اسپشل اسٹوری

نواب میر عثمان علی خاں بہادر کو بھارت رتن دینے کا مطالبہ 

حیدرآباد۔ 17ستمبر (راست) مجلس اصلاح قوم وملت کے جنرل سکریٹری محمد صلاح الدین اور جوائنٹ سکریٹری مزمل حسین نے کہا کہ 17ستمبر یوم اتحاد ہے نہ کہ یوم نجات۔ 1948 ءمیں ریاست حیدرآباد کا انضمام حکومت ہند میں عمل میں آیا تھا جس کے بعد پنڈت جواہر لال نہرو اور سردار ولبھ پٹیل کی خواہش پر ریاست کے حکمراں میر عثمان علی خاں کو راج پرمکھ (گورنر) کے عہدہ پر فائز کیا گیا اور اس عہدہ پر آپ 26جنوری 1950ءتک فائز رہے۔

اپنے دور حکمرانی میں آپ نے بے مثال ادارہ جات قائم کئے جس میں ریاستی اسمبلی، ریاستی قانون ساز کونسل،ہائی کورٹ ، عثمانیہ جنرل ہاسپٹل، چارمینار طبی دواخانہ اور عوام الناس کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے عثمانیہ یونیورسٹی، نظام کالج، سٹی کالج، محبوبیہ کالج اور دیگر ادارہ جات قائم کئے گئے۔ اس کے علاوہ پیشہ زراعت کو ترقی دینے کے لئے کئی آبپاشی پراجکٹس قائم کئے گئے جس میں نظام ساگرپراجکٹ، تنگبھدرا پراجکٹ، عثمان ساگر اور حمایت ساگر شامل ہیں۔ اسی طرح ریاست کی 85 فیصد ہندوآبادی کو پوری مذہبی آزادی دی گئی اور ان کے 32ہزار سے زائد منادر کو مالی امداد اور جاگیرایت عطا کی گئی جس میں یادگیر گٹہ مندر، تروپتی مندر، سیتارام مندر شامل ہیں۔اس کے علاوہ دیگر ریاستوں میں ہندو بھائیوں کی طرف سے نظام سرکار کو درخواست موصول ہوتی تو اس درخواست گزار کو بھی مالی امداد دی جاتی جس میں بھنڈارکر اورینٹل ریسر چ انسٹی ٹیوٹ شامل ہے جس کو مہاربھارت کے پبلی کیشن کے لئے 11سال تک ایک ہزار روپئے کی امداد دی گئی اور 50ہزار وپئے کی خطیر رقم سے گیسٹ ہاوز تعمیر کیا گیا جو نظام گیسٹ ہاوز کے نام سے موجود ہے۔ بنارس ہندو یونیورسٹی کے لئے دو لاکھ روپئے کی مالی امداد دی گئی جو کہ آپ کے ایک سیکولر اور حقیقی حکمراں ہونے کی دلیل ہے۔ 1948ءمیں ریاست کا انضما م حکومت ہند میں عمل میں آیا جس کے بعد آپ کی اپنی ریاست کی عوام کی رعایا پروری کو دیکھ کر سردار ولبھ پٹیل نہ صرف متاثر ہوئے بلکہ آپ کو اس ریاست کا راج پرمکھ (گورنر) دستوری عہدہ پیش کیا جس پر حضور نظام 26جنوری 1950ءتک فائز تھے۔ اگر آپ ایک جابر حکمران ہوتے تو کیاسردار ولبھ پٹیل جیسے قد آور لیڈر آپ کو اس دستوری عہدہ پر فائز کرتے یہ بات فاشست طاقتوں کو غور کرنا ہے۔ 17

ستمبر کو یوم نجات مناکر فاشست طاقتیں نہ صرف سردار ولبھ پٹیل کا مذاق اڑا رہے ہیں بلکہ اس دستوری عہدہ کی بھی تذلیل کررہے ہیں۔ لہٰذا بھارتیہ جنتا پارٹی کو چاہئے کہ اقتدار کے حصول کے لئے ریاست کی عوام کو تقسیم کرنے کے بجائے اس عظیم حکمران کی جانب سے انجام دیئے گئے فلاحی کاموں کو پیش نظر رکھ کر 17ستمبر کو نہ صرف یو م اتحاد منائیں بلکہ اس عظیم حکمران کو بھارت رتن بعد از مرگ کے اعزاز سے نوازیں۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button