مضامین

انتخابی نتائج

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
 نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
  ضمنی انتخاب کے ساتھ دہلی کارپوریشن ، گجرات اور ہماچل پردیش کی اسمبلیوں کے انتخابات ہوئے، عوام نے دہلی میں پندرہ سالہ بی جے پی کے دور اقتدار کا خاتمہ کر دیا اور بی جے پی کی امیدوں پر جھاڑو پھر گیا، اب اروند کیجریوال زیادہ اچھے انداز میں دہلی کی خدمت کر سکیں گے، حالاں کہ دہلی کے لفٹننٹ گورنر اور دہلی پولیس اب بھی ان کے کاموں میں رکاوٹیں کھڑی کرکے اگلے اسمبلی انتخاب میں بھاجپا کی کامیابی کے لیے زمین ہموار کرنے کی کوشش کرے گی، لیکن اروند کیجریوال کا جھاڑو  دہلی میں ابھی کمزور پڑتا نہیں دکھتا، ان کی توجہ دہلی ہی پر مرکوز رہے اس لیے ہماچل پر دیش اور گجرات کی عوام نے کیجریوال کی امیدوں پر جھاڑو کے ساتھ پو چھا بھی لگا دیا ہے۔
 ہماچل پردیش کانگریس نے بھاجپا سے چھین کر امید افزا کام کیا ہے، سکھوندر سنگھ سکھو نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے حلف لے لیا ہے میڈیا جس طرح کانگریس کے اندرونی اختلافات کا ذکر کر رہا تھا انکی حیثیت کانگریس کو کمزور کر نے کی مہم تھی صحیح بات یہ ہے کہ کانگریس  وہاں  کمل کی پنکھڑیوں کو  منتشر کرنے میں پوری طرح کامیاب رہی ہے، گجرات میں نریندر مودی اور امیت شاہ کا جلوہ ابھی کمزور نہیں پڑا ہے، بلکہ اس بار اسے رکارڈ توڑ کامیابی ملی ہے، اس نے اپنی فتح کے تمام سابقہ رکارڈ توڑ کر تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے، موربی سانحہ بھی گجرات کی عوام کو مودی سے دور نہیں کر پائی۔
 ضمنی انتخابات کے نتائج ملے جلے رہے ہیں، وہاں کسی خاص پارٹی کو تالی بجانے کا موقع تو نہیں ہے، البتہ ضمنی انتخابات میں عظیم اتحاد کی کڑھنی میں ناکامی نے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔اس جیت سے بہار میں بی جے کا حوصلہ بڑھا ہے۔
ایسے میں ضرورت ہے کے عظیم اتحاد اپنے طریقے کار پر غور کرے اور سیکولر ووٹ کے بکھراؤ کو روکے۔ ورنہ 2024میں بھی منہ کی کھانی پڑے گی۔اب تک سیاسی پارٹیاں مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرتی رہی ہیں لیکن اب تو خود ان سیاسی جماعتوں کی بقا کا مسءلہ ہے کم از کم اب تو سیاسی پارٹیاں ہوش کے ناخن لیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button