کے سی آر کو تلنگانہ ہائیکورٹ سے ملی راحت

حیدرآباد۔ بی آر ایس سربراہ و سابق چیف منسٹر چندرشیکھرراو کو تلنگانہ ہائی کورٹ میں آج اس وقت راحت ملی جب ہائی کورٹ نے علیحدہ ریاست تلنگانہ کے لیے 2011 کے ٹرین روکو کیس میں اگلے احکامات تک تحقیقات پر روک لگادی۔
2011 میں تلنگانہ تحریک کے دوران کے سی آر نے ان خلاف درج ریل روکو کیس کو ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ درخواست میں کے سی آر نے ان خلاف درج مقدمے کو ختم کرنے کی استدعا کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ٹرین روکنے کے معاملے میں ملوث نہیں ہیں بنا کسی ثبوت کے ان کے خلاف کیس درج کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس دوران کے سی آر کی عرضی پر آج ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
بی آر ایس سربراہ نے اس کیس کو منسوخ کرنے کی خواہش کی تھی، جسے پولیس نے فسادات غیر قانونی طور پر جمع کرنے، سرکاری ملازمین کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے، مجرمانہ دھمکیاں دینے کے الزامات پر تعزیرات ہند اور ریلوے ایکٹ کے درج کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا کہ تشکیل تلنگانہ کے 13 سال بعد بغیر کسی ثبوت کے مقدمہ کی پیروی کا کوئی مقصد نہیں ہے۔ منگل کے روز عدالت نے نشاندہی کی کہ بادی النظر میں جن دفعات کے تحت ان پر الزام لگایا گیا تھا، اس کا اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ کے چندر شیکھر راو موقع پر موجودنہیں تھے۔
عدالت نے اس کیس میں فریقین کو نوٹس جاری کی۔ بعد ازاں سماعت 23 جولائی تک ملتوی کر دی گئی اور آگلےاحکامات تک تحقیقات پر روک لگادی گئی۔