نیشنل

دہلی فسادات کے ایک کیس میں عمر خالد اور خالد سیفی باعزت بری _ لیکن جیل میں ہی رہنا ہوگا

نئی دہلی _ 3 دسمبر ( اردولیکس) جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹس لیڈر عمر خالد کو دہلی فسادات سے متعلق ایک کیس میں بری کر دیا گیا ہے۔ اس کیس میں عمر کو پہلے ہی ضمانت مل چکی تھی۔ عمر خالد کے ساتھ ‘یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ’ نامی تنظیم کے رکن خالد سیفی کو بھی بری کر دیا گیا ہے۔ تاہم، خالد اور سیفی دونوں جیل میں رہیں گے کیونکہ وہ فسادات کی سازش کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت عدالتی حراست میں ہیں۔ عمر خالد کو 13 ستمبر 2020 کو دہلی فسادات سے متعلق مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تب سے وہ جیل میں بند ہیں۔

 

میڈیا رپورٹ کے مطابق دہلی کی ککڑڈوما عدالت نے کھجوری خاص پولیس اسٹیشن میں درج مقدمے میں عمر خالد کو بری کرنے کا حکم دیا ہے۔ خالد اور سیفی کے خلاف مقدمہ کانسٹیبل کے بیان کی بنیاد پر درج کیا گیا۔ کانسٹیبل نے الزام لگایا تھا کہ 24 فروری 2020 کو تشدد کے دوران چاند باغ پل کے قریب بھیڑ نے پتھراؤ کیا تھا، جس میں وہ دونوں بھی سب سے آگے تھے۔عدالت میں الزامات ثابت نہیں ہوئے۔

 

ایف آئی آر کے مطابق جب ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار پتھراؤ اور تشدد کے درمیان اپنی جان بچانے کے لیے پارکنگ میں داخل ہوئے تو مشتعل ہجوم نے پارکنگ میں گھس کر پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ مقدمے میں عمر اور سیفی کو شامل کیا گیا تھا۔ لیکن عینی شاہدین اور دیگر ذرائع سے موقع پر ان کی موجودگی ثابت نہیں ہو سکی۔

عدالت نے تفصیلی سماعت کے بعد دونوں کو بری کر دیا۔ قبل ازیں ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ انہیں آدھے پکے الزامات کی بنیاد پر جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔

 

عمر خالد دہلی فسادات سے متعلق دیگر مقدمات میں بھی ملزم ہے۔ دوسرے معاملے میں ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (UAPA) کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ دہلی پولیس عمر خالد کی ضمانت کی مسلسل مخالفت کر رہی ہے۔ ایک حالیہ معاملے میں عمر کی عبوری ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے دہلی پولیس نے کہا تھا کہ امکان ہے کہ عمر عبوری ضمانت کے دوران سوشل میڈیا کے ذریعے غلط معلومات پھیلا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button