جنرل نیوز

عالمی یومِ اُردو کے موقع پرتقاریب کا اہتمام کریں، رسم الخط کوبالخصوص کریں اختیار

ہرسال 9/نومبر کو علامہ اقبال ؔ کی یومِ پیدائش کے موقع پر عالمی یومِ اُردو جوش وخروش سے منایا جاتا ہے۔اس سال بھی بھارت میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں یومِ اُردو منانے کی تیاری زوروں پر ہے۔اس سلسلے میں میری تمام لوگوں سے اپیل ہے کہ عالمی یومِ اُردوکے موقع پراُردو کے رسم الخط خصوصی طوپر اپنانے کا عزم کریں۔ محبانِ اُردواور اُردو داں کو چاہئے کہ تمام شہروں اورصوبوں میں یومِ اُردو کے موقع پر اُردو کی بقاء وفروغ کے لیے لوگوں کو اُردو پڑھنے بولنے کے ساتھ ساتھ اُردو کا رسم الخط اختیار کرنے پر زور دیں۔اُردو کی بقاء وفروغ کے لیے کام کریں اور مہم چلائیں۔
واضح رہے کہ اُردو  کو لے کرسرکاری طور پر ہویا غیر سرکاری طور پر، اجتماعی طور پر ہو انفرادی،ان تمام حالات، وجوہات، لاکھ اندیکھی، بے توجہی اور لاپرواہی کے باوجود اُردو (جو ہماری شناخت ہے) آج اُردو یو این او کی دفتری زبان بن گئی ہے،جو ہم سب کے لیے اور خاص کر ہمارے ملک بھارت کے لیے باعث فخر ہے۔کیونکہ اُردو زبان کی پیدائش بھارت میں ہوئی ہے، اُردو زبان بھارت کی بیٹی اور بھارت کی نیک دختر ہے۔ جو اپنے دم پر اپنی طاقت کی بدولت بین الاقوامی زبان بن گئی ہے۔ یہ اُردو داں اور محبانِ اُردو کے لیے خوشی کی بات ہے۔وہیں آج اُردو کولیکر تمام طرح کی بے توجہی اور غیر ذمہ دارانہ رویہ تمام اُردو اکیڈمی، سرکاریں اور اُردو داں کی جانب سے دیکھی جارہی ہے۔ لیکن اُردو میں وہ تاثیر اور مٹھاس اور اس زبان کی خود کی اندرونی طاقت ہے کہ اُردو کو مٹانے کی لاکھوں کوششیں اپنے آپ میں فیل ہوجارہی ہیں اور اُردو کو مٹانے کی کوشش کرنے والے بھی اُردو کے دیوانے ہوجاتے ہیں۔

اُردو پہ جو چلاتے ہیں وہ شمشیر ہمیشہ     ٭     اُردو میں کرتے ہیں جو تقریر ہمیشہ

ہمیں یومِ اُردو کے موقع پر تقاریب،اشتہارات اور دیگر طریقوں (جس سے ممکن ہو) سے اُردو کی بقاء وفروغ کے لیے عوام تک پیغام پہنچانا چاہئے۔ اشتہارات اُردو میں شائع کراکر تقاریب اورعوامی مقامات پر لگانا چاہئے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے بھی اُردو کی رسم الخط کو اختیار کرنے کے پیغام کو عام کرنا چاہئے۔آج زمانہ سائنس وٹیکنالوجی کا ہے ہمیں اُردو کی بقاء وفروغ کے لیے اس کا بھرپور استعمال کرنا چاہئے۔ اُردوکی بقاء وفروغ کے لیے صرف یومِ اُردو کے موقع پرنہیں بلکہ مسلسل کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر عزم کریں کہ اُردو کی بقاء وفروغ کے لیے ہم اپنے حصہ کی ذمہ داری نبھائیں گے۔ اُردو کی بقاء وفروغ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
دیکھا جارہا ہے کہ جو بھی تقاریب اُردو کے تعلق سے سرکاری طور پر منعقد کیا جارہا ہے۔اُردو کے مسائل پر بات کم کربرسرِ اقتدار پارٹی کا گن گان زیادہ گایاجاتا ہے۔مشاعرہ کے نام پر پھوہڑ چٹکلے سنائے جاتے ہیں۔انتظامیہ کو چاہئے کہ اُردو کے نام پر جو بھی تقاریب ہوں کم سے کم دعوت نامہ، بینر اور فلیکس وغیرہ سب اُردو میں چھپوائیں۔اُردو کے مقامی،ضلعی اور صوبائی سطح پرجوبھی مسائل ہیں تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے بھی کھل کر بات ہونی چاہئے/آواز بلند کرنی چاہئے۔واضح رہے کہ اُردو زبان بھارت کی متحدہ تہذیب،ثقافت، ہماری شناخت اور پہچان ہے۔
یومِ اُردوکے موقع پر اُردو کے مسئلہ ومسائل پر غوروخوض کرنا چاہئے اوراُردو کے ساتھ کئے گئے ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کرنا چاہئے۔نصاب کی کتابیں اُردو میں مہیا کرانے /اُردواساتذہ کی تقرری کیلئے سرکار سے مطالبہ کیا جائے۔بچوں کو اُردو میڈم میں /مادری زبان میں بنیادی تعلیم دی جائے۔عالمی یومِ اُردو کے تمام تقاریب/مشاعرہ/اُردو اکیڈمیوں کے تقاریب/خط وکتابت اُردو زبان میں کی جائے۔
ملک بھرمیں اُردو اساتذہ کی ہزاروں سیٹیں صوبہ وار خالی پڑی ہوئی ہیں۔ اساتذہ کی تقرری جان بوجھ پر نہیں کی جارہی ہیں۔ہر جگہ، ہرشہر،ہرصوبہ میں طلباء موجود ہیں،طلباء وطالبات اُردو پڑھنے کے لیے بے چین ہیں، لیکن صوبے کی سرکاریں جان بوجھ کر اساتذہ کی تقرری نہیں کررہی ہیں۔نصاب کی کتابیں دستیاب نہیں کرائی جارہی ہیں۔جہاں کالجوں میں اُردو ڈپارٹمنٹ ہے اُردو اساتذہ کی تقرری نہ کرکے زبردستی بند کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔جہاں اُردو اکیڈمی ہیں اُردو بورڈ تشکیل نہیں دی جارہی ہے۔یعنی ہر طرح سے اُردو کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی جارہی ہے۔یہ ایک طور پر اُردو دشمنی کی مثال ہے۔ جو اُردو زبان(بھارت کی بیٹی)کو مٹانے اور ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں اور یہ جدوجہد مسلسل جاری ہے۔ اس کے لیے سبھی سرکاریں اور ہم سب ذمہ دار ہیں۔اُردو کی بقاء وفروغ کے لیے اُردو داں اور محبانِ اُردو کو سرکار سے مطالبہ کرنا چاہئے اور ہر پلیٹ فارم (فورم) سے آواز بلند کرنا چاہئے۔
٭٭٭٭٭
ایم۔ڈبلیو۔انصاری (آئی پی ایس)
ریٹائرڈ ڈی۔ڈی
[email protected]

متعلقہ خبریں

Back to top button