نیشنل

نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج معاملہ کثیر رکنی بینچ نے سماعت کے لیئے قبول کرلیا _       سپریم کورٹ کا سہارا لیکر شریعت میں مداخلت کی جارہی ہے، گلزار اعظمی

ممبئی30/ اگست ( پریس  ریلیز) نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج کو غیر قانونی قرار دینے والی مشترکہ عرضداشتوں پر آج سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ آف انڈیا نے نیشنل ہیومن رائٹ کمیشن، نیشنل کمیشن آف وومن اور نیشنل کمیشن آف مائناریٹیز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملے کی سماعت ملتوی کردی۔

سپریم کورٹ آف انڈیا کی کثیر رکنی بینچ کے جسٹس اندرا بنرجی، جسٹس ہیمنت گپتا، جسٹس سوریہ کانت، جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس سدھانشو دھولیہ نے اشونی کمار اپادھیائے، نیش حسن، محسن بن حسین،نفیسہ خان اوثمینہ بیگم و دیگر کی جانب سے داخل عرضداشتوں کو سماعت کے لیئے قبول کرلیا اور ان تمام عرضداشتوں پر سماعت دسہرے کے تہوار کے بعد کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ اس معاملے میں جمعیۃ علماء ہند نے مداخلت کار کی حیثیت سے عرضداشت داخل کی ہے، دوران سماعت جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجازمقبول اور ان کے معاونین وکلاء موجود تھے۔

جمعیۃ علماء ہند قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے آج ممبئی میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے آج نوٹس جاری کردیا ہے یعنی کے اب سپریم کورٹ نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج کی قانونی حیثیت پر سماعت کریگی۔

گلزار اعظمی نے کہا کہ طلاق ثلاثہ معاملے کی سماعت کرنے والی پانچ رکنی بینچ نے نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج کے معاملات کو کنارے رکھ دیا تھا جس کے بعد سے ہی شر پسند عناصر چند نام نہاد مسلم خواتین کو استعمال کرتے ہوئے انہیں نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج کو غیر قانونی قرار دینے کے لیئے سپریم کورٹ سے رجوع کرانے کی کوشش کررہے تھے اور انہوں نے اس تعلق سے ایک مشترکہ عرضداشت داخل کی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔

گلزار اعظمی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا سہارا لیکر شریعت میں مداخلت کی جارہی ہے جس کی آخری دم تک مخالفت کی جائے گی نیز اس کے لیئے جمعیۃ علماء پوری طرح سے تیار ہے نیز نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج اسلامی شریعت کے بنیادی جز ہیں اور مسلمانوں کی مقدس ترین کتاب قرآن شریف سے ثابت ہیں لہذا اسے بنیادی حقوق اور یکساں حقوق کے نام پر ختم نہیں کیا جاسکتا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند نے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر طلاق ثلاثہ معاملے میں بھی سپریم کورٹ میں سب سے پہلے مداخلت کار کی عرضداشت داخل کی تھی اور آخری دم تک لڑائی لڑی تھی۔

واضح رہے کہ مشترکہ عرضداشتوں میں ایک عرضداشت ایڈوکیٹ اشونی کمار اپادھیائے نے بھی داخل کی تھی جو نریندر مودی کی سربراہی والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے رضاکار ہیں، اشونی کمار نے اپنی عرضداشت میں شریعت ایکٹ 1937 کی دفعہ 2/ جو نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج کو قانونی حیثیت دیتا ہے کو ختم کردینا چاہئے کیونکہ یہ خواتین کے بنیادی حقوق(آرٹیکل 14,15,21) کے منافی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button