جنرل نیوز

حضرت یوسف روش نے چار ہزارمشاعروں میں شرکت کے ذریعہ ریکارڈقائم کیا : بزم علم وادب

حضرت یوسف روش کے انتقال پربزم علم وادب کی جانب سے تعزیتی جلسہ ومشاعر ہ کاانعقاد

حیدرآباد(راست) بزم علم وادب کے زیراہتمام شہر یار سخن حضرت یوسف روش کے اچانک سانحہ ارتحال پراُن کی یاد میں جلسہ تعزیت اور نعتیہ مشاعرہ کاانعقاد مسدوسی ہاﺅز مغلپورہ میں عمل میں آیا۔

 

تعزیتی جلسہ کی صدارت ڈاکٹرنادرالمسدوسی(صدربزم علم وادب )اور نعتیہ مشاعرہ کی نگرانی عمدة الشعراءڈاکٹرنورآفاقی(محبوب نگر) نے کی۔ پروگرام کا آغاز قاری انیس احمد انیس کی قرا¿ت کلام پاک سے ہوا۔ جلسہ تعزیت میں مقررین کرام مولانازعیم الدین حسامی، محمودسلیم، ڈاکٹرمحامدہلال اعظمی، ڈاکٹرراہی، ڈاکٹر م ق سلیم، ڈاکٹرناظم علی، ایس کے افضل الدین، ڈاکٹرخواجہ فریدالدین صادق، ڈاکٹرعبدالعزیز سہیل ،محمدشیخ ظہیرنے حصہ لیا ۔جن کا مجموعی تاثرحضرت سید یوسف روش کے بارے میں یہی رہا کہ وہ نہ صرف ایک اچھے استاد شاعر تھے

 

بلکہ ایک اچھے مخلص ،نیک نفس ،منکسرالمزاج اورہمدرد انسان تھے ۔ہرایک کی خوشی کے موقع پر،کتابوں کی اشاعت اور شادی بیاہ کے وقت ان سے خواہش کرنے پرتہنیتی قطعات یا کلام لکھ کر اپنے منفردانداز ترنم میں سنایا کرتے اورورقیہ سامعین میں تقسیم کرتے اور صاحب تہنیت کوباضابطہ خوبصورت فریم کرواکر تحفہ پیش کرتے ۔کسی کے انتقال کرجانے پر تعزیتی قطعات وکلام لکھ کر اظہارعقیدت کرتے۔

 

مقررین نے مزید کہاکہ حضرت یوسف روش کی شاعری چالیس برسوں پرمحیط ہے جس میں انہوں نے چارہزار مشاعرے پڑھے جس کا مکمل ریکارڈ بھی ان کے پاس موجودہے۔ ریکارڈ میں کہاں پرمشاعرے پڑھے گئے ،کس کی صدارت میں ، طرحی بہ طرحی، غیرطرحی، غزلیہ یا نعتیہ حتی یہ کہ کتنا نذرانہ بھی دیاگیا وہ بھی درج ہے۔

 

حضرت یوسف روش پابند شرع وصوم صلوة تھے۔ ڈاکٹراسرار احمد سے بہت متاثر تھے اور ہر روز پابندی سے ٹی وی پر ان کے پروگرام دیکھا کرتے اور پوائنٹس نوٹ کرتے۔حضرت یوسف روش کی سات نثری اور گیارہ شعری کتابیں منظر عام پرآکر مقبولیت حاصل کرچکیں چونکہ یہ ماہر عروض تھے اس لئے ان کی عروض پر لکھی کتاب بھی شعراءبرادری کے لئے رہنمائی کرتی ہے۔ دور درشن کیندر حیدرآباد اورآل انڈیا ریڈیو حیدرآباد کے علاوہ حیدرآباد اوراضلاع کے بڑے مشاعروں میں بھی اپنا کلام سناکر داد حاصل کرتے رہے۔

 

تعزیتی جلسہ کے دوران شعراءاکرام ڈاکٹر نور آفاقی، حلیم بابر، ڈاکٹرنادرالمسدوسی ،ڈاکٹرطیب پاشاہ قادری، علی بابادرپن، قاری انیس احمد، ڈاکٹر خواجہ فرید الدین صادق، ارشد شرفی اور ظہورظہیرآبادی نے تعزیتی قطعات اورکلام سناکرحضرت یوسف روش کوخراج عقیدت پیش کیا ۔محسن خان نے نظامت کے فرائض انجام دیئے بعدازاں نورآفاقی کی نگرانی میں نعتیہ مشاعرہ منعقدہوا

 

جس میں حلیم بابر ،ڈاکٹرراہی ،ڈاکٹرنادرالمسدوسی، ارشد شرفی ، ڈاکٹرخواجہ فریدالدین صادق، افتخار عابد، نوید جعفری، زاہد ہریانوی، ایم ایم عارف ،ظہور ظہیرآبادی اور میرمقبول علی مقبول نے نعتیہ کلام سنانے کی سعادت حاصل کی۔ نظامت کے فرائض ظہور ظہیرآبادی نے انجام دیئے۔ آخر میں مولانا ڈاکٹرنادرالمسدوسی کی رخت انگیز دعائے مغفرت پرجلسہ تعزیت کا اختتام عمل میں آیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button