جنرل نیوز

نظام آباد قدیم کلکٹریٹ مسجدکی اراضی کا حصول اب نہیں تو کبھی بھی نہیں _ مسجد کی اراضی متنازعہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی دعویدار

ریاستی وقف بورڈ مسلمانان نظام آباد متحدہ طور پر جدوجہد کرنے کا وقت کا اہم تقاضہ ہے۔

نظام آباد قدیم کلکٹریٹ مسجدکی اراضی کا حصول اب نہیں تو کبھی بھی نہیں _ مسجد کی اراضی متنازعہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی دعویدار

نظام آباد 27 اکٹوبر (سینٹر جرنلسٹ احمد علی خان کی خصوصی رپورٹ) بابری مسجد کو کھو دیا گیا ۔ گیان والی مسجد کو نہیں کھوئیں گے ایسا ہی حالیہ عرصہ میں حیدر آباد میں کئی مساجد کو شہید کر دیا گیا اور مسلمان صرف آہ و فگان کرتے رہ گئے اب نظام آباد میں قدیم کلکٹریٹ کے اندرونی حصہ میں قدیم مسجد کو مسمار کرتے ہوئے اسکے وجود کو مٹا دیا گیا اور مسجد کلکٹر یٹ کی اراضی پر سرکاری طور پر تین منزلہ پختہ عمارت تعمیر کرتے ہوئے سرکاری دفاتر آباد کئے گئے ۔ قدیم کلکٹریٹ نظام آباد کے اندرونی حدود میں 45*36 (230) مربع گز پر مسجد کلکٹریٹ تعمیر کی گئی ۔ جو درج اوقاف بھی ہے اور اسکے تمام مصدقہ دستاویزات بھی موجود ہیں ۔ ریاستی وقف بورڈ کے سروے سال 1955ء سلسلہ نمبر 24644 جس کے متولی وقت کے ضلع کلکٹر اور مسجد کی نگہداشتت تعمیر و مرمت کی ذمہ داری سررشتہ دار محکمہ تعمیرات کے رہے ہیں کلکٹریٹ مسجد میں کافی عرصہ تک نمازیں میں ادا کی جاتی رہی ہیں چند دن قبل موظف ڈپٹی کلکٹر نظام آباد مسٹر محمد حلیم خان نے بھی نماز ادا کرنے کا ذکر کیا تھا ضلع کلکٹر یٹ میں مسلم ملازمین کی کافی حد تک تعداد میں کمی یا مسلمانوں کی غفلت کی وجہ سے مسجد کے تعلق سے توجہ ہٹ گئی مسلمانوں نے اس خواب غفلت سے بیدار ہوئے جب قدیم کلکٹریٹ کے اندرونی احاطہ میں واقع مسجد کے مقام پر ضلع کلکڑ نظام آباد مسٹر اشوک کمار نے 22/ نومبر 2001 ء میں سنگ بنیاد کی رسم انجام دیتے ہوئے اکثر ا بھون تین منزلہ عمارت کے کام کا آغاز کیا

 

ریاستی وقف بورڈ سی ای او مسٹر حسن علی بیگ کے ہمراہ ماہ اپریل سال 2002 ء میں مسلمانان نظام آباد کا ایک وفد جسمیں اس وقت کے ضلع صدر اوقاف سالم بن علی (بانسواڑہ) نائب صدر ضلع وقف کمیٹی کو کارپوریٹر حمید صدیقی کارپوریٹرس رفعت محمد خان نوید اقبال ،سيد نجیب علی ایڈوکیٹ على ، ہم اے جبار ، وقف انسپکٹر محمد ساجد ، مولانا کریم الدین کمال شامل تھے قدیم مسجد کلکٹریٹ کے مقام پر جدید تعمیر کی جارہی عمارت کا معائنہ کیا ۔ لیکن تلگودیشم دور حکومت میں جاری کام کو رکوانے میں ناکام رہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ اُس وقت قدیم کلکٹریٹ مسجد کے مقام پرسرکاری عمارت کے جاری کام میں رکاوٹ پیدا نہ کرنے کیلئے پولیس نے سرگرم ملت کے ذمہ داروںپابند کیا ۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے تین منزلہ عمارت مسجد کی اراضی پر تعمیر کر دی گئی ۔ اکثرا بھون سے موسوم عمارت کو اس وقت کے چیف منسٹر چندرا بابونائیڈو نے 24/ ڈسمبر 2002 کو افتتاح کیا۔اور اس عمارت میں کئی سرکاری دفاتر قائم کر دیئے گئے اس غیور مسلمانوں نے صرف ہاتھ ملکررہ گئے ۔

 

قدیم کلکٹریٹ نظام آباد کی مسجد کی اراضی پر جدید عمارت تعمر ہوکر ( 20 ) سال کاوقت طویل عرصہ ہو گیا ۔ نظام آباد کے غیورمسلمانوں کی اُمیدیں اُس وقت جاگیں جب نظام آباد شہر کے مضافات میں بائی پاس روڈ پر جدید انٹیگریٹڈ کلکٹریٹ کامپلکس کی تعمر کی گئی ۔ سابقہ صدر ضلع وقف کمیٹی نظام آباد محمد ماجد خان جو وقف جائیدادوں کی حفاظت اور نا جائز قبضوں کی برخواستگی کیلئے ہمیشہ سرگرم رہتے ہیں قدیم کلکٹریٹ مسجد کی( 230) مربع گز اراضی کو دوبارہ حاصل کرنے اور وقف بورڈ جو مسجد کی اراضی کا حقیقی مالک ہے واپس دلوانے کا عہد کرتے ہوئے سرگرم ہوگئے ۔ قدیم کلکٹریٹ مسجد کی اراضی پر تعمر کی گئی اکثرا بھون عمارت سے تمام سرکاری دفاتر جدید کلکٹریٹ کا میلکس منتقل ہونے کے پیش نظر مسجد کی اراضی کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے دو سال قبل محمد ماجد خان نے 21 /اکٹوبر 2020 ء کو ریاستی وقف بورڈ سی ای او کو تمام تفصیلات کے ساتھ مکتوب روانہ کیا ۔ جس پر ریاستی وقف بورڈ سی ای او نے 22 /اکٹوبر 2020 کو نظام آباد ضلع کلکٹر کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے مسجد کلکٹریٹ کی (230 ) مربع گز اراضی وقف بورڈ کو حوالے کرنے کی خواہش کی۔ اس مکتوب کا حوالہ دیتے ہوئے سابقہ صدر ضلع وقف کمیٹی محمد ماجد خان نے حکومت تلنگانہ چیف سکریٹری کو 27 /اکٹوبر 2020ء کو مکتوب روانہ کیا۔ اور کلکریٹ مسجد کی اراضی حوالے کرنے پر زور دیا ۔ لیکن کو ویڈ کرونا وباء کے باعث کاروائیاں رک گئیں ۔

 

ماہ 5 / سپٹمبر 2022 کو چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے جدید کلکٹریٹ کامپلکس کا افتتاح کرنے کے بعد اکثرا بھون عمارت میں موجود تمام سرکاری دفاتر جدید کلکٹریٹ کا مپلکس منتقل کر دیئے گئے ۔ اب قدیم کلکٹریٹ کے اندرونی احاطہ میں قدیم مسجد پر تعمیر کی گئی عمارت مکمل طور پر خالی ہو چکی ہے۔ اب اس مسجد کی اراضی کو با آسانی حاصل کرنے کیلئے کوئی تنازعہ یا مسلہ در پیش نہیں ہے اور نہ ہی اس اراضی کا کوئی اور دعویدار ہے ۔ وقت کا ضلع کلکٹر ہی کلکٹریٹ مسجد کے متولی ہے مسجد کی اراضی کو اسکے حقیقی مالک ریاستی وقف بورڈ کے حوالے کرسکتے ہیں سابقہ صدر ضلع وقف کمیٹی ماجد خان نے حالیہ دنوں میں ریاستی وقف بورڈ چیرمین محمد مسیح اللہ خان سے دفتر وقف بورڈ حیدرآباد میں ان سے ملاقات کرتے ہوئے کلکریٹ مسجد کی اراضی سے تمام تفصیلات سے واقف کروایا جس کیلئے منظم انداز میں متحدہ طور پر جدوجہد کی ضرورت ہے ۔ کلکٹریٹ مسجد کی اراضی کے حصول کے سابقہ میں مولوی عبدالغفار مرحوم نے بھی کوششیں کی تھیں اور اب سابقہ صدر ضلع وقف کمیٹی نظام آباد محمد ماجد خان کے علاوہ صدر ضلع جمعیت العلما نظام آباد حافظ لئیق خان بھی قدیم کلکٹریٹ مسجد کی اراضی کو حاصل کرنے کیلئے اپنے اپنے طور پر جدوجہد و کوشاں ہیں ۔

 

متحدہ طور پر قوم وملت کیلئے ملکر کام کرنے کی شدید ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ مسلم پرسنل لا کمیٹی جو دو گروپوں میں تقسیم ہو کر خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔ قوم و ملت کے کاز کیلئے تمام ملی و دینی اور سماجی و سیاسی جماعتوں و تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر از سر نو متحرک ہونے وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ اور متفقہ طورپر لائحہ عمل کو قطعیت دیتے ہوئے منظم انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہے ورنہ اب نہیں کبھی بھی نہیں کے مصداق مسجد کی اراضی سے محروم ہوسکتے ہیں جہاں پر اندور کلا بھارتی آڈیٹوریم تعمیر کردیا جائے گا اور مسجد کا نام ایک تاریخ بن کر رہ جائے گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button