جنرل نیوز

حیدرآباد میں ادبی اجلاس بعنوان”مادری زبان اور ہماری ذمہ داری“سے مقررین کا خطاب

اُردو زبان ہماری تہذیب اور روایات کی امین

حیدرآباد23فروری(پریس ریلیز) نئی نسل کو مادری زبان اُردو سے جوڑنا ضروری ہے تاکہ اس زبان کی آبیاری کے لئے ایک اور نسل تیار ہوسکے، مسلمانوں نے یوروپی اقوام سے بہت کچھ اپنایا لیکن اُن کی مادری زبان سے محبت کرنے کا جو جذبہ ہے وہ اپنا نہیں سکے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر سید اسلام الدین مجاہدریٹا ئرڈ پروفیسر اردو آرٹس کالج نے فری پریس ایڈیٹرس اینڈ جرنلسٹس فیڈریشن کے زیر اہتما م عالمی یومِ مادری زبان کی مناسبت سے منعقدہ ادبی اجلاس بعنوان ’مادری زبان اور ہماری ذمہ داری‘ سے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوے کیا جس کا انعقادایف پی ایس ہال روبرووکٹوریہ ہوٹل بی بی بازار چوراہا حیدرآباد میں کیا گیا تھا۔

 

اس ادبی اجلاس کی صدارت جناب طاہر رومانی صدر فیڈریشن و ایڈیٹر ترکشِ ہند نے کی۔ڈاکٹر سید اسلام الدین مجاہد نے اپنا سلسلہ ء خطاب جاری رکھتے ہوے کہا کہ یہودی اپنی مادری زبان عبرانی کو اپنے ہر بچے کو سکھاتے ہیں کیونکہ اُن کا مذہبی سرمایہ اُس زبان میں موجود ہے،یونیسکو نے 1955میں دنیا کو ایک پیام دیا کہ بچوں کو ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دی جانی چاہیے، مادری زبان سے تعلیم حاصل کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ بچہ شعور کی چیزیں جلد سمجھ سکتا ہے اور اپنے مافی الضمیر کو سمجھانے کے لئے بھی مادری زبان ایک بہترین وسیلہ ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں جہاں کئی ناقا بلِ قبول سفارشات موجود ہیں تاہم اُس میں ایک اچھی بات یہ بھی ہے کہ مادری زبان میں تعلیم کا نظم کرنے کی بات کہی گئی ہے، اُردو زبان ہمیں ورثے میں ملی ہے اور اس کی ترقی، ترویج اور آبیاری کرنا ہمارا فریضہ بھی ہے، اس سلسلے میں حکومتوں پر ٹیکہ کرنا ٹھیک نہیں ہوگا۔اُردو زبان سیکھنے سے نہ صرف ہماری مادری زبان کی ترقی ہوگی بلکہ ہماری تہذیب اور روایات کا بھی تحفظ ہوگا۔

 

اجلاس کی ابتداء شیخ رفیع الدین آصف آرگنائزنگ سکریٹری کی قرات کلام پاک اور نعت شریف سے ہوئی جبکہ ڈاکٹر محمد آصف علی نے مہمانوں اور شرکاء کا خیرمقدم کیا اور اجلاس کی کاروائی چلائی۔اجلاس کے ایک اور مہمان ڈاکٹر ناظم الدین ریٹائرڈ پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج موڑتاڑنظام آباد نے اپنے خطاب میں کہا کہ اقوام ِ عالم جس طرح اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرتے ہوے فخر محسوس کرتے ہیں اُسی طرح ہمیں بھی اُردو ذریعہ تعلیم سے تعلیم حاصل کرتے ہوے فخر ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ مادری زبان سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے میں نہ صرف یہ کہ بچے کی صلاحیت اور لیاقت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ذہانت بھی اُبھرتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ مادری زبان سے تعلیم میں دوری کا نتیجہ ہے کہ نئی نسل میں اخلاق کا فقدان پایا جاتا ہے، اب تعلیم حاصل کرنے کا مقصد صرف ملازمت کا حصول بن چکا ہے جبکہ تعلیم برائے شخصیت سازی ہونی چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اُردو زبان اور اس کے رسم ُ الخظ کو زندہ رکھنے میں دینی مدارس اور صحافت ہی میدان میں ہیں۔جناب طاہر رومانی صدر فیڈریشن نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ زبانوں کی بقاء اور ترقی کے لئے حکومتوں کی سرپرستی بھی ضروری ہے، مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے والوں کو بھی تمام تر سہولتیں اور مواقع میسر آنے چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر یومِ مادری زبان منانے کا مقصد ہی یہی ہے کہ اس سلسلے میں نہ صرف یہ کہ اہلِ زبان میں اپنی زبان کی ترقی اور ترویج کے سلسلے میں شعور بیدار کیا جائے بلکہ حکومتوں کے ضمیر کو بھی جھنجوڑا جائے

 

۔طاہر رومانی نے اس سلسلے میں خصوصی مقالہ پیش کیا اور کہا کہ ہندوستان میں 400سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں تاہم صرف 22زبانوں ہی کو سرکاری زبانوں کا موقف حاصل ہے جس میں اُردو بھی شامل ہے، اُردو صر ف ایک زبان نہیں ہے بلکہ تہذیب کا پیکر ہے،عالمی سطح پر اس کے بولنے والوں کی خاصی تعداد موجود ہے اور یہ زندہ زبانوں میں شامل ہے۔موجودہ نسل کے پاس یہ ایک مقدس امانت ہے جسے ایمانداری کے ساتھ نئی نسل کو منتقل کرناہوگا۔ملت کے نوجوانوں میں اس کی اہمیت اور افادیت کو اُجا گر کرنا ضروری ہے اور اپنی مادری زبان کی ترقی کے لئے ہمیں سنجیدگی کے ساتھ کرنا ہوگا

 

۔اس موقع پر فیڈریشن کے عہدیداروں اکبر علی خاں احسن نائب صدر،صاحبزادہ سید مبارک اللہ برکت اورفضل احمد شریک معتمدین محمد فیاض احمد خاں رکنِ عاملہ کے علاوہ شرکاء میں ڈاکٹر مختار احمد فردین صدر اُردو ماس سوسائٹی و دیگر بھی موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button