نیشنل

کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف ریمارکس۔ سپریم کورٹ بی جے پی کے وزیر پر برہم کہا معافی ناقابل قبول،تحقیقات کیلئے ایس آئی ٹی کی تشکیل کا حکم

نئی دہلی: ہندوستانی فوج کی خاتون افسر کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف توہین آمیز بیان دینے والے مدھیہ پردیش کے قبائلی بہبود کے وزیر کنور وجے شاہ کو سپریم کورٹ کی سخت سرزنش کا سامنا کرنا پڑا۔ عدالت نے وزیر کی معذرت کو

 

مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "محض رسمی الفاظ میں معذرت کرنا کافی نہیں، یہ معافی دلی ندامت پر مبنی ہونی چاہیے۔”جسٹس سوریا کانت نے ریمارکس دیتے ہوئے سوال کیا:”آپ نے معافی کہاں اور کیسے مانگی؟ یہ تو ایسا لگ رہا

 

ہے جیسے آپ عدالت کے کہنے پر رسمی طور پر معذرت کر رہے ہیں۔ کیا آپ کو دل سے معافی مانگنے میں کوئی اعتراض ہے؟”

عدالت نے وزیر پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا:”آپ ایک عوامی نمائندے ہیں، آپ کے ہر لفظ میں ذمہ داری ہونی چاہیے۔ آپ کی ویڈیو ہم نے دیکھی ہے، جس میں آپ نے انتہائی

 

قابل اعتراض انداز میں بات کی ہے۔ ساری قوم اس بیان پر شرمندہ ہے۔”عدالت نے مدھیہ پردیش کے ڈی جی پی کو حکم دیا کہ منگل صبح 10 بجے تک تین سینئر آئی پی ایس افسران پر مشتمل ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) تشکیل دی

 

جائے، جس میں ایک خاتون ایس پی رینک کی افسر بھی شامل ہوں۔ عدالت نے تحقیقات مکمل ہونے تک وزیر کی گرفتاری پر عارضی روکلگائی ہے تاہم انہیں تفتیش میں مکمل تعاون کی ہدایت دی ہے۔

 

واضح رہے کہ وزیر وجے شاہ نے ایک پریس کانفرنس میں پاکستان سے متعلق فوجی کارروائیوں پر روشنی ڈالتی ہوئی کرنل صوفیہ قریشی کو "دہشت گردوں کی بہن” قرار دیا تھا، جس پر شدید عوامی اور قانونی ردعمل سامنے آیا۔ مدھیہ

 

پردیش ہائی کورٹ نے اس پر از خود نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا، جسے چیلنج کرتے ہوئے وزیر سپریم کورٹ پہنچے تھے۔

 

سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی سخت ہدایات اس بات کی علامت ہیں کہ عوامی عہدے پر بیٹھے افراد کو خواتین کی عزت و وقار کے معاملے میں غیر ذمہ دارانہ زبان کے استعمال کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

Abx

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button