مضامین

تکبر کی مذمت قرآن وحدیث میں

شمشیر عالم مظاہری دربھنگوی
جامع مسجد شاہ میاں روہوا ویشالی بہار
تکبر کیا ہے ؟
کسی دینی یا دنیاوی کمال میں اپنے کو دوسروں سے اس طرح بڑا سمجھنا کہ دوسروں کو حقیر سمجھے گویا تکبر کے دو جز ہیں :
(1) اپنے آپ کو بڑا سمجھنا (2)  دوسروں کو حقیر سمجھنا ۔ تکبر بہت ہی بری بیماری ہے قرآن و حدیث میں اس کی اتنی برائی آئی ہے کہ پڑھ کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں آج ہم سے اکثریت اس بیماری میں مبتلا ہے ۔
کائنات میں جو سب سے پہلا گناہ کیا گیا وہ تکبر اور حسد تھا ابن منذر رحمۃ اللہ علیہ نے عبادہ بن ابی امیہ رحمۃ اللہ علیہ  سے ایک روایت بیان کی ہے کہ اس کائنات میں سب سے پہلا گناہ حسد تھا جو ابلیس نے آدم علیہ السلام پر کیا ،  اس سے یہ سبق بھی ملتا ہے کہ تکبر اور حسد کا مرض اچھے اچھے لوگوں کو لاحق ہو سکتا ہے اور انہیں ایمان تک سے محروم کرسکتا ہے شیطان بڑا عبادت گذار تھا حضرت یحییٰ منیری رحمۃ اللہ علیہ خواجہ نظام الدین اولیاء کے خلیفہ اور بڑے پاۓ کے عالم اور بزرگ تھے انہوں نے اپنے مکتوبات میں لکھا ہے کہ ابلیس نے سات لاکھ سال اللہ تعالی کی عبادت کی تھی لیکن اس نے اپنے آپ کو بڑا سمجھا اور آدم علیہ السلام کے مقام اور مرتبہ کو دیکھ کر جل بھن گیا اس چیز نے اسے بارگاہ الہی میں مردود اور مغضوب بنا دیا ۔
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
مفہوم  :۔   اور جب  ہم نے فرشتوں کو حکم دیا تھا کہ آدم کے آگے سر بسجود ہو جاؤ وہ جھک گئے مگر ابلیس کی گردن نہیں جھکی اس نے نہ مانا اور گھمنڈ کیا اور حقیقت یہ ہے کہ وہ کافروں میں سے تھا  (سورۃ البقرہ)
اللہ تعالی اگرچہ عالم الغیب اور دلوں کے بھیدوں سے واقف ہیں اور ماضی حال استقبال سب ان کے لئے یکساں ہیں مگر اس نے امتحان و آزمائش کے لئے ابلیس (شیطان) سے یہ سوال کیا
 مفہوم :۔   کس بات نے تجھے جھکنے سے روکا جب کہ میں نے حکم دیا تھا ؟
ابلیس کا جواب :۔   اس بات نے کہ میں آدم سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے  ( سورۃ الأعراف)
شیطان کا مقصد یہ تھا کہ میں آدم سے افضل ہوں اس لیے کہ تو نے مجھے آگ سے بنایا اور آگ  بلندی اور رفعت چاہتی ہے اور آدم مخلوق خاکی۔  بھلا خاک کو آگ سے کیا نسبت ،  اے خدا پھر تیرا یہ حکم کہ ناری خاکی کو سجدہ کرے  کیا انصاف پر مبنی ہے،  میں ہر حالت میں آدم سے بہتر ہوں لہذا وہ مجھے سجدہ کرے نہ کہ میں اس کے سامنے سربسجود ہوں مگر شیطان اپنے غرور و تکبر میں یہ بھی بھول گیا کہ جب تو اور آدم دونوں خدا کی مخلوق ہو تو مخلوق کی حقیقت خالق سے بہتر خود وہ مخلوق بھی نہیں جان سکتی وہ اپنی تمکنت اور گھمنڈ میں یہ سمجھنے سے قاصر رہا کہ مرتبہ کی بلندی و پستی اس مادہ کی بناء پر نہیں ہے جس سے کسی مخلوق کا خمیر تیار کیا گیا ہے بلکہ ان صفات پر ہے جو خالق کائنات نے اس کے اندر ودیعت کی ہیں ۔
تکبر عقل پر پردہ ڈال دیتا ہے یہاں تک کہ بعض اوقات متکبر انسان اللہ تعالی کے مقابل میں بھی آجاتا ہے۔  فرعون،  قارون،  ہامان،  اور شداد جیسوں کو تکبر ہی نے اپنے خالق و مالک کے مقابلے میں لا کھڑا کیا تھا اور یہ ایسا خبیث اور دقیق مرض ہے کہ بسا اوقات انسان اس میں مبتلا ہوتا ہے لیکن اسے پتہ ہی نہیں چلتا کہ میں اس مرض میں مبتلا ہوں بہت سارے لوگ ہیں جو اپنے آپ کو خاکسار، عاجز، لاشئ، حقیر اور فقیر کہتے ہیں حالانکہ ان کے باطن میں تکبر کے جراثیم ہوتے ہیں ۔
قرآن و سنت میں متکبروں اور تکبر کی شدید مذمت کی گئی ہے اللہ تعالی کا فرمان ہے ۔
مفہوم:۔   میں ان لوگوں کو اپنی آیات سے پھیر دوں گا جو زمین پر ناحق تکبر کرتے ہیں ( سورۃ الأعراف)
آج (قیامت کے دن) تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا اس وجہ سے کہ تم زمین پر ناحق تکبر کرتے تھے ( سورۃ الاحقاف)
بے شک جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں وہ جہنم میں ذلت کے ساتھ داخل ہونگے (سورہ غافر)
کیا جہنم میں متکبرین کا ٹھکانہ نہیں ہے (سورۃ الزمر)
بیشک وہ ( اللہ تعالیٰ) تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا  ( سورۃ النحل)
اور لوگوں کے سامنے اپنے گال نہ پھلا اور زمین پر اترا (اکڑ) کر نہ چل کسی تکبر کرنے والے شیخی خورے کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا (سورۂ لقمان)
تکبر کی مذمت احادیث میں ۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کیا میں تمہیں جہنمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں ( یاد رکھو) ہر وہ شخص جو جھوٹی بات پر سخت جھگڑا کرے، مال جمع کرے، اور بخل کرے،  اور متکبر ہو (بخاری و مسلم)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ کی ایک حدیث یوں بیان فرمائی ہے رسول ﷺ  نے فرمایا ہے جس شخص کے دل میں رائی برابر بھی ایمان ہوگا وہ ہمیشہ کے لئے  دوزخ میں داخل نہ ہو گا، اور جس کے دل میں رائی برابر بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں نہیں جاۓ گا (مسلم)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے تکبر کے بارے میں آپ ﷺ  کا ارشاد نقل فرمایا ہے کہ رسول ﷺ نے  فرمایا اللہ تعالی فرماتا ہے تکبر ( ذاتی بزرگی) میری چادر ہے اور عظمت ( صفاتی بزرگی) میرا تہبند ہے جو شخص ان دونوں میں سے کسی ایک کو مجھ سے چھینے (ذات اور صفات کے اعتبار سے تکبر کرے) اسے جہنم میں ڈال دوں گا اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ میں اسے جہنم میں پھینک دوں گا ( مسلم)
تکبر کرنے والے کو اللہ تبارک تعالیٰ نیچے گرا دیتا ہے پھر اس کا کوئی مقام نہیں ہوتا  دنیا کے لوگوں کی نگاہوں میں حقیر سے حقیر تر ہو جاتا ہے پھر اس کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہتی وہ اپنے آپ کو سمجھنے کی خوش فہمی میں مبتلاء ہو جاتا ہے ہر شخص اس کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے یہاں تک کہ تمام انسانوں کے سامنے اس کی حیثیت کتے اور خنزیر سے بھی بدتر ہوجاتی ہے (شعب الایمان للبیہقی)
حق تبارک و تعالیٰ ہم مردوں اور عورتوں کو تکبر سے بچائے اور تواضع نصیب فرمائے ۔ تکبر صرف شایانِ شان خدا ہے ہم مٹی کے بنے ہوئے انسانوں کو تکبر سے کیا کام تکبر کرنا یہ حیوانوں کا شیوہ ہے عقلمند انسان کبھی تکبر نہیں کرتا کیونکہ اس کی نظر اپنی کمزوریوں پر رہتی ہے وہ اپنی حقیقت کو کبھی فراموش نہیں کرتا

متعلقہ خبریں

Back to top button