تلنگانہ

بی سی تحفظات کے لئے 17 جولائی کو ریاست گیر سطح پر ریل روکو احتجاج – کویتا کے ہاتھوں پوسٹر کی اجرائی

بی سی تحفظات کے لئے 17 جولائی کو ریاست گیر سطح پر ریل روکو احتجاج

پسماندہ طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن کے لئے مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنا منشا و مقصد

مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کی بھرپور حمایت۔پوسٹرس کی رسم اجراء

پرامن مگر بھرپور احتجاج کا عزم۔ دہلی جانے والی ہر ٹرین کو روکا جائے گا

کھڑ گے،سونیا گاندھی، راہل اور پرینکا نے کبھی بھی بی سیز کے لئے پارلیمنٹ میں آواز نہیں اٹھائی

ہر گرام پنچایت میں مردم شماری کی تفصیلات شائع کی جائیں۔ پرانی معلومات کو نہ دہرایا جائے

چیف منسٹر ریونت ریڈی بنکا چرلہ پراجیکٹ کے معاملہ میں ازسر نو غور کریں

صدر تلنگانہ جاگروتی ورکن قانون ساز کونسل کلواکنٹلہ کویتاکی پریس کانفرنس

صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے آج حیدرآباد میں واقع اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور اعلان کیا کہ بی سی ریزرویشن بل پر عمل درآمد کے مطالبہ پر 17 جولائی کو ریاست گیر سطح پر بڑے پیمانے پر "ریل روکو” احتجاج منظم کیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے باضابطہ طور پر احتجاج سے متعلق پوسٹرس کی اجرائی انجام دی۔کویتا نے کہا کہ یہ احتجاج صرف تلنگانہ جاگروتی کی جانب سے ہی نہیں بلکہ مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے اشتراک سے منظم کیا جا رہا ہے،

 

جس کا مقصد مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بی سی ریزرویشن بل کے سلسلہ میں بی جے پی کو پہل کرنی چاہئے اور اپنے وعدوں پر قائم رہنا چاہئے۔اس سلسلہ میں کویتا نے حال ہی میں تلنگانہ بی جے پی کے نو منتخب صدر رامچندر راؤ کو ایک تفصیلی مکتوب بھی روانہ کیا ہے،

 

جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بی جے پی صدر کی حیثیت سے اپنے پہلے سیاسی اقدام میں پسماندہ طبقات کے حق میں مضبوط قدم اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی موقع ہے کہ رامچندر راؤ بی سی عوام کے اعتماد کو مضبوط کریں اور اس حساس مسئلہ پر سنجیدگی سے مرکزی قیادت کو راضی کریں۔

 

کویتا نے کانگریس قیادت پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ آل انڈیا کانگریس کمیٹی (AICC) کے صدر ملکارجن کھڑگے حیدرآباد کا دورہ کر رہے ہیں، مگر ان کا مقصد صرف مقامی ادارہ جاتی انتخابات میں پسماندہ طبقات کے ووٹ حاصل کرنا ہے۔ کویتا نے الزام عائد کیا کہ کھڑگے، راہول گاندھی، سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی نے کبھی بھی پسماندہ طبقات کے حق میں پارلیمنٹ میں آواز نہیں اٹھائی، نہ ہی بی سی ریزرویشن بل کے حق میں کوئی عملی اقدامات روبہ عمل لائے

 

۔انہوں نے کھڑگے سے مطالبہ کیا کہ وہ صرف تقاریر تک محدود نہ رہیں بلکہ بی جے پی پر دباؤ ڈال کر بی سی ریزرویشن پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ کویتا نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ذات پات پر مبنی مردم شماری کے مکمل اور تازہ ترین اعداد و شمار کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔

 

انہوں نے شکایت کی کہ حکومت محض پرانی معلومات کو دہرا رہی ہے جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر گرام پنچایت سطح پر مردم شُماری کی تفصیلات شائع کی جائیں تاکہ پسماندہ طبقات کی صحیح نمائندگی اور پالیسی سازی ممکن ہو۔انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ 17 جولائی کو ریل روکو احتجاج کے دوران ہم تلنگانہ سے دہلی جانے والی ہر ٹرین کو روکیں گے اور یہ احتجاج مکمل پرامن مگر بھرپور انداز میں منظم کیا جائے گا۔ احتجاج کے ذریعہ ہم مرکزی حکومت اور خاص طور پر بی جے پی پر واضح دباؤ بنائیں گے تاکہ بی سی ریزرویشن بل پر فوری عمل ہو۔پریس کانفرنس کے دوران کویتا نے ریاست میں زیرِ بحث بَنکاچرلہ پراجیکٹ کے معاملہ میں بھی کانگریس پارٹی پر شدید تنقید کی

 

۔ انہوں نے کانگریس ایم ایل اے انیروُدھ ریڈی کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیا اور کہا کہ وہ خود اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ یہ پراجیکٹ محض چند کنٹراکٹرس کو فائدہ پہنچانے کے لئے لایا جا رہا ہے۔ کویتا نے کہا کہ ریاست میں چندرابابو نائیڈو کے نظریاتی حامی اب بھی سرگرم ہیں اور موجودہ حکومت میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں اس لئے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کو چاہئے کہ وہ عوام کے مفاد میں بَنکاچرلہ پراجیکٹ پر دوبارہ غور کریں اور ٹھوس موقف اختیار کریں۔

 

کویتا سے جب پوچھا گیا کہ آیا اس ریل روکو احتجاج کو بی آر ایس پارٹی کی بھی حمایت حاصل ہے تو کویتا نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ”میں خود بی آر ایس پارٹی کی نمائندہ ہوں، اور یہ احتجاج ہماری پارٹی کی مکمل تائید کے ساتھ منظم کیا جائے گا ۔

متعلقہ خبریں

Back to top button