تلنگانہ

صوفی نگر نرمل اقدام قتل کے مجرم ہنوز مفرور _ سخت دفعات کے تحت مقدمات کے باوجود گرفتاری نہیں ، سامان لوٹ لینے کا مقدمہ بھی درج کرنے متاثرین کی اپیل

حیدرآباد 17 مئی (پریس نوٹ) صوفی نگر نرمل درگاہ شریف کے بزرگ کے نبیرہ 80 سالہ حضرت مولانا صوفی محمد عبدالرشید اور ان کے صاحبزادے صوفی واحد پاشاہ پر 28 اپریل کی شب قاتلانہ حملے میں ملوث خاطی افراد ابھی تک مفرور ہیں۔ متاثرین کے ارکان خاندان نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ خاطیوں کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جائے،

 

دوکانات کو نقصان پہنچاکر جو سامان لوٹ لیا گیا اس سامان کو برآمد کیا جائے اور متعلقہ دفعات بھی لگائے جائیں، نرمل ٹاؤن پولیس کی جانب سے خاطیوں کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ واضح رہے کہ 28 اپریل کی شب ذیشان، رضوان اور فیضان نے خاندان کے دیگر افراد کی ملکیت پر واقع جائیداد پر موجود ملگیات اور شٹرس کو ویلڈنگ مشینوں سے توڑ کر ان میں موجود سامان پھینک دیا۔

 

ان‌میں سے ایک ملگی میں الکٹرانکس اشیاء کو وہاں موجود لوگوں نے لوٹ لیا تاکہ اس اراضی پر بھی قبضہ کرسکیں۔ اس واقعہ کی اطلاع پر نوجوان صوفی واحد پاشاہ اپنی ملگیات کو دیکھنے گئے تو ان پر قاتلانہ حملہ کردیا گیا، انہیں دیکھنے 80 سالہ بزرگ حضرت صوفی محمد عبدالرشید پہنچے تو انہیں بھی حملہ کا شکار بنادیا گیا۔ تلواروں، راڈس اور لاٹھیوں سے حملہ میں نوجوان اور ان کے والد بزرگوار دونوں شدید زخمی ہوگئے۔ انہیں ابتدائی علاج کے لئے نرمل کے سرکاری دواخانہ میں علاج کروایا گیا، جس کے بعد حیدرآباد کے پرنسس اسری ہاسپٹل میں مکمل علاج کروایا گیا۔

 

نرمل ٹاؤن پولیس نے اس واقعہ کے ضمن میں ایف آئی آر نمبر 185/2024 درج کرکے ان پر مختلف دفعات جیسے 307 اقدام قتل، 427 نقصان پہنچانا، 448 بے جا مداخلت، 294-B شرانگیزی، 324rw34 کسی کی جائیداد میں گھس کر حملہ کرنا جیسے مقدمات درج کرلئے۔ پولیس کے اعلی عہدیداروں نے دورہ کرکے متاثرین کو تیقن دیا تھا کہ خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، انتخابات کے پیش نظر انتظامیہ مصروف رہا۔ حضرت صوفی محمد عبدالرشید نے بتایا کہ درگاہ شریف حضرت صوفی حسین علی شاہ قادری شطاری سرمدی ؒ صوفی نگر نرمل کے آس پاس 3 ایکڑ تقریبا 20 گنٹہ جائیداد موجود ہے، جو مکمل پٹہ کی اراضی ہے۔ جو بزرگ کے 6 صاحبزادگان اور ایک دختر کے نام پر تقسیم ہے، ان میں سے تین بزرگ ابھی باحیات ہیں۔ مذکورہ جائیداد 1954 سے پہانی، پٹہ اور دھرانی میں بھی خاندان کے افراد کے نام پر درج ہے۔ اس اراضی کے تعلق سے نرمل کورٹ نے بھی ایک مقدمہ میں واضح کردیا کہ مذکورہ جائیداد کسی ایک کی یا درگاہ شریف کے تحت نہیں ہے، عدالت نے ان کے کرایے بھی متعلقہ افراد کے حوالے کرنے کی ہدایت دی تھی۔

 

ذیشان اس فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع ہوا لیکن وہاں بھی انہیں مکمل راحت نہیں ملی۔ ذیشان جو خود ساختہ سجادہ کہلاتاہے اس نے جائیداد پر قبضہ کی نیت سے ملگیات کو توڑ کر اس پر قبضہ کرنے کی حرکت کی اور مالکین پر قاتلانہ حملہ کرکے انہیں شدید زخمی کردیا۔ اس واقعہ کے بعد سے حملہ آور مفرور اور اس کے ساتھی مفرور ہیں۔ پولیس سے خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور جو الکٹرانک سامان لوٹ لیا گیا اس کو بھی برآمد کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button