مضامین

خبر پہ شوشہ   “حسینہ بھاگ گی” 

ریاض ۔ کے این واصف

آج کل ہمارے معاشرے میں پڑوس یا محلے سےکسی حسینہ کا دام الف میں گرفتار ہوکر گھر سے بھاگ جانا کوئی بڑی خبر نہیں رہی لیکن پچھلے پیر کو ہمارے پڑوس سے جب “حسینہ” نے راہ فرار اختیار کیا تو یہ ایک بین الاقوامی خبر بن گئی۔ یہ الگ بات ہے اس حسینہ کے بھاگنے کی وجوہات مختلف تھیں جو بھاگنے کی خبر کے ساتھ آشکار کردی گئیں۔

 

“حسینہ مان جائے گی” (پرانی ہندی فلم) کی طرح بنگلہ دیش کے احتجاجی طلباء نے بھی یہی سوچا ہوگا کہ ان کے مطالبات پر حسینہ مان جائےگی۔ مگر حسینہ اپنے زعم اور احتجاجی اپنی ضد پر اڑے رہے۔ حسینہ مانی تو نہیں مگر وطن چھوڑنا منظور کرلیا۔ حالانکہ وزیرآعظم شیخ حسینہ واجد کو نوشتہ دیوار پڑھنااور احتجاج کی سنگینی کا اندازہ کرنا چاہئے تھا۔

 

ان کے سامنے سری لنکا کی مثال تھی۔ کبھی کبھی اقتدار کا نشہ قائدین کی سوجھ بوجھ چھین لیتا ہے۔ مگر قائد کتنا بھی مقبول و طاقتور ہو، اس کو یہ بات کبھی نہین بھولنی چاہئے کہ جمہوریت میں یہ طاقت اور اقتدار عوام کی دین ہوتی ہے اور اقتدار عطا کرنے والے عوام اقتدار چھین بھی سکتے ہیں۔

 

جنوب مشرقی ایشیا میں اس نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ ہے جہاں اقتدار کا نشہ، من مانی، غرور و تکبر کو عوام نے چورچور کردیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button