
ریاض ۔ کے این واصف
ونیش پھوگاٹ کی خبریں اس ہفتہ میڈیا میں چھائی رہیں۔ ونیش کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ اس سے سارا ملک بلکہ کھیل کی دنیا کا ہر فرد واقف ہے۔ لہٰذا بغیر اس کی تفصیل میں گئے اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ خاتون پہلوان ونیش پھوگاٹ کی خبر سے صاف ذہن لوگوں کی آنکھوں مین رنج کے اور دیگر کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو چھلکے۔
میڈیا کا ایک دھڑا دبے الفاظ میں ونیش کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کررہاہے تو دوسرا دھڑا مرکزی حکومت، کشتی فیڈریشن اور کھلاڑی کے ساتھ موقع پر موجود اسٹاف کو اس معاملے کا ذمہ دار قرار دے رہاہے۔ دوسری جانب وزیر اسپورٹس نے پالیمنٹ میں یہ کہہ کر پلا جھاڑ لیا کہ حکومت نے ونیش پھوگاٹ کو حسب ضرورت مالی امداد فراہم کردی تھی۔ جبکہ اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ کھلاڑی کو صرف مالی امداد فراہم کرکے حکومت بری الذمہ نہیں ہوسکتی۔
اپوزیشن نے مانگ کی کہ اولمپکس کمیٹی کی جانب سے ونیش پھوگاٹ کے نااہل قرار دئیے جانے کے معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث ہو تاکہ حقائق سامنے آسکیں مگر اپوزیشن کی یہ مانگ رد کردی گئی۔ پارلیمنٹ سشن کے بعد صحافیون نے اس موضوع پر ارکان پارلیمنٹ سے ان کے رائے حاصل کی۔ اکثریت نے اس واقع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی باریک بینی سے تحقیقات کی مانگ کی
جبکہ برسر اقتدار پارٹی رکن جو خود اپنے حلقے میں ایک غیر ذمہ دار ایم پی کے طور پر جانے جاتے ہیں نے کہا کہ کھلاڑی کو اس بات کا دھیان رکھنا چھاہئیے تھا Because hundred grams”matters”