ہے خاتون کا قصور؟

دبئی کے ابو ظہبی کی البدوا جیل میں قید اترپردیش کے باندا ضلع کی رہائشی شہزادی کی پھانسی کا وقت طے ہو چکا ہے۔ اگلے 24 گھنٹوں کے اندر ابو ظہبی کی عدالت سے سزائے موت پانے والی شہزادی کو پھانسی دی جائے گی۔

 

پھانسی سے پہلے آخری خواہش پوری کرنے کے لیے ابو ظہبی جیل انتظامیہ نے شہزادی کو اپنے گھر والوں سے فون پر بات کرنے کا موقع دیا۔ اس دوران شہزادی نے اپنے اہل خانہ کو تسلی دیتے ہوئے بتایا کہ یہ اس کی آخری کال ہے۔ اس نے اپنے مخالفین کے خلاف باندا میں درج مقدمہ واپس لینے کی بھی اپیل کی۔

 

بتایا جا رہا ہے کہ 2021 میں باندا کے  گاؤں گوئرا مغلی کی رہنے والی شہزادی کو ابو ظہبی بھیجا گیا تھا۔ شہزادی کو ابو ظہبی بھیجنے میں آگرہ کے رہنے والے اظہر کا ہاتھ تھا۔ اظہر نے شہزادی کو پرکشش زندگی کا لالچ دے کر آگرہ کے ایک جوڑے کے ہاتھوں فروخت کر دیا تھا۔ اس معاملے میں باندا کی عدالت کے حکم پر دبئی میں رہ رہے آگرہ کے جوڑے اور اظہر کے خلاف انسانی اسمگلنگ کا مقدمہ درج کیا گیا۔

 

ابو ظہبی میں شہزادی اس جوڑے کے بچے کی دیکھ بھال کرتی تھی، لیکن ایک دن اچانک بچہ فوت ہو گیا۔ اس پر جوڑے نے شہزادی پر بچے کو مارنے کا الزام لگا دیا۔ ابو ظہبی کی عدالت نے تفتیش کے بعد شہزادی کو گرفتار کرکے سزائے موت سنائی۔

 

شہزادی کے والد شبیراحمد نے حکومت سے اپیل کی تھی کہ ان کی بیٹی کو بچایا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب شہزادی چھوٹی تھی تو باورچی خانے میں کام کرتے وقت آگ لگنے سے بری طرح جھلس گئی تھی۔ 2020 میں اس کی سوشل میڈیا پر آگرہ کے رہائشی اظہر سے جان پہچان ہوئی،

 

جس نے 2021 میں چہرے کے علاج کا بہانہ بنا کر اسے آگرہ بلوایا اور پھر ابو ظہبی بھیج دیا۔ وہاں اس نے شہزادی کو اپنے رشتہ دار جوڑے، فیاض اور نادیہ کے حوالے کر دیا، جن کے چار ماہ کے بچے کی موت ہو گئی۔

 

شہزادی اور اس کے والد کا کہنا ہے کہ بچہ غلط علاج کی وجہ سے فوت ہوا تھا، لیکن جوڑے نے الزام شہزادی پر ڈال دیا۔ بعد میں عدالت نے اسے سزائے موت سنا دی۔

 

اتوار کی رات شہزادی نے دبئی سے اپنے گھر والوں کو فون کیا اور بتایا کہ اسے الگ کمرے میں رکھا گیا ہے اور جیل کا کیپٹن آیا تھا، جس نے اطلاع دی کہ اگلے 24 گھنٹوں میں اسے پھانسی دے دی جائے گی۔ جیل انتظامیہ نے اس کی آخری خواہش پوچھی، جس پر شہزادی نے اپنے گھر والوں سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی۔

 

آخری فون کال کے بعد شہزادی کے گھر اور گاؤں میں کہرام مچ گیا۔ اس کے والدین اپنی بیٹی کو بے قصور بتاتے ہوئے رو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے حکومت، انتظامیہ اور صدر جمہوریہ تک فریاد کی، لیکن کسی نے ان کی بات نہیں سنی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button