ہیلت

نوجوانوں کی ہارٹ اٹیک سے اموات _ ڈبلیو ایچ او نے بتائی وجہ

حالیہ دنوں نوجوانوں میں دل کے دورے (Heart Attacks) کےکافی واقعات سامنے آرہے ہیں۔ دل کا دورہ عمر سے قطع نظر ہوتا ہے۔گزشتہ چند دنوں سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ کئی افراد  سینے میں درد کے ساتھ دیکھتے ہی دیکھتے گر رہے ہیں۔ اور وہ لمحوں میں مر رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں بہت سے لوگ دل کا دورہ پڑنے سے مر چکے ہیں۔ وہ لوگ بھی جن کو صحت کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا وہ دل کا دورہ پڑنے سے اچانک فوت ہورہے ہیں۔

 

ماضی میں، ہم 50 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں ہارٹ اٹیک سے زیادہ اموات دیکھتے تھے۔ کورونا کی وبا کے بعد دل کے دورے بغیر کسی عمر کے  فرق کے آرہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے لیے خطرہ زیادہ ہوتا ہے جن کی خاندانی تاریخ میں دل سے متعلق مسائل ہیں۔

کورونا کے بعد دل سے متعلق مسائل میں مبتلا افراد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں دل کا دورہ پڑنے سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دل کا دورہ دنیا بھر میں موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اس تناظر میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس کی وجوہات بتاتے ہوئے ڈبلیو ایچ او نے ایک رپورٹ جاری کی  ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دل کے دورے نمک کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

 

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی  رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اگر نمک کی مقدار بڑھا دی جائے تو صحت کے مسائل پیدا ہوں گے۔زیادہ نمک کا استعمال نہ صرف دل کے دورے بلکہ موٹاپے، ہڈیوں کے امراض، گردوں کے امراض اور کینسر کا باعث بھی بنتا ہے۔ روزانہ اوسطاً 5 گرام نمک مقررہ معیار کے مطابق استعمال کیا جائے۔ لیکن اس کے برعکس دنیا میں روزانہ 10 گرام نمک لیا جاتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے واضح کیا ہے کہ غیر صحت بخش کھانے کی عادات دل کے دورے جیسی اچانک اموات کی وجہ ہیں۔

 

ڈبلیو ایچ او نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ 2025 تک دنیا میں سوڈیم کی کھپت کو کم کرنے کا ہدف عملی طور پر نظر نہیں آتا۔ ڈبلیو ایچ او کی  رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نمک کا استعمال کم کرنے سے 2030 تک 70 ملین افراد کی صحت کو بچایا جا سکتا ہے۔ تاہم دنیا کے صرف 9 ممالک سوڈیم کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی سفارشات پر عمل کر رہے ہیں۔ جن میں برازیل، چلی، جمہوریہ چیک، لتھوانیا، ملائیشیا، میکسیکو، سعودی عرب، اسپین اور یوراگوئے  شامل ہیں

متعلقہ خبریں

Back to top button