جنرل نیوز

مرکزی حکومت اقلیتی طلباء کی پری میٹرک اسکالرشپ کو بحال کرے۔مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا مطالبہ

چنئی۔ (پریس ریلیز)۔ مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن (MSF) تمل ناڈو کے ریاستی صدر پی ایم انصاری نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اقلیتی طلباء کی پری میٹرک اسکالرشپ کو بحال کرے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ انڈین یونین مسلم لیگ جو کانگریس کی قیادت والی یوپی اے اتحادکا حصہ تھی اس کی تجویز پر سچر کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ اس وقت سچر کمیٹی نے اپنے سفارشات میں کہا تھا کہ اعلی تعلیم حاصل کرنے میں اقلیتی طلباء کی تعداد کم ہے اور اسکول ڈراپ آؤٹ کی تعداد زیادہ ہے۔ سچر کمیٹی نے اس بات کی بھی نشاندہی کی تھی کہ مسلم کمیونٹی کی تعلیمی حالت اقلیتی برادریوں عیسائیوں، پارسیوں، جینوں اور سکھوں سے کہیں زیادہ خراب ہے۔ لہذا، اسکول کی تعلیم کو فروغ دینے اور ڈراپ آؤٹ کو روکنے کیلئے پری میٹرک اسکالرشپ بنائی گئی۔اس میں تمام اقلتیں جیسے مسلمان، عیسائی، پارسی، جین اور سکھ مستفید ہوتے ہیں۔ ایم ایس ایف کے ریاستی صدر پی ایم انصاری نے کہا ہے کہ اقلیتی طبقہ کے غریب طلباء کو تعلیم حاصل کرنے کیلئے مرکزی حکومت کی جانب سے پہلی تا دسویں جماعت کے طلباء کو پری میٹرک اسکالرشپ کے تحت مالی مدد دی جاتی تھی لیکن گزشتہ 25نومبر 2022کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے مرکزی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ پہلی تا آٹھویں جماعت کے طلباء کیلئے پری میٹرک اسکالرشپ نہیں دی جائے گی۔ مرکزی حکومت کا یہ اعلان قابل مذمت ہے۔ جہاں مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن اب تک دی جارہی رقم میں اضافہ کرنے اورخاص طور پر 2001کے مردم شماری کے تحت دی گئی استفادہ کنندگان کی تعداد میں اضافہ کرنے، پرائیویٹ اسکولوں میں اس مقصد کیلئے خصوصی افسران کے تقرری کا مطالبہ کرتی آرہی ہے۔ وہیں اب مرکزی حکومت نے پہلی سے آٹھویں جماعت تک کی امدادی رقم روک دی ہے۔ جس سے اقلیتی طلباء میں زبردست ہلچل مچ گئی ہے۔ اسکالرشپ دینے کو حکومتی اخراجات کے طور پر نہیں بلکہ ایک بہتر مستقبل کیلئے سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جانا چاہئے۔ اس لیے مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا مطالبہ ہے کہ مرکزی حکومت پری میٹرک اسکالر شپ بحال کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button