جنرل نیوز

پداپلی میں یوم آزادی تقریبات میں قانون ساز کونسل گورنمنٹ چیف وہپ بھانو پرساد کی شرکت:

 

محمد استقام الدین

قانون ساز کونسل گورنمنٹ چیف وہپ ٹی. بھانو پرساد راؤ نے کہا کہ تعمیری سونچ کے ساتھ شفاف طریقے سے حکومت کی حکمرانی جاری ہے.

آج بروز منگل مربوط ضلع کلکٹریٹ کے احاطہ میں منعقدہ یوم آزادی تقریبات میں قانون سازکونسل گورنمنٹ چیف وہپ ٹی. بھانو پرساد راؤ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کرتے ہوئے پریڈ سے سلامی لیکر پرچم کشائی انجام دی. بعد ازاں مہمان خصوصی نے اپنا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ حکومت تلنگانہ کئی اختراعی فلاحی اسکیمات کو متعارف کراتے ہوئے سنہرے تلنگانہ کی تعمیر کی راہ ہموار کررہی ہے جو ملک کے لئے ایک معیار اور دیگر ریاستوں کے لئے ایک مثال ہے.

 

کسان کی فلاح و بہبود کے لیے ایک لاکھ روپے کی قرض معافی مکمل

 

 

گورنمنٹ چیف وہپ نے کہا کہ حکومت کسانوں کی فلاح و بہبود کے تئیں مخلص ہے، علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد حکومت نے پہلے مرحلہ میں ضلع کے 81 ہزار 653 کسانوں کے 372 کروڑ 20 لاکھ روپے کے قرضے معاف کر دیے گئے ہیں۔ فی الحال 89 ہزار 456 کسانوں کو 535 کروڑ 39 لاکھ قرضوں سے اب تک 15 ہزار 495 کسانوں سے متعلقہ 35 کروڑ 93 لاکھ معاف کئے گئے, جبکہ ماباقی قرضوں کی معافی کا عمل جاری ہے.

 

چیف وہپ نے کہا کہ سی ایم کے سی آر نے رعیتو بندھو، رعیتو بیما، زراعت کے لیے 24 گھنٹے معیاری مفت بجلی، تالابوں کی بحالی، زیر التوا پراجکٹس کی تکمیل، بڑے پراجیکٹوں کی تعمیر، کھاد اور بیج کی بروقت تقسیم جیسی کئی شاندار اسکیموں اور اصلاحات کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے.

 

پداپلی ضلع کے ایک لاکھ 41 ہزار 265 کسانوں کو 1319 کروڑ 48 لاکھ روپےرعیتو بندھو, 1965متوفی کسانوں کے خاندان والوں کو 98 کروڑ 25 لاکھ روپے رعیتو بیما کے طور پر فراہم کیے گئے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ مشن کاکتیہ کے تحت ضلع میں تالابوں کو بحال کیا گیا ہے اور 382 کروڑ سے 22 چیک ڈیموں کی تعمیر سے 49 ہزار 54 ایکڑ اراضی کو فائدہ پہنچا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ ماضی میں برقی کے مسئلہ سے پریشان حال کسانوں کے لئے تلنگانہ حکومت نے پداپلی ضلع میں ہر سال 108 کروڑ 68 لاکھ روپئے خرچ کرتے ہوئے 73 ہزار 343 زرعی کنکشنوں کو 24 گھنٹے مفت بجلی فراہم کی ہے.

 

تمام طبقات کی فلاح میں ملک کے لیے مثالی

 

گورنمنٹ چیف وہپ نے کہا کہ علحدہ ریاست تلنگانہ میں آمدنی میں اضافہ اور غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے بڑھتی ہوئی آمدنی کے استعمال میں ملک میں متعلقہ طبقات کی فلاح و بہبود میں تلنگانہ نے مثال قائم کی ہے.

 

انہوں نے کہا کہ ذاتی زمین رکھتے ہوئے اپنا گھر بنانے کے خواہشمند غریبوں کے لئے گروہ لکشمی اسکیم متعارف کرائی گئی ہے. حکومت نے پہلے مرحلے میں ہر اسمبلی حلقہ کے لیے 3 ہزار مکانات کی منظوری دی ہے، جلد ہی استفادہ کنندگان کا انتخاب کرکے ان کو فائدہ پہنچایا جائے گا۔

 

انہوں نے کہا کہ ہماری ریاست میں معذوروں کو سب سے زیادہ -/3016 روپئے آسرا پنشن فراہم کی جارہی ہے، سی ایم کے سی آر نے معذوروں کو فراہم کی جانے والی پنشن میں مزید ایک ہزار روپے کا اضافہ کیا ہے اور ماہ جولائی، -/4016 وظیفہ فراہم کیا جائے گا۔

 

پداپلی ضلع میں آسرا پنشن کے تحت 97 ہزار 335 لوگوں کو ہر ماہ 21 کروڑ 73 لاکھ روپے فراہم کئے جارہے ہیں، کلیانہ لکشمی اور شادی مبارک کے تحت ضلع میں 25 ہزار 201 لڑکیوں کی شادی کے لیے 249 کروڑ 64 لاکھ کی مدد کی گئی ہے، 24 ہزار 822 حاملہ خواتین کو کے سی آر کٹس دئیےگئے ہیں.

 

دوسرے مرحلہ کے بھیڑوں کی تقسیم کے لئے سخت اقدامات

 

ذات کے پیشوں سے وابستہ افراد کی حوصلہ افزائی کے لئے حکومت نے خصوصی حکمت عملی کا نفاذ عمل میں لایا ہے.

دوسرے مرحلہ کے بھیڑوں کی تقسیم کے لئے یونٹ کی قیمت کو ایک لاکھ 25 ہزار روپئے سے بڑھاکر ایک لاکھ 75 ہزار کیا گیا.

 

بی سی ذات کے پیشوں سے وابستہ افراد کو ایک لاکھ روپئے کی مالی امداد فراہم کرنے کا حکومت نے فیصلہ کیا ہے. ضلع بھر میں اب تک 900 مستحقین میں ایک لاکھ کے حساب سے 9 کروڑ کی مالی امداد فراہم کی گئ ہے.

بی سی طبقہ کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کو بھی ایک لاکھ روپئے کی مالی امداد فراہم کرنے کا حکومت نے فیصلہ کیا ہے.

 

محکمہ آبپاشی میں حاصل کردہ پیشرفت کے نتائج کے مد نظر محکمہ زراعت اور ماہی گیری میں بھی زبردست تبدیلی لائی گئی ہے. ہر سال ضلع میں موجود 1000 تالابوں میں ایک کروڑ 12 لاکھ کی لاگت سے ایک کروڑ 49 لاکھ مچھلی کے بچوں کو چھوڑا گیا.

 

بلاتعطل بجلی کی فراہمی، طبی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے سخت اقدامات

 

انہوں نے کہا کہ علحدہ ریاست تلنگانہ میں برقی مسئلہ کا مستقل حل حاصل کیا گیا ہے اور تمام طبقات کو 24 گھنٹے بلاتعطل برقی سپلائی فراہم کی جارہی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ ضلع میں وولٹیج کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اضافی 1603 ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمرز نصب کیے گئے ہیں۔

 

ضلع میں طبی میدان میں انقلابی تبدیلیاں لائی گئی ہیں، 3 لاکھ 92 ہزار افراد کے آنکھوں کی روشنی کے ٹسٹ اور 97 ہزار 688 چشمے تقسیم کیے جا چکے ہیں، 134 اقسام کے ٹسٹوں کے لیے ڈائیگناسٹک ہب شروع کر دیا گیا ہے۔ 64 دیہی ڈسپنسریوں میں کروڑوں 25 لاکھ 4586 نمونے جمع کیے گئے ہیں اور 50 ہزار سے زائد ٹسٹ مفت کیے گئے ہیں۔ کُل چار بستی ڈسپنسریاں اور 5 بستروں پر مشتمل ڈائیلاسز سینٹرز پداپلی اور راما گنڈم شہرمیں قائم کیے گئے ہیں۔ پداپلی میں 6 بستروں پر مشتمل پیلیئٹیو سنٹر اور راماگنڈم میں 15 بستروں کا نوزائیدہ کیئر یونٹ کا افتتاح کیا گیا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ حکومت نے راما گنڈم میں 510 کروڑ کی لاگت سے قائم ہونے والے میڈیکل کالج کا نام سنگرینی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس رکھا گیا ہے اور 5 فیصد سیٹیں سنگرینی کارکنوں کے بچوں کو مختص کی گئی ہیں۔

 

سرکاری چیف وہپ نے کہا کہ زراعت، آبپاشی، دیہی و شہری ترقی جیسی سہولیات کی فراہمی، روزگار کی فراہمی، امن و سلامتی جیسے تمام شعبوں میں ریاست تلنگانہ نے نو سال کے قلیل عرصے میں شاندار ترقی حاصل کی ہے اور ملک کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔

 

بعد ازاں محکمہ تعلیم کے زیراہتمام اسکول کے طلباء کی جانب سے پیش کیے گئے ثقافتی پروگراموں نے شرکاء کو محظوظ کیا۔ ثقافتی پروگراموں کے بعد محکمہ تعلیم، محکمہ بہبود، محکمہ دیہی ترقی و محکمہ طب کے زیر اہتمام قائم کردہ نمائشوں کا رکن قانون ساز کونسل و سرکاری چیف وہپ نے زیڈ پی چیرمین، ضلع کلکٹر کے ہمراہ دورہ کیا۔

 

اس پروگرام میں ضلع کلکٹر مزمل خان, پرنسپال ضلع سیشنس جج ڈاکٹر ڈی. ہیمنت کمار, زیڈ پی چیئرمین پوٹا مدھوکر، پداپلی ایم ایل اے داسری منوہر ریڈی، راما گنڈم ایم ایل اے کورکنٹی چندر، ایڈیشنل کلکٹرس شیام پرساد لعل، جے.ارونا شری ڈی سی پی ویبھو گائیکواڑ، راماگنڈم میئر ڈاکٹر بی انیل کمار، آر ڈی او مدھو موہن، ضلع لائبریری چیرمین رگھوویر سنگھ،پداپلی میونسپل چیئر پرسن ڈاکٹر داسری ممتا ریڈی، کلکٹریٹ اے۔او شرینواس، ضلعی عہدیداران، عوامی نمائندوں، متعلقہ عہدیداران و دیگر نے شرکت کی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button