جعلی دستاویزات کے ذریعہ وراثت کا دعوی کرتے ہوئے 25 ایکڑ زمین ہڑپنے والا ملزم گرفتار – عادل آباد رورل سی آئی کے فنیندھر کی کارروائی

عادل آباد۔29/مئی(اردو لیکس)عادل آباد ضلع کے تلامڈگو علاقہ میں جعلی دستاویزات کے ذریعے زمین پر قبضہ کرنے کے ایک بڑے اسکینڈل کا انکشاف ہوا ہے۔ ضلع ایس پی اکھل مہاجن آئی پی ایس کو موصول ہونے والی شکایت کے بعد انکوائری کے دوران معلوم ہوا کہ جعلی انحصاری سرٹیفکیٹس (Dependent Certificates) بنا کر اصل وارثوں کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔
1954 میں حکومت نے امین الدین خان کو تلامڈگو کے نزدیکی کجرلا گاؤں میں 25 ایکڑ زمین الاٹ کی تھی۔ امین الدین خان کو صرف ایک بیٹی ہے اور زمین کئی سالوں سے خالی پڑی تھی۔ اسی زمین پر ناجائز قبضہ کے لیے تلامڈگو کے سابق سرپنچ کروناکر ریڈی نے اپنے گٹھ جوڑ سے امیر الدین کے پوتے کے نام سے جعلی وارثی دستاویزات تیار کروائیں۔
کروناکر ریڈی نے شیخ لطیف کو امین الدین خان کا وارث ظاہر کر کے جعلی انحصاری سرٹیفکیٹ حاصل کیا، جس کی بنیاد پر 2005 میں اس زمین کی ملکیت شیخ لطیف کے نام منتقل کی گئی۔ چونکہ یہ سرکاری زمین تھی، اس لیے 2009 میں آر ڈی او سے نو آبجیکشن لیٹر بھی حاصل کیا گیا۔ چار دن بعد کروناکر ریڈی نے اپنی طرف رجسٹریشن کروا لی۔ شیخ لطیف کا 2022 میں انتقال ہو گیا۔
اس کیس میں اہم بات یہ ہے کہ شیخ لطیف کو امین الدین خان کا حقیقی وارث ظاہر کیا گیا، جبکہ حقیقی وارث موجود ہے۔ امین الدین خان کی اصل بیٹی نے ضلع ایس پی سے رجوع کر کے شکایت درج کروائی جس پر تحقیقات شروع کی گئیں۔
عادل آباد رورل سی آئی کے فنیندھر نے بتایا کہ جعلی دستاویزات کے ذریعے زمین پر ناجائز قبضہ روکنے کے لیے سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔ کروناکر ریڈی کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا ہے اور ریمانڈ پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ضلع ایس پی اکھل مہاجن آئی پی ایس نے کہا ہے کہ ایسے زمین کے فراڈ کے واقعات کا مکمل سد باب کیا جائے گا اور متعلقہ محکموں کو ہدایت دی گئی ہے کہ انحصاری سرٹیفکیٹس جاری کرنے سے قبل سخت جانچ پڑتال کریں۔ جعلی انحصاری سرٹیفکیٹ سے حقیقی وارثوں کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں، اس لیے عوام کو ہوشیار رہنے کی تاکید کی گئی۔
حقیقی وارث اور ان کا خاندان عادل آباد کے سندریہ نگر میں مقیم ہے اور اپنی زمین کے حقوق کے لئے جدوجہد کر رہا ہے۔