جنرل نیوز

آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی تقریب کے موقع پر حیدرآباد میں ادارہ ادب اسلامی ہند کا مشاعرہ و سیمنار

*”*75 سالہ آزادی کے موقع پر ادارہ ادب اسلامی ہند’ شہر حیدرآباد کی جانب سے ایک بڑا بین السانی سیمینار و مشاعرہ ‘رویندرا بھارتی ‘ شہر حیدرآباد میں ۱۵/اگست’۲۰۲۲ بروز پیر’ بوقت شام 6 تا 10/بجے ‘ شہر حیدرآباد میں منعقد ہوا۔۔۔۔جس کا عنوان ‘۷۵ – سالہ ہندوستان کی آزادی- ہم نے کیا پایا اور کیا کھویا ؟ ‘ پر رکھاگیا۔”* *جس کی صدارت جناب سیدعبدالباسط انور صاحب ‘ سابق امیر حلقہ تلنگانہ و آندھراپردیش نے کی ۔*

*جناب شعیب الحق طالب صاحب، صدر، ادارہ ادب اسلامی ہند، تلنگانہ پردیش نے بھی شرکت فرمائ۔۔سیمینار بعنوان ۷۵-سالہ آزادی کے بعد ہم نے کیا پایا اور کیا کھویا؟ پر سب میں پہلے ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد صاحب ‘ سابقہ اسسٹنٹ پروفیسر’ انوارالعلوم کالج ‘ حیدرآباد نے مسلمانوں کی جنگ آزادی میں غیر معمولی قربانیاں و ملک کی سالمیت میں مسلمانوں کا بلند کردار پر بات رکھی اور کہا کہ دراصل جنگ آزادی کی شروعات کرنے والے اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے مسلمان ہی تھے۔۔اور اس کی قیادت کرنے والے بہادر شاہ ظفر مغلیہ سلطنت کے آخری بادشاہ تھے۔۔ہزاروں مسلمانوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔۔محمدعلی جوہر رح کی قربانیوں کا بھی تذکرہ کیا۔۔ملک میں فرقہ وارانہ فضا کے بجائے ملک میں یکجہتی کی ضرورت ہے اور اس میں بھی تاریخ میں مسلمانوں کا کردار بہت اعلی و ارفع رہا ہے کہہ کر انگلش میں بات رکھی برادران وطن کثیر تعداد میں شریک تھے ۔۔

*-سیمینار سے جناب نالیشورم شنکرم ‘ صدر، تلنگانہ رائٹرز اسوسی ایشن۔. نے بھی بہترین باتیں رکھیں اور کہا کہ ملک میں یکجہتی کی ضرورت ہے اور آزادی کی صحیح قدر کرنے اور آج جو حالات خراب ہیں اسے بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔۔ سرمایہ دارانہ نظام جو ہر طرف پھیل رہا ہے اس کے خلاف جدوجہد کرنے کی عوام کو شدید ضرورت ہے۔۔ ہم نے کامیابی سے آزادی کی جنگ میں گوروں کو بھگایاتھا ۔۔ اب آج ان کی جگہ یہ کالوں نے لے لی ہے۔۔ انہیں پہچاننے اور ان سے ملک کو بچانے کی ضرورت ہے۔۔ سب مل کر یکجہتی کے ساتھ پھر سے آزادی کی ایک نئ جنگ بھکمری و تعلیم و ملازمت کی کمی اور ہر سیکٹر میں ملک کے دگرگوں صورتحال کو بدلنے کےلیے کوشش کرنے کی ضرورت ہے’ کہا ۔۔

 

*سیمینار کی صدارت ڈاکٹر محبوب فرید صاحب، صدر’ ادارہ ادب اسلامی ہند’ نیا شہر حیدرآباد نے کی۔۔ اور ملک کی سالمیت کےلیے سب کو مل کر آپس میں انسانی بنیادوں پر آگے بڑھنے مثبت انداز میں کوشش کرنے پر زور دیا۔۔ آزادی کی جو نعمت ملی ہے اس کی قدر کرنے اور اس کی حفاظت کرنے اور اس کے لیے شعوری کوشش کرتے رہنے کی طرف توجہ دلائی۔۔

*مشاعرہ بزبان تلگو کی (کوی سمیلنم)عنوان:* *”قومی یکجہتی”* *نظامت * جناب عبدالرشید صاحب’ نائب صدر ‘ ادارہ ادب اسلامی ہند’ تلنگانہ نے کی۔۔

 

*’تیلگو’ زبان کے شعراء حضرات :*

 

*مہمان خصوصی:* ڈاکٹر ٹی۔ گؤری شنکر’ سابق رجسٹرار تلگو یونیورسٹی۔۔ نے بہترین کلام سنایا اور یکجہتی پر زور دیا۔۔

 

*مہمان خصوصی:*

سری کلا رتنا بکی کرشنا’

معروف شاعر اور نقاد اور نویآندھرا رائٹرز ایسوسی ایشن صدر’ تلنگانہ نے بہترین اپنا آزادی و اس کی اہمیت پر کلام سنایا۔۔

 

*مہمان اعزازی :* سری گِڈوگو کانتھی کرشنا گارو، گیت نگار سماجی کارکن نے بھی اپنا بہترین کلام تلگو زبان میں سنایا۔۔

_________________

 

*مشاعرہ – بزبانِ اردو :*

 

*نظامت :* جناب ریاض تنہا صاحب ‘ نائب صدر ‘ ادارہ ادب اسلامی ہند ‘ تلنگانہ نے کی۔۔

 

*مہمانِ خصوصی:*

ڈاکٹر رؤف خیر۔

جناب طاہر گلشن آبادی۔

جناب شاہ نواز ہاشمی..

جناب معین الدین احمر۔

جناب رفیق جگر۔

جناب زاہد ہریانوی

جناب فرحان عزیز

جناب لطیف الدین لطیف

جناب محبوب خان اصغر ۔۔ شعراء حضرات نے شرکت کی اور اپنا بہترین کلام سنایا۔۔

*-صدر مشاعرہ :* جناب محمد رفیع اللہ بیگ رفیع صاحب، صدر، ادارہ ادب اسلامی ہند، جنوبی حیدرآباد نے بھی اپنا بہترین منتخبہ کلام سنایا۔۔

* انگلش و ہندی کے نامور تلنگانہ کے شعراء نے اپنا بہترین کلام سنایا۔۔*ہدیہ تشکر :* جناب محمد ناصر الدین صاحب، نائب صدر، ادارہ ادب اسلامی ہند ‘ نیا شہر حیدرآباد نے سب شرکاء کا ادا کیا۔۔ اسی کے ساتھ پروگرام کا اختتام پذیر ہوا۔۔

جس میں تلنگانہ کے نامور ادیب و شعراء حضرات اردو ‘ تلگو و انگلش و ہندی کے برادران وطن کی کثیر تعداد شریک رہی اور بہترین باتیں و کلام سننے کو ملا۔۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button