تلنگانہ

بی آر ایس حکومت جیسی عوام ہمدرد کوئی اور حکومت نہیں ہوسکتی، کے سی آر تیسری معیاد کے لئے چیف منسٹر کا حلف لیں گے 

نوید اقبال صدر ضلع اقلیتی سل بی آر ایس نظام آباد کی اردو صحافیوں سے بات چیت

نظام آباد۔27؍نومبر ( اُردو لیکس)۔صدر اقلیتی سل بھارت راشٹرا سمیتی نظام آباد ضلع مسٹر نوید اقبال نے ادعا کیا کہ مابعد انتخابات چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ تیسری معیاد کے لئے تلنگانہ کے چیف منسٹر کا حلف لیں گے چونکہ ریاست کے عوام بخوبی واقف ہیں کہ بی آر ایس حکومت جیسی عوام ہمدرد کوئی اور حکومت نہیں ہوسکتی۔ اردو صحافیوں کے ساتھ تبادلۂ خیال کرتے ہوئے مسٹر نوید اقبال نے کہا کہ ہماری جیت کے بارے میں ہمیں کوئی اندیشے نہیں ہیں‘ جہاں تک دوسروں کے اقتدار کے خواب دیکھنے کا تعلق ہے ‘ اس پر ہمارا اختیار نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صرف 9برس کے مختصر سے عرصہ میںتلنگانہ نے جو ترقی کی ہے اور یہاں عوام کی بہبود کے جو اقدامات کئے گئے ہیں اس کی نظیر سارے ملک میں نہیں ملتی ‘ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کانگریس کی قیادتوں نے متحدہ آندھرا پردیش میں تلنگانہ کے وسائل کا استعمال آندھرا میں کرتے ہوئے تلنگانہ کو پسماندہ بنائے رکھا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی ترقی اور فلاحی اسکیمات کے ثمرات اقلیتوں بشمول مسلمانوں کو بھی پہنچ رہے ہیں۔ آج ہمارے بچے بیرون ملک عالمی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں جس کے لئے ہماری حکومت 20لاکھ روپے کی مالی امداد فراہم کررہی ہے۔ اسی طرح اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے205 اقلیتی اقامتی اسکولس اور 204 اقامتی جونیر کالجس کام کررہے ہیں اور آئندہ تعلیمی برس سے جونیر کالجس کو ترقی دے کر ڈگری کالجوں میں تبدیل کردیا جائے گا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ بھارت راشٹرا سمیتی کے تعلق سے یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی سے خفیہ مفاہمت کی ہوئی ہے؟ مسٹر نوید اقبال نے کہا کہ اگر اس میں صداقت ہوتی تو بھارت راشٹرا سمیتی ‘ بی جے پی کے تین اہم امیدواروں راجہ سنگھ‘ ڈی اروند اور بنڈی سنجے کے خلاف طاقت ور امیدوار میدان میں نہیں اتارتی جیسا کہ کانگریس پارٹی نے کیا ہے۔ جہاں تک بی جے پی سے مفاہمت کا تعلق ہے‘ بی آر ایس اور بی جے پی کا کوئی تال میل نہیں ہوسکتا چونکہ بی آر ایس ایک ترقی پسند پارٹی ہے جو سماج کے تمام طبقات کی مساویانہ ترقی و بہبود پر یقین رکھتی ہے جب کہ بی جے پی ایک فرقہ پرست پارٹی ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ آج بی جے پی قائدین کی بڑی تعداد کانگریس سے شامل ہونے والوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ کیوں فراموش کرجاتے ہیں کہ بابری مسجد میں مورتیاں رکھنے سے لے کر ‘ مسجد کا تالا کھولنے اور شیلا نیاس کروانے میں کانگریس پارٹی اور گاندھی خاندان کا کیا رول رہا ہے؟ انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ جب بابری مسجد کی شہادت کے بعد مسلمانوں نے کانگریس سے دوری اختیار کرلی توسونیا گاندھی کو پارٹی قیادت سونپ کر مسلمانوں کو قریب کیا گیا اور جب مسلمانوں نے کانگریس سے اپنی نفرت کو ختم کرتے ہوئےاس کو ووٹ دیا تو 2004 کے بعد کانگریس کے دور حکومت میں ہی ملک میں جگہ جگہ بم دھماکے کئے گئے اور اس کا سارا الزام مسلمانوں پر تھو پ کر درجنوں مسلم نوجوانوں کا انکاؤنٹر کردیا گیا اور سینکڑوں نوجوانوں کو دہشت گرد قرار دے کر جیلوں میں قید کردیا گیا۔ ایک بار پھر کانگریس پارٹی ‘ دجل اور فریب کا سہارا لے کر مسلمانوں کی ہمدرد بن کر سامنے آرہی ہے مگر تلنگانہ کے عوام اس کے فریب میں آنے والے نہیں ہیں۔ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی جانب سے نظام آباد ایم ایل سی محترمہ کلوا کنٹلہ کویتا کے خلا ف کرپشن کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کئے جانے کے باوجود گرفتار نہ کئے جانے کی وجہ سے متعلق استفسار پر انہوں نے کہا کہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کے خلاف بھی مقدمات درج کئے گئے ہیں اور وہ اب بھی آزاد ہیں۔ انہوں نے بی آر ایس دور حکومت میں مساجد کی مسماری کے تعلق سے ایک استفسار کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی مرضی و منشاء سے مسجد کا شہید کیا جانا اور ہے ‘ کسی عہدیدار یا لینڈ گرابرس کی جانب سے مسجد کو منہدم کیا جانا اور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بھی ایسا کیس نہیں ہے جس میں حکومت نے مسجد کی مسماری کا حکم دیا ہو‘ البتہ جہاں کہیں بھی ایسا ہوا ‘ بی آر ایس حکومت نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے اس کی پابجائی کی ہے۔ بعض مقامات پر لینڈ گرابرس نے راتو ں رات مسجد کو مسمار کردیا تو بی آر ایس قیادت کی نگرانی میں غیر مسلموں کی مدد سے فوری اس مسجد کی تعمیر نو شروع کی گئی۔ یہ اور بات ہے کہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹیز کی جانب سے سڑک کی کشادگی کے لئے شمس آباد میں ایک مسجد کی ملگی کو منہدم کیا گیا تھا مگر کانگریس پارٹی یہ الزام عائد کررہی ہے کہ مسجد کو مسمار کردیا گیا اور اس کے لئے اپنی مخفی حلیف بی جے پی کی بجائے بی آر ایس کو بدنام کررہی ہے۔ مسٹر نوید اقبال نے مسلم رائے دہندوں سے خواہش کی کہ وہ جھوٹے پروپگنڈوں کا شکار نہ ہوں اور حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button