اسپشل اسٹوری

یاد ماضی – 76 سال قبل سفر حج کےلیے استعمال ہونے والے ٹرک کی کہانی

ریاض ۔ کے این واصف

عازمین حج کی اکثریت آج ہوائی جہازوں کے ذریعہ سعودی عرب پہنچتی ہے۔ جدہ سے مکہ مکرمہ کے سفر کے لئے بہترین قسم کی بس اور اب تو ۳۰۰ سو کیلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑنے والی ٹرین بھی دستیاب ہے۔مگر آج سے صرف 70-80 برس پیچھے دیکھیں تو جدہ سے مکہ کا سفر بھی آسان نہیں تھا۔ عازمین بغیر ایر کنڈیشن والی پرانی بسوں میں دھوپ کی تمازت جھیلتے ہوئے مکہ پہنچتے تھے۔
اس دور کیا یاد تازہ کراتے ہوئے مملکت کا سرکاری خبر رساں ادارہ “سعودی پریس ایجنسی” نے ایک دلچسپ کہانی شائع کی ہے۔ جو پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

 

ہر سال حج سیزن کی آمد کے ساتھ سعودی عرب کے علاقے القریات کے شہری احمد بن ابراہیم محمد حبرم اس سفر حج کو یاد کرتے ہیں جو 76 سال قبل گاڑیوں کے ذریعے کیا گیا۔ اس سے قبل اونٹ اور مویشی سفر میں استعمال ہوتے تھے۔ القریات سعودی عرب کے انتہائی شمال مغرب میں واقع ہے۔
سعودی شہری احمد بن ابراہیم محمد حبرم کے آبائی گھر میں وہ ٹرک آج بھی موجود ہے جو مسلسل نو برس سفر حج کے لیے استعمال ہوا۔سعودی شہری نے بتایا دومنزلہ ٹرک کا نچلا حصہ خواتین اور بچوں کے لیے مختص تھا جبکہ اوپری حصہ مردوں اور نوجوانوں کے لیے تھا۔

 

بعدازاں اس ٹرک میں سفر حج کو محفوظ بنانے کے لیے تبدیلیاں کی جاتی رہیں اور معاون گاڑیوں کو قافلے کا حصہ بنایا۔ القریات سے مکہ تک کا راستہ 1500 کلو میٹر سے زیادہ ہے۔ القریات سے قافلہ العیساویہ، مغیری، القلیبہ، جبل الاقرع، الحجر، العلا، آبارعلی مدینہ منورہ سے جدہ اور اس کے بعد مکہ مکرمہ پہنچتا تھا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button