مضامین

ماہ رمضان المبارک” عبادات کا محور” 

تحریر: ایس. ایم. عارف حسین. اعزازی خادم تعلیمات و جنرل سکریٹری انجمن. مشیرآباد. حیدرآباد.

رمضان المبارک کا مہینہ سال کے دیگر مہینوں میں عبادات کے لحاظ سے مرکزی حیثیت کا حامل ہے. اس ماہ کی خصوصی عبادت "روزہ” ہے جو اللہ تعالی کے حکم کی تعمیل ہے.”اللہ تعالی وعدہ کرتے ہیں کہ روزہ میرے لیے ہے میں خود اسکا اجر دونگا”اس اجر کی حد کیا ہوگی یہ انسانی سونچ کے باہر ہے.

ماہ رمضان کی "خصوصی عبادت روزہ” ہے جبکہ "فرض نمازوں” کے ساتھ "تراویح – تہجد و اعتکاف” کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے اور تلاوت و سماعت قرآن بھی کثرت سے کی جاتی ہے. ماہ رمضان المبارک میں مال پر "زکواۃ” نکالی جاتی ہے. روزے نہ رکھ سکنے کی صورت میں "فدیہ” دیا جاتا ہے اور روزوں میں غلطیوں و کمزوریوں کی معافی کیلیے "فطرہ” ادا کیا جاتا ہے. ساتھ ہی ساتھ صدقات و خیرات کثرت سے دیے جاتے ہیں چیونکہ اس ماہ میں اجر میں ستر گناہ اضافہ کیا جاتا ہے.

ماہ رمضان کے تعلق سے اللہ تعالی آگاہ کرتے ہیں کہ ” تم پر روزے فرض کیے جاتے ہیں جسطرح تم سے پہلے کی امتوں پر فرض کیے گیے تاکہ تم پرہیزگاری اختیار کرو( البقرہ).ماہ رمضان میں مزکورہ عبادات کی کثرت کے ساتھ خاص طور پر "پرہیزگاری” اختیار کرنےکی طرف توجہ دلائی گئی ہے. پرہیزگاری کا مطلب ہر ناجائیز و حرام عمل جیسے بری نظر- گالی گلوج- چغلی- چوری- جھوٹ- دھوکہ اور زنا وغیرہ سے رکے رہنے کے ساتھ اللہ کے حکم کی تعمیل میں ماہ رمضان میں جائز کاموں یعنی کھانے- پینےاور بیوی سے مباشرت سے روکا گیا ہے تاکہ بدن کے ساتھ روح بھی پاک ہو جب بندہ اللہ تعالی کے احکامات کی پابندی کرتا ہے تو یقینا پرہیزگار بن جاتا ہے.

مزکورہ عبادات کی عین بنیاد اللہ کے حکم کی تعمیل کے ساتھ اسکی مخلوق کے حقوق کی ادائیگی بھی مقصود ہے.مزید یہ کہ روزہ میں ایک خاص وقت تک کھانے اور پینے سے رکے رہنے سے جسم کی کیمیائی لحاظ سے اندرونی صفائی ہوتی ہے جسکی تصدیق علم سائینس و طب بھی کرتے ہیں. "زکواۃ” کی شکل میں مال خرچ کرنے سے جہاں مال کے پاک ہونے اور اسکی حفاظت کی ضمانت دی گئی ہے وہیں دیگر انسانوں کی مالی مدد کے ذریعہ انکے قرض کی ادائیگی کے ساتھ انکو مالی طورپر مضبوط بنانےکا ذریعہ بھی بنایا گیا ہے.

"مال” یا "اناج” کی شکل میں روزوں کا فدیہ اور فطرہ نکالنے سے روزوں کے چھوٹنے کے ازالہ اور روزوں میں غلطیوں یا کمی کے دور ہوجانیکا تیقن دیا گیا ہے وہیں اس اناج و رقم سے وقت کے بھوکے اور ضرورت مندوں کی راست مدد ہوتی ہے.

ماہ رمضان المبارک میں "روزہ کے عمل” کے ذریعہ انسان کو بھوک و پیاس کی تکلیف کا عملی احساس ہوتا ہے جسکے نتیجہ میں وہ دیگر بھوکے و پیاسے انسانوں کی مدد کرنیکے لیے آگے بڑھتا ہے اور نتیجہ میں دوسرے انسان نہ صرف بھوک پیاس سے محفوظ رہتے ہیں بلکہ اس بھوک و پیاس مٹانیکے لیے پیسوں کے حصول کے لیے کبھی چوری کرتے ہیں تو کبھی جسم فروشی پر اتر آتے ہیں. روزہ ہی وہ عمل ہے جس کے ذریعہ انسان مزکورہ برے اور غیر انسانی حرکات سے بچتا ہے جو ایک معاشرہ کو پاک و صاف رکھنے میں معاون ہوتا ہے.

” اعتکاف” ماہ رمضان کی خصوصی عبادت ہے جس میں بندہ کو دنیا داری سے دور رہ کر دن و رات اللہ کے گھر میں ٹہرنا لازم ہوتا ہے. اس دوران بندہ ہر وقت اللہ تعالی کے روبرو ہوتا ہے چاہے وہ عبادت میں مشغول ہو یا پھر سورہا ہو.جبکہ اعتکاف میں سونے کو عبادت کرنیکے مماثل مقام دیا گیا ہے. ساتھ ہی ساتھ آخری عشرہ میں اعتکاف کا مقصد اسکی طاق راتوں میں "شب قدر” کی تلاش ہے جبکہ اس رات میں عبادت کرنے کو دیگر ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل قرار دیا گیا ہے.

مزکورہ تمام عبادتوں کا عین مقصد یہی ہیکہ بندے اللہ تعالی کے حکم کی تعمیل کریں جسپر وہ خوش ہوتا ہے اور بیش بہا دنیاوی و آخرت کے انعامات سے نوازتا ہے جو اللہ تعالی کی صفت ہے.

” نہ جانے کیسے پرکھتا ہے مجھے میرا خدا، امتحان بھی سخت لیتا ہے اور ہارنے بھی نہیں دیتا”  

اللہ تعالی سے دعا ہیکہ کائینات کے تمام مسلمانوں کو رمضان المبارک کے مہینہ میں عبادات سے جڑ کر مکمل استفادہ کرنیکی توفیق دے. آمین.

تحریر: – ایس. ایم. عارف حسین. اعزازی خادم تعلیمات و جنرل سیکریٹری انجمن. مشیرآباد. حیدرآباد.

رابطہ: 9985450106

email: smarifhussain123@ gmail.com

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button