مضامین

گاڑی چلائیں مگر احتیاط سے ایک دل دہلادینے والےواقعہ کے پس منظر میں عام نوجوانوں کو پیغام 

رشحات قلم 

 عبدالقیوم شاکر القاسمی

جنرل سکریٹری جمعیت علماء

ضلع نظام آباد. تلنگانہ

9505057866

گذشتہ سال بھر میں دسیوں بار ایک مخلص دوست نے بارہا راقم الحروف سے خواہش ظاہر کی کہ آجکل شہر میں نوجوان بلکہ کم عمر بچے گاڑیاں چلاتے اورایک گاڑی پر تین تین بچے سوار ہوتے ہوے نظر آتے ہیں ذرا اپنے مضامین میں اس جانب توجہ دلائیں ہوسکتا کسی کے دل میں بات اتر جاے اور راہ عمل کا وہ راہی بن جاے

میں نےسوچنے اورلکھنے میں یوں ہی وقت نکال دیا لیکن آج جو حادثہ میرے رفیق محترم کے ساتھ پیش آیا اس واقعہ نے مجھے مجبور کردیا کہ قلم اٹھا وں اورکچھ درددل اپنے نوجوانوں کے سامنے رکھوں. گرچیکہ اس وقت میں ذہنی تناو کا شکار ہوں اوربہت زیادہ جسمانی وقلبی طور پر پژمردہ ہوں اور ہاسپٹل کے بستر پر بیٹھاہوں رات کا آدھا حصہ بھی گذرچکاہے لیکن دل نے مجھے یہ تحریرلکھنے پر مجبور کیا اس لےء قارئین گرامی قدر بطورخاص نوجوان بچوں کو یہ پیغام عام دینا چاہ رہا ہوں کہ *خداراگاڑی چلائیں مگر احتیاط سے ۔۔۔۔*

یقینا وقت بڑی تیزی سے دوڑرہاہے زمانہ چشم زدن میں ترقی کررہا ہے دیکھتے ہی دیکھتے جدیدٹکنالوجی عام ہوتی جارہی ہے پہلے لوگ پیادہ پا سفر کرتے تھے قریب اوردور کا کوی مطلب نہیں تھا ہر سفر خواہ وہ تھکادینے والا مشکل ترین ہوں کہ سہولت والا آسان بہردوصورت لوگ پیدل ہی سفرکرتے تھے اورعافیت کے ساتھ خراماں خراماں منزل مقصود کو پہونچ ہی جاتے تھےپھر زمانہ آگے بڑھتا گیا سائیکل اوررکشہ نے وجود لیا جس سے لوگ پھربھی احتیاط کے ساتھ چلاتے اور عافیت کے ساتھ منزل کو پہونچ جاتے ترقی نے اورراہ لی تو موٹر سائیکل وجود میں آی دوپہیہ تین پہیہ اورچارپہیہ والی سواریاں وجودپذیر ہوئیں اورلوگوں میں بھی سہولت پسندی آتی گیء پھر وہی ہوا جو آج ہورہا ہیکہ ہر فرد اپنی سہولت کے پیش نظر گاڑیوں کا استعمال شروع کردیابعض نےتو ضرورتااستعمال کیا اوربقدرضرورت ہی کیاچونکہ گاڑی کا استعمال ناگزیر ہی بن گیا تھا۔۔

مگر جوں جوں زمانہ آگے بڑھتا گیا لوگوں میں شعور واحساس آتا گیا اورزمانہ بھی ترقی کرتا گیا تو اکثر لوگوں نے شوقیہ طور پر گاڑیاں لیں اورچلانا شروع کردیا اورنوجوان بچوں کا تو مشغلہ ہی بن گیاکہ جووقت بھی ملے اس کو باہمی تنافس اورریسنگ کے لےء استعمال کیا جاے حتی کہ مقدس راتوں اور گھروں میں ہونے فنکشن یا عید اورخوشیوں کے موقع پر تو ہر بچہ محض تفریح اورجذبہ جنوں میں آکر گاڑیاں چلانے کو لازمہ زندگی سمجھ لیاہے۔

یقینا دوستو۔۔

گاڑی ہماری ضرورت ہے مگر ضرورت کو بقدر ضرورت ہی استعمال کرنا چاہیے

عموما ماں باپ بھی اپنے بچہ کی ضد پوری کرنے یا ان کی خواہش کی تکمیل کے لےء گاڑی دلوادیتے ہیں حالانکہ وہ بچہ ابھی نہ عمر کے لحاظ سے اس قابل ہوتا ہے اورنہ عقل وشعور کے اعتبار سے اس کا اہل کہ وہ سڑک پر نکل کر گاڑی چلاسکے پھر وہی سب کچھ ہورہا ہے جو آج ہم اورآپ روزآنہ اخبارات ٹی وی اورسوشل میڈیاکے ذریعہ سے دیکھ رہے ہیں

آے دن اخبارات کی سرخیاں اورچینلس کی ہیڈلائن یہی دیکھنے کوملتی ہیکہ فلاں علاقہ کی شاہراہ عام پر ایک بچہ نے چلتی لاری کو ٹکر ماردیا اورجاں بحق ہوگیا ۔۔فلاں ڈیم کو جاتے ہوے چاردوستوں نے بے قابو ہوکر ڈیوائیڈرپر گاڑی چڑھادی اور فوت ہوگے ۔فلاں کم عمر بچہ نے باپ کی یا کسی ماما کی گاڑی لیا اور واپسی پر حادثہ کا شکار ہوگیا وغیرہ وغیرہ

اس لےء بچوں کو بھی حد میں رہ کر گاڑی چلانا چاہیے خود کی اورسامنے سے آنے والے کی دونوں کی حفاظت کا خیال رکھنا چاہیے ایک موٹر سائیکل پر تین آدمی سواری نہیں کرنا چاہیے راستہ چلتے ہوے اپنے دائیں بائیں کا بھی دیہان رکھنا چاہیے

الامان الحفیظ

تیزرفتار گاڑی چلانا تو آجکل نوجوانوں کا فیشن بن چکا ہے باوجودیکہ ہمارے یہ بچے سب کچھ جانتے اوردیکھتے ہیں کہ ٹرافک بڑھ گیء ہے ہر سڑک پر راہ گیروں کا ہجوم ہوتا ہے مگرپھر بھی پتہ نہیں کیا ہوجاتا ہیکہ اپنی خواہش کی تکمیل کے لےء یہ بچے نہ اپنی جان کی پرواہ کرتے ہیں نہ ہی اپنے بڑوں اورچھوٹوں کا ان کو خیال آتاہے

روزآنہ حادثات دیکھتے پڑھتے اورسنتے ہیں مگر سنمبھلتے کیوں نہیں ؟

گاڑی چلانے میں بھی بچوں کو سنجیدگی ومتانت کالحاظ رکھنا چاہیے تیزرفتارگاڑی چلانا کوی عقلمندی کی بات نہیں اسی طرح ایک گاڑی پر تینوں سفرکرنا بھی نہ شرعی اعتبار سے درست ہے اور طبعی طورپر کراہیت سے خالی نہیں اورنہ ہی قانون اس کو اچھا سمجھتا ہے بہرحال

جان ایک بارچلی جاے تو واپس نہیں آتی زندگی کی قدروقیمت کو پہچانو اپنی اوراپنے والدین بھای بہنوں کا خیال رکھو

جوکچھ آج بتاریخ 17/مارچ بروزجمعہ کو ہمارے پیارے دوست جوان العمر ساتھی محمد حسین خان کے ساتھ حادثہ ہوا وہ یقینا ہر دل کو مغموم اورہر انسان کو غمزدہ کردیا محض تفریح طبع کی خاطر شہر سے باہر جاکر جس نے اپنی عین جوانی کی عمر میں جان گنوادی ہوسکتا مقدر میں یہی تھا اور یقینا تھا تب ہی تو وہ نماز جمعہ سے فارغ ہوکر موسم کی خرابی کے باوجود وہاں پہونچا مگر اسباب کی اس دنیا میں ہمیں ایسی غفلتوں سے بچنا چاہیے جو ہماری ہی موت کا سامان بن جاے ۔۔۔

اللہ پاک اس کی مغفرت فرماے پسماندگان کو صبر جمیل عطاء فرماءے بہت اچھی خصلت والا نیک اورصالح پنچ وقتہ نمازی نوجوان تھا جس کی وفات کی خبر پر ہنوز کوی یقین کرنے تیارنہیں ہے انتہای متواضع ملنسار ہر کسی کے ساتھ ہمدردی وانسانیت نوازی اورخدمت کے جذبہ سے معمور ہوکر ملتا تھا بطورخاص علماء حفاظ سے بہت ہی عقیدت ومحبت رکھتا اوران کی خدمت کو اپنی سعادت سمجھنے والا بچہ تھا مسجد میں بھی کسی قسم کی خدمت سے کبھی گریز نہیں کیا بہت جلد کسی کے دل میں جگہ بنالینا اس کا ہنر تھا اخلاق وکردار کا خاندانی اورمتمول گھرانہ سے تعلق رکھتاتھا

*رہ رہ کر اب یاد آرہی ہیکہ یہ کیا ہواکون ہم سے چھن گیا*

ہرگلی سوگوار اورہرراہ خموش نظرآرہی ہے چھوٹوں بڑوں اپنوں پرایوں سب کو چھوڑ کر چلاگیا

ؓمسجد کےہرمصلی کوغم زدہ اورجماعت کےہر ساتھی کوافسردہ محلہ کے ہر فردکو کرگیا گذشتہ تقریبا دوسال سے میرا سفروحضر کاساتھی اچھے برے میں مددگارومعاون رہا کسی بھی وقت صرف ایک آواز پر حاضر ہوجایاکرتا تھا حالیہ دنوں میں تنظیمی اورملی کاموں میں اپنے تمام ہی دوستوں کے ساتھ آکر قوم وملت کا بے لوث کام کررہاتھاترنگاریالی ووٹر آئ ڈی کارڈ مجتبی ہیلپنگ فاونڈیشن کی ممبر سازی ۔ترکی اورشام کے زلزلہ متاثرین کی امدادی مہم میں تو دن ورات صرف کرکے خدمت کیا اورسب کا دل جیت لیا تھامیرے ہر ساتھی عالم وحافظ ہوکہ تاجر حتی کہ میرے بچوں سے بھی اچھا یارانہ ہوگیا تھا مسجد کے بڑے بزرگ لوگ بھی بہت محبت کرتے تھے صف اول کا مصلی اذان واقامت دینے بہت شوق رکھتاتھامگر سب کو رلاکر تنہاء کرگیا

پاک پروردگارمغفرت کاملہ فرماے جملہ پسماندگان بطور خاص والدین کو صبر جمیل عطاء فرماے

عام نوجوانوں سے پھر ایک بار پورے درد دل کے ساتھ خواہش کروں گا کہ خدارا اللہ کی نعمتوں کو استعمال کرو دنیا کی ہر ضرورت سے فائدہ اٹھاو ٹکنالوجی اورنئ ایجادات سے استفادہ کرو مگر سب سے پہلے اپنی زندگی کی قدروقیمت کو پہچانو اپنے اوراپنے چاہنے والوں کو نظر انداز مت کرو والدین پر گذرنے والی مصیبت اورصدموں کو فراموش نہ کرو ۔۔۔

باری تعالی توفیق فہم وعمل نصیب فرماے

متعلقہ خبریں

Back to top button