تلنگانہ

پاسپورٹ درخواست گزار کبھی بھی یہ غلطی نہ کریں _ ورنہ پاسپورٹ حاصل کرنے میں ہوجائے گی تاخیر

حیدرآباد _ 28 ستمبر ( اردولیکس) پاسپورٹ کا حصول موجودہ دور میں کافی دشوار ہو گیا ہے پاسپورٹ ہر  شخص کی شہریت کا بھی واضح ثبوت ہوتا ہے اس کے حصول کے لئے کافی محتاط رہنے کی ضرورت ہے

ماہرین، پولیس اور پاسپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ  پاسپورٹ کے حصول کے لئے  غلط اطلاعات فراہم کرتے ہیں خاص طور پر درخواست گزار کے خلاف درج مقدمات کو ظاہر نہیں کرتے ہیں یہ ایک بڑی غلطی ہے اس سے درخواست مسترد کردی جاتی ہے بعض افراد پاسپورٹ نہ ملنے کے خوف سے مختلف پولیس اسٹیشن میں درج مقدمات کی تفصیلات کو پاسپورٹ درخواست فارم بھرتے وقت ظاہر نہیں کرتے ۔ تاہم اس کی اطلاع پولیس کی انکوائری میں سامنے آجاتی ہے جس پر درخواست مسترد کردی جاتی ہے

ایک بار پاسپورٹ مسترد ہونے کے بعد دوبارہ اپلائی کرنے میں دو سے تین ماہ لگ جاتے ہیں اور پاسپورٹ کے حصول میں کا، اس لیے جن والدین کو اپنے بچوں سے ملنے  بیرون ملک  جانا پڑتا ہے، وہ مائیں جنہیں  اپنی بیٹی کی زچگی کے لیے جانا ہوتا ہے اور جن کو دیگر تقریبات میں شرکت کرنا ہوتا ہے،ان تمام کو اس غلطی سے شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک کسی کے خلاف مقدمات درج ہیں، وہ مجرم نہیں ہو جاتا ، وہ عدالت کی اجازت سے پاسپورٹ حاصل کر سکتے ہیں۔

ریاست بھر میں روزانہ 3900 سے زیادہ پاسپورٹ جاری کیے جاتے ہیں۔ 10 سے 15 فیصد مختلف وجوہات کی بنا پر مسترد کیے جاتے ہیں۔ ان میں سے 2 سے 5 فیصد درخواست گزار ایسے ہوتے ہیں جو  اپنے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات ظاہر نہیں کرتے ۔ان کیسوں میں زیادہ تر آئی پی سی 506، 509، 504، 323، 498 کیس ہوتے ہیں۔ چونکہ ان کی شناخت پولیس کی انکوائری کے دوران ہوتی ہے، اس لیے متعلقہ درخواستیں مسترد کر دی جاتی ہیں۔ پاسپورٹ مسترد ہونے کے بعد انہیں عدالت سے  رجوع ہوتے ہوئے  اجازت لینی پڑتی ہے

 

حکام کا کہنا ہے کہ درج مقدمات کو ظاہر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ تجویز دی جاتی ہے کہ عدالت سے پہلے اجازت لیں، حلف نامہ کی شکل میں عدالت سے اجازت لے کر درخواست فارم میں اسے جمع کرانے کا اختیار ہے یا پاسپورٹ مسترد ہونے کے بعد بھی عدالت کی اجازت سے پاسپورٹ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اگر ایک یا ایک سے زیادہ مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہیں تو متعلقہ عدالتوں سے اجازت لازمی ہے۔ قانونی ماہرین کا مشورہ ہے کہ ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کرتے ہوئے بھی اجازت لی جا سکتی۔ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button