تلنگانہ

تلنگانہ کے بودھن اسمبلی میں والدین کی خودکشی پر تین لڑکیاں بے سہارا _ فلاحی و رفاہی تنظیموں کو سرپرستی کرنے کی ضرورت 

 

بودھن / 3 مارچ (اردو لیکس) کسی بھی معاشرے میں والدین اور سرپرستوں کی اہمیت وافادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا جب والدین معاشی تنگدستی سے خودکشی کرتے ہوئے فوت ہوجائیں نے پر ان کے ذریعہ پرورش ان کی اولادیں یتیم و بے سہارا ہو جاتی ہیں ایسے میں ان بچوں کی سرپرستی کرنے والا کوئی بھی نہ ہوتو ان کا مستقبل تاریک ہو تا نظر آتا ہے ایسے ہی ایک واقع میں تین لڑکیاں تنہا زندگی گزارنے میں مجبور و بے سہارا ہوگئے تفصیلات کے بموجب

 

حلقہ اسمبلی بودھن کے نوی پیٹ منڈل کے موضع پوتنگل سے تعلق رکھنے والا نوین ایک مزدور کے طور پر اپنے روزی کماتا تھا تین دن قبل اس نے قرض کی پریشانی سے تنگ آکر گاوں کے مضافات میں ایک درخت سے لٹک کر خودکشی کرلی تھی نوین کی تین بیٹیاں ہیں ناگلکشمی 9سالہ سریشا 7سالہ وشنویریہ 4سالہ ہےواضع رہے کہ ان کی ماں لیتا نے بھی تین سال قبل خودکشی کرلی تھی جس پر نوین بہت اکیلا ہوگیا تھا اور معاشی تنگ دستی اور قرض کے بوجھ سے تنگ آکر اس نے بھی خودکشی کرلی جس کی وجہ سے تین لڑکیاں یتیم ہو گئی۔

 

گاوں والوں کا کہنا ہیں کے ان بچوں کی پرورش کس طرح ہونا چاہیں جس پر گاوں کے افراد نے کہا کے بچوں کی پرورش کی ذمہ داری کوئی فلاحی تنظیمیں یا سیا سی قایدین آگے آکر ان کی ذمہ داری لے کیونکہ ان معصوم بچوں کا کوئی پر سانے حال نہیں ہے اور وہ کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ضرورت اس بات ہے کہ فلاحی و رفاہی تنظیمیں ان لڑکیوں کی مکمل ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ان کی پرورش ، تعلیم و تربیت کے آگئے آئیں

متعلقہ خبریں

Back to top button