مضامین

کرناٹک کے حرام خور

از:۔مدثراحمد۔شیموگہ۔کرناٹک۔

از:۔پارلیمانی انتخابات سے پہلے کرناٹک میں کانگریس حکومت اقتدارمیں آئی اور کانگریس پارٹی نے ریاست کی عوام کیلئے سہولت فراہم کرنے کے مقصد سے پانچ گیارنٹیوں کو نافذکیا،پانچ گیارنٹیاں جہاں عام لوگوں کی سہولت کیلئے اہم مانی جارہی تھیں،وہیں کانگریس پارٹی اس بات سے بھی پُر اُمید تھی کہ ان پانچ گیارنٹیوں کا فائدہ انہیں پارلیمانی انتخابات میں ملے گا۔کانگریس پارٹی کو پوری گیارنٹی تھی کہ وہ پارلیمانی انتخابات میں اس کافائدہ حاصل کریگی،لیکن اس وقت کرناٹک میں جو نتائج آئے ہیں وہ اس بات کو ثابت کررہے ہیں کہ لوگ کانگریس حکومت سے فائدہ تو حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن کانگریس پارٹی کو ووٹ دینا نہیں چاہتے۔

 

ایک طرح سے کرناٹک میں مسلمانوں نے گذشتہ اسمبلی انتخابا ت سے زیادہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئےکانگریس پارٹی کی تائیدکی اور کانگریس پارٹی کو مرکزمیں بھی اقتدارمیں لانے کیلئے ایمانداری اور حلا ل خوری کا ثبوت دیا۔وہیں دوسری جانب کانگریس سے ہی فائدہ اٹھانے والے دوسری قوموں نے حرام خوری کرتے ہوئے بی جے پی کا ساتھ دیا۔یقیناً کانگریس کا کھاکر کانگریس کودھوکہ دینا غیروں کی حرام خوری ہی ہے،اگر ان میں ذرا برابربھی کانگریس پارٹی کے منصوبوں سے فائدہ اٹھانے کااحساس ہوتاتو وہ کانگریس پارٹی کوووٹ دیتے۔کانگریس بھلے ہی پارلیمانی انتخابات کے مدِ نظر پانچ گیارنٹیوں کو نافذکرچکی ہو،لیکن اس بات کا بھی انہیں احساس ہوناچاہیے

 

تھاکہ ملک میں اس وقت حالات کس قدر بدترہیں،کس طرح سے دلتوں سے لیکر پسماندہ طبقات بھی بی جے پی یا این ڈی اے کے ظلم وستم کا شکارہوئے ہیں۔ویسے بھی مسلمان ووٹ دیکر بھی پریشان رہتے ہیں اور پریشانیوں کا سامنا کرنا مسلمانوں کے نصیب میں آچکاہے،مگر جو پسماندہ طبقات،دلت اور پچھڑی ذاتیں جنہوں نے آزادی کے بعد سب سے زیادہ کانگریس سے فائدہ اٹھایاہے وہ اب کانگریس کے ساتھ ہی غداری پر اترآئے ہیں۔ہم نے خود الیکشن سے قبل ایک سروے کیاتھا،جس میں اس بات کا اندازہ ہوچکاتھاکہ یہ قومیں حلال خورنہیں بلکہ حرام خورہیں،جو جس تھالی میں کھارہے ہیں،اُسی تھالی میں چھید کرنا ان کی عادت ہوتی جارہی ہے۔آنےوالی حکومت جو بھی ان دلتوں اور پسماندہ طبقات کے لوگوں کی غداری کو یادرکھنا پڑیگا۔اکثر مسلمانوں کو میرصادق یا میر جعفر سے تشبیہ دی جاتی ہے،لیکن وقت کے میر صادق اور میر جعفریہی لوگ ہیں ،جنہیں کانگریس پارٹی سرپر بٹھارکھی ہے۔حالانکہ مسلمان مسلسل وفاداری کے ثبوت پر ثبوت دئیے جارہے ہیں،اپنے جسم میں اے پازیٹیو بی پازیٹیو کا خون ہٹاکر کانگریس پازیٹیو کا خون بھر رہے ہیں،باوجوداس کے مسلمانوں کو بس ایک لالی پاپ دیاجاتاہے جسے چوستے ہوئے پانچ سال گذاردیتے ہیں۔

 

اس دفعہ ایم ایل سی الیکشن کی ہی مثال لیں،صر ف ایک مسلم خاتون کو ٹکٹ دی گئی ہے،جبکہ ہونا تو یہ چاہیے تھاکہ آبادی اور وفاداری کے تناسب سے کم ازکم تین ٹکٹیں مسلمانوں کو دی جاتیں۔دیکھنا ہوگاکہ آگے کیااورکیا گُل کھلتے ہیں۔

EDITOR AAJ KA INQALAB

 

متعلقہ خبریں

Back to top button