بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض کا 194 اجلاس۔جی ایس خواجہ کی تہنیت

ریاض ۔ کے این واصف
نئی نسل میں اگر ہم نے اردو زبان منتقل نہیں کی تو ہمارے بچے ہم سے سوال کریں گے کیوں ہمیں اس عظیم ورثہ سے محروم رکھا گیا۔ یہ بات ممتاز دانشور خواجہ غلام السیدین ربانی نے کہی۔ وہ بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض کے اجلاس سے مخاطب تھے۔ سابق ڈائریکٹر آرکیا لوجیکل سروے آف انڈیا جی ایس ربانی ان دنون اپنے نجی دورے پر ریاض میں ہیں۔ربانی جدید لب و لہجے کے بہترین شاعر، ادیب، ڈرامہ نگار کے علاوہ ریڈیو اور ٹی وی کے صداکار و اداکار بھی ہین۔ آپ نے تین ماسٹرز ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹریٹ کی تکمیل کی۔
کئی اعلیٰ ایوارڈز حاصل کرنے والے ربانی نے یہ بھی کہا کہ اردو زبان میں دین اور ادب کا بیشبہ خزانہ موجود ہے۔ اگر اردو نئی نسل میں منتقل نہیں کی گئی تو یہ دولت دیمک کی نظر ہوجائے گی اور ہم اپنی نئی نسل کے ساتھ ناانصافی کے مرتکب ہونگے۔ انھوں نے کہاکہ جب آنکھ کھلی سویرا کے مصداق اگر بچون کے اسکولز میں اردو زبان نہیں پڑھائی جاتی تو اس کا متبادل یہ ہے کہ گھر پر عربی کے استاد کے ذریعہ بچوں کو اردو بھی پڑھائیں۔ ابتداء میں کے این واصف نے ربانی صاحب پر ایک تعارفی خاکہ پیش کیا۔
بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض اپنے اراکین مین قائدانہ صلاحیت پیدا کرنے اور شخصیت سازی کے لئے قائم ہے۔ کئی زمانوں مین دنیا کے کئی ممالک مین ٹوسٹ ماسٹرز کلب کی شاخیں قائم ہیں۔ حسب روایت بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب کا 194 واں اجلاس کا آغاز سید عبدالحامد نے اپنے ابتدائی کلمات کیا۔ کلب کے صدر سید عتیق احمد نے خیرمقدم کیا۔ جس کے بعد عبدالغفار اور کوثر نسیم نے اپنی تقاریر پیش کین۔ ایریا 1 ڈائرکٹر محمد سیف الدین نے تقریر کا تجزیہ پیش کیا۔ ناظم اجلاس کے فرائض کے این واصف نے انجام دئیے۔
برجستہ موضوعات سیشن میں سید عتیق احمد، ڈاکٹر فرحان ریاض خاں، تنویر تماپوری، جی ایس خواجہ، محمد سلیم، ڈاکٹر سعید نواز اور کوثر نسیم نے حصہ لیا۔ برجستہ موضوعات کی نظامت کے فرائض محمد سیف الدین نے ادا کئے۔ اس موقع پر مہمان اعزازی خواجہ غلام السیدین زبانی کو محمد سیف الدین اور عتیق احمد نے زبانی صاحب کو تہنیت پیش کرتے ہوئے ان کی شال پوشی کی۔
“آگہی” محمد سلیم اور “زاد راہ” کے این واصف نے پیش کیا۔ آخر میں صدر سید عتیق احمد کے اختتامی کلمات پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔