وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف حکومت تلنگانہ بھی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرے

وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف حکومت تلنگانہ بھی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کریں
سینئر قائد نظام آباد نوید اقبال کا چیف منسٹر اے ریونٹ ریڈی سے مطالبہ
نظام آباد۔17 /اپریل (اردو لیکس) اقلیتی قائد مسٹر نوید اقبال نے چیف منسٹر مسٹر اے ریونت ریڈی سے خواہش کی کہ وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف حکومت تلنگانہ کی جانب سے سپریم کورٹ سے درخواست دائر کرنے کی عہدیداروں کو ہدایت جاری کرے۔ مسٹر نوید اقبال نے صحافتی بیان میں کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کی جانب سے قانون وقف میں کی گئیں نامناسب ترامیم کے خلاف بھارت راشٹرا سمیتی اور کانگریس پارٹی نے ایوان پارلیمنٹ کے اندر اور باہرکھل کر مخالفت کی ہے۔ حتیٰ کہ کانگریس پارٹی نے 13/اپریل کو حسین ساگر بندھ، حیدرآباد پر اس کالے قانون کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بی جے پی کی زیر اقتدار 7 ریاستوں ہریانہ‘ مہاراشٹرا‘ مدھیہ پردیش‘ راجستھان‘ چھتیس گڑھ‘ آسام اور اترکھنڈقانون وقف 2025 کا دفاع کرتے ہوئے قانون وقف کے خلاف سپریم کورٹ میں زیر دوراں مقدمہ میں فریق بننے کے لئے رجوع ہوئی ہیں۔ مسٹر نوید اقبال نے کہا کہ ریاستی حکومت‘ چونکہ اس قانون کے نفاذ کا ایک اہم حصہ ہوتی ہیں اس لئے انہیں اس مقدمہ میں فریق بننے کا بھرپور حق حاصل ہوتا ہے۔ اس کالے قانون کی تائید میں بی جے پی کی ریاستیں عدالت عظمیٰ سے رجوع ہورہی ہیں ایسے میں وہ ریاستیں جہاں انڈیا بلا ک کی حکومتیں ہیں‘ انہیں بھی اس قانون کی مخالفت کرتے ہوئے اس کے نقائص سے آگاہ کرنے سپریم کورٹ سے رجوع ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ تلنگانہ بھی ان چند ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں خاطر خواہ اوقافی جائیدادیں ہیں اور مختلف عدالتوں میں درجنوں مقدمات زیر تصفیہ ہیں۔اگر بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کے منظورہ قانون کو من و عن برقرار رکھا جاتا ہے تو تلنگانہ ہزارہا ایکڑ اوقافی جائیدادوں سے محروم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون میں کئی ایسی دفعات شامل کردی گئی ہیں جن سے اوقافی جائیدادوں سے متعلق ملکیت کے تنازعات میں ضلع کلکٹر کو ہی منصف کا درجہ دے دیا گیا ہے حالانکہ بیشتر کیسس میں وہ خود ایک فریق ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں کئی دفعات میں ایسی تبدیلیاں کردی گئیں جو اقلیتوں کے دستوری حقوق میں راست مداخلت کے مترادف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف اگر وہ ریاستیں جہاں سیکولر اور عدل پسند پارٹیوں کی حکومتیں ہیں‘ عدالت سے رجوع ہوتی ہیں تواس قانون میں شامل کردہ غیر دستوری دفعات کو حذف کروایا جاسکتا ہے اور اس سے اقلیتوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا نہیں وہگا اور ان کو ایک حوصلہ ملے گا۔ مسٹر نوید اقبال نے چیف منسٹر مسٹر ریونت ریڈی سے خواہش کی کہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں زیر دوراں مقدمہ میں فریق بننے کی درخواست داخل کرنے کی ہدایت جاری کریں۔