جنرل نیوز

سال نوکی آمد اور ہماری ذمہ داریاں _ مشہور ماہرنفسیات پروفیسرڈاکٹر محمدقطب الدین سے ایک گفتگو۔۔۔ڈاکٹرتبریزتاج

از: ڈاکٹرتبریزحسین تاج

سینئرصحافی، حیدرآباد

دنیا کے طول وعرض میں سال نو کی آمد کا زورشور سے استقبال کیا گیا۔مغرب سے لیکر مشرق تک نئے سال کی آمد کا جشن منایا گیا۔ یقینا ہر سال کا حساب کتاب رکھنا زندہ قوموں کی نشانی ہے۔کرہ ارض پر قدرت نے انسان کوہی اس قابل بنایا ہے کہ وہ اپنے اداراک وافہمام کا استعمال کرتے ہوئے سالوں، مہینوں اور ایام کا تعین کیا اور انہیں کی بنیاد پر اپنے زندگی کے منصوبے بناتا ہے۔ان خیالات کا اظہار شعبہ نفیسات کی عالمی شہرت یافتہ شخصیت ڈاکٹر محمد قطب الدین ابو شجاع نے اپنے دورے حیدرآباد کے دوران ایک خاص ملاقات کے میں کی۔

 

ڈاکٹر محمد قطب الدین نے کہا کہ دنیا میں انسان کی تقسیم دو زمروں میں ہوتی ہے ایک انسان کامیاب ہوتا ہے اور دوسر ا ناکام ہوتا ہے۔ انسان کی پہلی صفت جو کامیابی کی ہے وہ یہ ہے کہ انسان زمانے کو سمجھتا ہے اور اپنے آپ کوا ُس کے مطابق ڈھالتا ہے۔ جیسا کہ نئے سال کی آمد کے موقع پر ایک کامیاب انسان گزرے ہوئے سال کا تجزیہ کرتا ہے اُس سے سبق پاکر نئے سال کے لے منظم منصوبہ سازی اورحکمت طئے کرلیتاہے۔ کیونکہ انسان کی ترقی و کامیابی کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو وہی لوگ کامیاب ہوئے ہیں جو مستقبل کے منظم منصوبوں کے ساتھ اپنے آپ کو آگے بڑھا یا ہے۔ Zeitgeist زمانے کی روح کوسمجھنے والا انسان ہرمیدان میں سرخ روح ثابت ہوا ہے۔

 

ڈاکٹر قطب الدین نے کہا کہ دنیا کے نقشے پر اگر نظر ڈالیں تو آج سارے عالم میں مسلمانوں کے خلاف ایک منصوبہ بند سازش چل رہی ہے، اور انہیں کسی نہ کسی طرح نشانہ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کا سامنا اس لئے ہورہا ہے کہ مسلمان قوم اپنے وقار کو سمجھنے سے قاصر ہے اوراپنا وزن اور دبدبہ کھورہی ہے اس لئے کہ یہ اب آپسی انتشار کا شکار ہوگئی ہے۔ایک دوسرے پر بھروسہ واعتماد نہیں کررہے ہیں بلکہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک دوسرے کے خلاف نفرت کرتے ہوئے خود اپنی تباہی کاسامان بن رہے ہیں۔ اپنے آپ کو مسلکی خانوں میں بانٹ دیا ہے۔لیکن وقت کی یہ للکار ہے کہ اب مسلمانوں کو آپسی اختلافات سے اُوپر اُٹھ کرمتحد ہونے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر محمد قطب الدین نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج چھوٹی چھوٹی اقلیتیں اثر دار ہوگئی ہیں جبکہ ہم تعداد میں زیادہ ہوکر بھی اِدھر ُادھرفٹبال کی طرح کھیلے جارہے ہیں۔

 

ڈاکٹر محمد قطب الدین نے نبی کریم ﷺ کی حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بنی ﷺنے فرمایا ہے کہ تمام مسلم ایک اُمت ہے۔ اگر ہم ایک نہیں ہوجائیں گے تو خوشیوں کا سال ہمارے لئے غم کاسال بن جائیگا۔ ڈاکٹر قطب الدین نے سورۃالعصر کے حوالے سے کہا کہ اللہ اپنے اس کلام بندوں کو یہ نصیحت کررہا ہے کہ”صبر استقامت سے منزل کو پہنچنے کی کوشش کریں“اسی تناظر میں انہوں نے نئے سال کا ایک کامیاب منصوبہ بند طریقے سے استقبال کرنے کی بات کہی۔۔

 

امریکی ماہرنفسیات ڈاکٹر محمد قطب الدین نے ہندوستان اور ہندوستانی مسلمانوں کے پس منظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک پروگریسیو ملک ہے۔ دنیا کی نظریں ہندوستان کی جانب دیکھ رہی ہیں۔اور یہاں مسلمان بھی کثیرتعداد میں آباد ہے۔ سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک بھی ہے۔ انہوں نے ایک نفسیاتی ماہر کے ناطے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا مسلمان کافی ذہین اورمحنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمانوں کو سال 2024 میں کافی چیلنجوں کاسامنا ہے۔ سوچ وسمجھ اورانتہائی سنجیدگی کے ساتھ ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔

 

ڈاکٹر محمد قطب الدین نے کہا کہ سب سے پہلے ہندوستانی مسلمانوں کواپنی صفوں میں مختلف روپس میں موجود میر جعفر اور میر صادق جیسی شخصیتوں کو پہچانے کی ضرورت ہے۔ایسے افراد سے چوکنار رہنے کی ضرورت ہے۔تب ہی یہاں مسلمان انتہائی دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کلیدی و مرکزی کردار ادا کرسکتا ہے۔

 

ڈاکٹر محمد قطب الدین نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ مذہبی دائرے سے باہر نکل کرسماج اور قومی کاموں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیں۔کیونکہ بقول ایک شاعر

 

تندیء باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب

یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے

انہوں نے نوجوانوں سے کہاکہ حالات سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وقت کی قدر کرتے ہوئے زمانے کے ساتھ چلنے کی ضرورت ہے۔

 

خواتین کے لے مشورہ دینے ہوئے ڈاکٹر محمد قطب الدین نے کہا کہ خواتین صرف خانہ داری کے لے محدود نہیں ہیں بلکہ وہ بھی مہذب سماج کا مساوی حصہ ہوتی ہیں۔خواتین کو چاہئے کہ وہ بہترین منصوبہ بندی اور دوراندیشی کے ساتھ اونچی اُڑان بھرتے ہوئے قوم و ملت کا قیمتی اثاثہ بننے کی کوشش کریں

 

مجموعی طورپر ڈاکٹر محمد قطب الدین سے گفتگو کا نتیجہ یہی ہے کہ ہمیں ایک ہمیں نئے سال کا استقبال کامیاب حکمت عملی،دوراندیشی وقت کی ضرورت کے مطابق کرنی چاہئے تک ہی یہ سال 2024خوشیوں کا سال ثابت ہوگا ورنہ ہرسال سوائے شکوہ کے کچھ نہیں کرپائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔

جئے ہند

متعلقہ خبریں

Back to top button