نیشنل

مسلم مسافروں پر گولیاں چلانے کا واقعہ فرقہ وارانہ نوعیت کا نہیں ہے : ریلوے کا برطرف کانسٹیبل چیتن چودھری کی بیوی کا بیان

ممبئی _ 11 دسمبر ( اردولیکس ڈیسک) مہاراشٹر کے پالگڑھ کے قریب ٹرین میں تین  مسلمانوں پر گولیاں چلانے والا ریلوے پروٹیکشن فورس کا برطرف  کانسٹیبل چیتن سنگھ چودھری کی بیوی  نے کہا کہ  ان کے شوہر کے مبینہ جرم  کو فرقہ وارانہ نوعیت کے جرم سے نہیں جوڑا جانا چاہیے۔جس پر جاریہ سال جولائی میں  چلتی ٹرین میں اپنے سینئر ساتھی اور تین مسلم  مسافروں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کا الزام ہے،

برطرف کانسٹیبل کی بیوی پرینکا نے  ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چیتن چودھری گزشتہ دو سالوں سے ذہنی طور پر بیمار تھے۔

31 جولائی کو، چیتن چودھری نے مبینہ طور پر پالگھر کے قریب جے پور-ممبئی سنٹرل ایکسپریس میں سوار اپنے اسسٹنٹ سب انسپکٹر ٹیکا رام مینا اور تین مسلم  مسافروں کو ان کی داڑھی کو دیکھ کر گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ وہ اس وقت عدالتی حراست میں ہے۔

پولیس نے اس کی   ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے  عدالت کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس نے ایک مخصوص کمیونٹی کے تئیں "غصہ اور کینہ” رکھا ہے اور اس جرم پر اسے  کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔

 

تاہم چیتن کی بیوی نے کہا کہ فرقہ وارانہ زاویہ سے متعلق الزامات غلط ہیں، ماضی میں ہندوؤں کے خلاف ہونے والے واقعات کی وجہ سے ان کے شوہر کے ذہن میں خوف تھا اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ چودھری کی ایم آر آئی رپورٹ میں ان کے دماغ میں بلڈ کلاٹ ہوا ہے۔ چیتن چودھری  کی درخواست ضمانت کی اگلی سماعت 16 دسمبر کو ہوگی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button