دو ماہ بعد سر میں لگی گولی کو نکالنے کا کامیاب آپریشن – حیدرآباد کے کیر ہاسپٹل کے ڈاکٹروں کا کارنامہ

حیدرآباد کے گچی باؤلی کے کیر ہاسپٹل کے ڈاکٹروں نے ایک نایاب اور نہایت پیچیدہ سرجری کے ذریعے صومالیہ کے نوجوان کی جان بچالی، جس کے دماغ میں گولی پیوست ہوگئی تھی۔
ہاسپٹل کے سینئر نیورو سرجن ڈاکٹر لکشمی ناتھ شیوراجو نے میڈیا کو تفصیلات بتائیں کہ صومالیہ کی خانہ جنگی کے دوران 26 سالہ گلیم محمد ہیرسی کو سر میں گولی لگی تھی۔ گولی پیشانی سے داخل ہو کر چھوٹے دماغ کے قریب برین اسٹیم میں جا کر اٹک گئی تھی۔ وہاں کے ڈاکٹروں نے آپریشن کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔ دو ماہ تک گولی دماغ میں رہنے کی وجہ سے وہ کوما میں چلا گیا تھا۔
حال ہی میں مریض کو گچی باؤلی کے کیر ہاسپٹل لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس خطرناک سرجری کا چیلنج قبول کیا۔ جدید نیورو نیویگیشن اور سرجیکل مائیکروسکوپ کی مدد سے ڈاکٹروں نے گولی کے مقام کی نشاندہی کی اور بارہ گھنٹوں تک مسلسل محنت کر کے گولی کو نکالنے میں کامیابی حاصل کی
۔ سرجری اس قدر احتیاط سے کی گئی کہ دماغ کے دوسرے حصوں کو کوئی نقصان نہ پہنچا۔ گولی نکالنے کے بعد ضروری دوا اور علاج کی فراہمی سے مریض کوما سے باہر آیا اور بغیر کسی مضر اثرات کے تیزی سے صحت یاب ہو رہا ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر دماغ میں گولی زیادہ دیر تک رہتی تو مریض کی جان جا سکتی تھی۔ اگر گولی لگنے والے مریض کو بروقت ہاسپٹل پہنچایا جائے تو ان کی جان بچانا ممکن ہوتا ہے۔ اجلاس میں سینئر اینستھیسیا ڈاکٹر شیلجا، کیر ہاسپٹل کے سی او او نیلش اور دیگر افراد موجود تھے