تلنگانہ

جون 2کو تلنگانہ حکومت بے روزگار نوجوانوں میں قرضہ جات کی تقسیم عمل میں لائے گی

2/جون کو تلنگانہ حکومت بے روزگار نوجوانوں میں قرضہ جات کی تقسیم عمل میں لائے گی

اقلیتی فینانس کارپوریشن چیرمین عبید اللہ کوتوال کی طاہر بن حمدان کے ہمراہ نظام آباد میں پریس کانفرنس

نظام آباد:14/مئی (اردو لیکس) تلنگانہ ریاستی اقلیتی فینانس کارپوریشن چیرمین مسٹر عبید اللہ کوتوال نے کہاکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی قیادت میں حکومت اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی فلاح وبہبودی کیلئے سالانہ بجٹ 3500کروڑ روپئے مختص کی ہے اس فنڈ کا 70فیصد کا استعمال کرتے ہوئے مختلف فلاحی اسکیمات کو روبہ عمل لایاجارہا ہے۔

 

تلنگانہ ریاستی اقلیتی فینانس کارپوریشن چیرمین مسٹر عبید اللہ کوتوال اپنے دورہ نظام آباد کے موقع پر آر اینڈ بی گیسٹ ہاؤز میں تلنگانہ ریاستی اُردو اکیڈمی چیرمین طاہر بن حمدان، سینئرکانگریس قائد نرالہ رتناکر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے مخاطب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ ریاست کے قیام کے 10سالوں کے دوران چیف منسٹر کے سی آر کی قیادت میں اقلیتوں کی فلاح وبہبودی کیلئے کوئی مثالی عملی اقدامات نہیں کئے گئے اور چیف منسٹر کے سی آر سے جو امیدیں وابستہ کی گئی تھیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔بی آر ایس کے دور حکومت میں اقلیتوں کی غریب دور کرنے اور معاشی طورپر مستحکم کرنے اور روزگار سے مربوط اسکیمات کی عمل آوری کے مقصد کو پورا نہیں کیا گیا۔

 

انہوں نے کہاکہ کانگریس سربراہ سونیا گاندھی نے تلنگانہ عوام کی دیرینہ مطالبات پر ریاست تلنگانہ کا قیام عمل میں لایا۔ کانگریس کے دور حکومت میں گذشتہ ایک سال کے دوران مختلف فلاحی اسکیمات کو روبہ عمل لایا گیا اور مختص کردہ سالانہ بجٹ 70فیصد استعمال کیا گیا جس کے تحت ریاست بھر میں اقلیتی خواتین میں 43ہزار سلائی مشینیں مفت تقسیم کی گئی اور مزید 33ہزار سلائی مشینیں تقسیم کی جانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتی نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کیلئے حکومت راجیو یووا وکاسم اسکیم کے تحت 850 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں

 

جس میں 50ہزار روپئے اور ایک لاکھ روپئے 90فیصد سبسیڈی کے علاوہ 2تا 4لاکھ روپئے قرضوں کی فراہمی کیلئے درخواستیں طلب کی گئی ہے جس میں 90فیصد درخواستوں کی جانچ مکمل کرلی گئی ہے اور 2/جون کو تلنگانہ حکومت بے روزگار نوجوانوں میں قرضہ جات کی تقسیم عمل میں لائے گی۔ تلنگانہ ریاستی میناریٹی فینانس کارپوریشن چیرمین مسٹر عبید اللہ کوتوال نے کہاکہ اقلیتی خواتین جن میں بیوہ، طلاق یافتہ اور تنہا رہنے والی خواتین کو فی کس 50ہزار روپئے کی رقمی امداد دینے کیلئے 25 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔ اسی طرح نچلی ذات کے طبقات کے مستحقین کی نشاندہی کرتے ہوئے ایک ہزار افراد میں 5کروڑ روپئے تقسیم کئے جائیں گے۔

 

انہوں نے بتایا کہ میناریٹی فینانس کارپوریشن کے ذریعہ 91ہزار افراد کو امداد فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حیدرآباد کے بعد نظام آباد ضلع میں مسلمان کثیر آبادی والا ضلع ہے اور حکومت کی مختلف فلاحی اسکیمات کے ذریعہ مستحقین کو مستفید کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ قرضوں کی فراہمی کیلئے طلب کی گئی درخواستوں کی شفافیت کے ساتھ منظوری عمل میں لائی جائے گی جس میں انچارج منسٹر، ضلع کلکٹر، ضلعی عہدیدار اور بنکرس شامل رہیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ میناریٹی فیناس کی جانب سے اس سلسلہ میں ایک ایپ قائم کیاجارہا ہے

 

۔ انہوں نے کہاکہ طلبہ کو اسکالرشپ کی بقایہ جات بی آر ایس دورِ حکومت کے 2019ء سے گذشتہ 5سالوں سے بقایا جات واجب الادا ہے بی آر ایس حکومت نے اسکالرشپ عدم اجراء کرتے ہوئے طلبہ کی تعلیم سے کھلواڑ کیا ہے اور اُلٹا کانگریس حکومت پر غیر ضروری بے جا تنقیدیں کررہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ کانگریس حکومت طلبہ کے اسکالرشپس کے بقایہ جات مرحلہ وار منظور و جاری کئے جائیں گے

 

۔ اس صحافتی کانفرنس میں کانگریس قائدین عبید بن حمدان، سمیر احمد، گنگاریڈی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر میناریٹی کارپوریشن چیرمین عبیداللہ کوتوال کی سینئر کانگریس قائد نرالہ رتناکر نے شالپوشی کرتے ہوئے تہنیت پیش کی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button