آسام مسلم شادی اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935 منسوخ _ ریاستی کابینہ کا فیصلہ
نئی دہلی _ 24 فروری ( اردولیکس) آسام کابینہ نے جمعہ کی رات دیر گئے آسام مسلم شادی اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935 کو ختم کرکے ریاست میں یکساں سول کوڈ متعارف کرانے کی سمت پہلا بڑا قدم اٹھایا ہے
یہ اقدام اتراکھنڈ کے یکساں سول کوڈ کو منظور کرنے والی پہلی ریاست بننے کے تین ہفتوں سے بھی کم وقت بعد سامنے آیا ہے۔کابینہ کے وزیر جیانتا ملابروا نے اسے یو سی سی کے حصول کی طرف ایک قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اب مسلم شادیوں اور طلاق سے متعلق تمام معاملات اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت دیکھے جائیں گے۔یہ فیصلہ آج کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔
چیف منسٹر ہیمنت بسوا سرما نے حال ہی میں کہا تھا کہ ہم یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اس سفر میں ایک بہت اہم فیصلہ لیا گیا ہے۔ آسام مسلم شادی اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935، جس کے تحت 94 مسلم رجسٹرار اب بھی کام کر رہے ہیں کو آج منسوخ کر دیا گیا ہے۔ کابینہ نے آج اس ایکٹ کو ختم کر دیا ہے اور اب اس ایکٹ کے تحت کسی بھی مسلم شادی یا طلاق کو رجسٹر نہیں کیا جائے گا۔ چونکہ ہمارے پاس اسپیشل میرجز ایکٹ ہے، اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ تمام معاملات اس ایکٹ کے ذریعے طے کیے جائیں۔
کابینی وزیر نے مزید کہا کہ اس فیصلے کے ذریعے وہ ریاست میں کم کی شادی کو روکنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
On 23.22024, the Assam cabinet made a significant decision to repeal the age-old Assam Muslim Marriages & Divorces Registration Act. This act contained provisions allowing marriage registration even if the bride and groom had not reached the legal ages of 18 and 21, as required…
— Himanta Biswa Sarma (@himantabiswa) February 23, 2024