جب میری آنکھ کھلی تو میرے اطراف نعشیں تھیں۔ طیارہ حادثہ میں بچ جانے والے مسافر کا بیان

نئی دہلی: طیارہ کے حادثہ میں بچ جانے والے وشواس کمار رمیش نے ایک میڈیا چینل سے گفتگو کے دوران بتایا “جب میری آنکھ کھلی تو میرے آس پاس کی لاشیں تھیں میں ڈر گیا اور بھاگنے
کی کوشش کی میرے گرد طیارے کے ٹکڑے بکھرے تھے کسی نے آگے آکر سہارا دیا اور ایمبولنس میں ہاسپٹل پہنچایا گیا”۔ائیر انڈیا کے مطابق طیارے کی مجموعی طور پر 230 مسافروں کی فہرست میں 169 بھارتی،
53 برطانوی، ایک کینیڈیائی اور سات پرتگالی شہری تھے۔طیارے کا عملہ 12 افراد پر مشتمل تھا دو پائلٹس اور 10 کیبن کریو ممبران،ہوابازی کے ماہرین نے بتایا کہ طیارہ گرنے سے پہلے محض 600 سے 800 فٹ کی بلندی
تک پہنچا تھا۔احمد آباد ایئر ٹریفک کنٹرول نے بتایا کہ طیارے کے پائلٹس نے دوپہر 1 بجکر 39 منٹ پر “مای ڈے” کی کال کی —جو کہ ایک ہنگامی صورت کی نشاندہی کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دستیاب ویڈیو کی روشنی
میں امکان ہے کہ انجن کی کارکردگی کی خرابی یا ایک پرندے کا ٹکراؤ حادثے کی ممکنہ وجہ رہا۔ٹیلی وژن کی فوٹیج سے معلوم ہوتا ہے کہ طیارہ اڑان بھرنے کے فوراً بعد نیچے آگیا جبکہ اس کا لینڈنگ گیئر بھی کھلا رہا۔
یہ بوئنگ ڈریملائنر کا پہلا حادثہ ہے جو کہ جدید سہولتیں کی بدولت جانا جاتا رہا اور 2020 کے بعد ہندوستان میں طیارہ کا یہ دوسرا بڑا طیارہ حادثہ بھی ہے۔اس سے پہلے کیرالہ کے
کوژی کوڈ ایئرپورٹ کی گیلی رن وے سے ایئر انڈیا ایکسپریس کا ایک طیارہ پھسل گیا تھا اور دو ٹکڑے ہوگیا تھا— جس کی زد میں آکر دو پائلٹس سمیت 21 افراد کی جان چلی گئیں تھیں۔